عثمان مرزا کیس

عثمان مرزا کیس: ملزمان نے ڈھائی گھنٹے تک ویڈیو بنائی ،سرکاری وکیل

اسلام آباد (گلف آن لائن ) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے لڑکے اور لڑکی پر تشدد کے کیس کی سماعت کے دوران مرکزی ملزم عثمان مرزا اور دیگر ملزمان کو مزید 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔ کیس کی سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ وقار گوندل نے کرتے ہوئے عدالت سے غیر متعلقہ افراد کو باہر نکال دیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ وقار حسین گوندل نے مرکزی ملزم عثمان مرزا اور اس کے ساتھیوں کا مزید چار روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے تفتیشی افسر کو تفتیش میں ہر ملزم کاالگ الگ کردار واضح کرنے کی ہدایت کی ہے۔

دوران سماعت متاثرہ لڑکے اور لڑکی کے وکیل حسن جاوید شورش عدالت کے سامنے پیش ہوئے جبکہ لڑکا لڑکی عدالت میں پیش نہیں ہوئے جس کی وکیل نے وجہ سیکیورٹی صورتحال بتائی۔ سرکاری وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ملزمان کا 6 روز کا جسمانی ریمانڈ ہو چکا ہے۔مرکزی ملزم عثمان مرزا سے 2 موبائل اور پستول برآمد کیا گیا، متاثرہ لڑکا لڑکی کا 164 کا بیان ریکارڈ کر لیا گیا ہے۔

سرکاری وکیل نے انکشاف کیا کہ ملزمان نے متاثرہ لڑکے لڑکی سے مختلف اوقات میں 11 لاکھ 25 ہزار روپے وصول کئے ۔۔ ڈھائی گھنٹے کی ویڈیو بنائی گئی جنہیں بنانیوالے تین لوگ تھے جبکہ 12 ملزمان شامل ہیں۔ 375 اے کی نئی دفعات لگائی گئی ہیں جس میں عمر قید یا سزائے موت ہے۔ سرکاری وکیل کا مزید کہنا تھا کہ ڈھائی گھنٹے کی ویڈیو میں ملزمان نے خاتون کے ساتھ غیر اخلاقی حرکتیں کیں، ملزم سے جو پستول برآمد ہوا ہے اس کی الگ ایف آئی آر درج کروائی گئی ہے، بھتہ وصولی پر دفعہ 384 کی دفعہ لگائی گئی ہے.

اپنا تبصرہ بھیجیں