عطااللہ تارڑ

ڈی جی پی آر اور محکمہ اطلاعات میں فرضی کمپنیاں بناکر پیسہ سوشل میڈیا رضاکاروں کو دیا جاتا ہے،عطاء تارڑ

لاہور (نمائندہ خصوصی)وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے خیبرپختونخوا حکومت کی کارکردگی کے حوالے سے وائٹ پیپر جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبرپختونوا میں 10 ماہ میں انتہا کی کرپشن میں دیکھنے میں آئی ہے.

خیبرپختونخوا میں 152 ارب روپے کی مالی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیںجس میں 13.2 کروڑ روپے کی فراڈ ادائیگیاں شامل ہیں،ڈی جی پی آر اور محکمہ اطلاعات میں فرضی کمپنیاں بناکر پیسہ سوشل میڈیا رضاکاروں کو دیا جاتا ہے، یہ کمپنیاں وجود نہیں رکھتیں صرف کاغذوں میں موجود ہیں ان کا دفتر بھی کوئی نہیں ،کْرم میں جو کچھ ہورہا ہے اس پر دل دکھ رہا ہے،.

جب کرم کوآپ کی سب سے زیادہ ضرورت تھی،آپ اسلام آباد میں تھے، آپ پہلے اپنا گھرٹھیک کرلیتے پھر ہم پر حملہ کرلیتے،بلاول ہمارے اتحادی ہمارے بھائی ہیں، تھوڑے بہت گلوے شکوے چلتے ہیں، ہم سیاسی لوگ ہیں، چاہتے ہیں معیشت ترقی کرے ۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں 152 ارب روپے کی مالی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں، جس میں 13.2 کروڑ روپے کی فراڈ ادائیگیاں شامل ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ڈی جی پی آر اور محکمہ اطلاعات میں فرضی کمپنیاں بناکر پیسہ سوشل میڈیا رضاکاروں کو دیا جاتا ہے، یہ کمپنیاں وجود نہیں رکھتیں صرف کاغذوں میں موجود ہیں ان کا دفتر بھی کوئی نہیں ہے، مگر اشتہارات کی مد میں انہیں روپے دیے جارہے ہیں جو آگے جاکر سوشل میڈیا ٹرولنگ اور ریاست مخالف عناصر کی مہم کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ 84 ارب روپے کے متفرق اخراجات کیے گئے یعنی پیسے صحت کے لیے مختص کیے گئے مگر ان کا استعمال دھرنے کے دوران وفاق پر چڑھائی کے لیے پٹرول کی مد میں کیا گیا، کئی ایسی مدعات میں رقوم خرچ کی گئیں جو وجود ہی نہیں رکھتیں۔انہوں نے سوال کیا کہ کیا وجہ ہے کہ پنجاب کڈنی لیور انسٹیٹیوٹ بن گیا مگر پشاور کا لیڈی ریڈنگ ہسپتال آج بھی مخدوش حالت میں ہے؟ کیوں کہ اگر لیڈی ریڈنگ کی اپ گریڈنگ کے لیے 40 کروڑ روپے آتا ہے تو وہ اسی سوشل سیکٹر میں کسی دورے محکمے کو منتقل کردیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ خیبرپختونخوا حکومت نے کرپشن کے فروغ کیسوا کچھ نہیں کیا، میٹروبس کو جنگلہ بس کہنے والوں نے پشاور میں بی آر ٹی بنائی، خیبرپختونخوا میں مالیاتی بدعنوانیوں میں اضافہ ہوا،خیبرپختونخوا میں 51 کروڑ روپیکی مشکوک ادائیگی کی جارہی ہے، خیبر پختونخوا حکومت کے قرض کا بوجھ 725 ارب روپے ہے۔عطا اللہ تارڑ نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی نے بھی اعتراف کیا کہ معیشت ٹھیک ہورہی ہے،ہمیں نصیحتیں کرنے والوں کی اپنی کارکردگی صفر ہے.

عوام کیلیے کام کریں،سیاسی شعبدہ بازی چھوڑ دیں،انہوں نے واضح کیا کہ مذاکرات کامقصد کسی کو این آر او دینا نہیں۔انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت جامعات کو اپنے ماتحت کرناچاہتی ہے، خیبرپختونخوا کی جامعات میں اساتذہ کو تنخواہیں نہیں دی جارہیں، خیبرپختونخوامیں پولیس ریفارمز ہوتے تو امن وامان کی صورتحال ابترکیوں ہوئی، آپ طالبان کو واپس لیکر آئیکیونکہ آپ کی دوستی تھی۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ 1122 پرویزالٰہی کااچھامنصوبہ تھا،شہبازشریف نیاس کا دائرہ بڑھایا، باتیں اور لشکر کشی کرنے سے عوام کا پیٹ نہیں بھرتا۔انہوںنے کہاکہ کْرم میں جو کچھ ہورہا ہے اس پر دل دکھ رہا ہے، جب کرم کوآپ کی سب سے زیادہ ضرورت تھی،آپ اسلام آباد میں تھے، آپ پہلے اپنا گھرٹھیک کرلیتے پھر ہم پر حملہ کرلیتے، آپ کْرم کے لوگوں پر توجہ تو دیتے۔

عطا تارڑ نے کہا کہ بلاول ہمارے اتحادی ہمارے بھائی ہیں، تھوڑے بہت گلوے شکوے چلتے ہیں، ہم سیاسی لوگ ہیں، چاہتے ہیں معیشت ترقی کرے، معاملات افہام و تفہیم سے حل ہوں، ریاستوں کے درمیان تعلقات ڈپلومیٹک طریقوں کے مطابق ہوتے ہیں۔انہوں نے خیبرپختونخوا حکومت کو مشورہ دیا کہ عوام کیلئے کام کریں،سیاسی شعبدہ بازی چھوڑ دیں، خیبرپختونخواکی امن وامان سمیت دیگرشعبوں میں مدد کے لیے تیار ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں