وزیر اعظم

پرویز مشرف نے طاقتور طبقے کو این آر او دے کر ملک پر سب سے بڑا ظلم کیا، عمران خان

اسلام آباد (گلف آن لائن)وزیر اعظم عمران خان نے ملک میں قانون کی بالادستی اور حکمرانی کے فقدان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق صدر اور آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ جنرل (ر) پرویز مشرف نے طاقتور طبقے کو این آر او دے کر ملک پر سب سے بڑا ظلم کیا، طاقتور طبقوں نے عوام کے پیسے ڈاکہ ڈالا تھا ،طاقت ور ہمیشہ قانون سے اوپر رہنا چاہتا ہے، پاکستان کا المیہ رہا کہ ملک میں امیر اور غریب کیلئے الگ قانون بن گیا، پاکستان میں قانون کی بالا دستی نہ ہونے کی وجہ سے ہمارا ملک ایشیا کے بیشتر ممالک کے مقابلے میں ترقی کے میدان میں پیچھے رہ گیا ہے،حکومت انصاف کی فراہمی کے لیے درکار وسائل دینے کے لیے ہر ممکن تعاون کریں گے۔

منگل کو یہاں ڈسٹرکٹ کورٹس کی عمارت کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سابق جنرل پرویز مشرف نے جس طاقتور طبقوں کو این آر او دیا، انہوں نے عوام کے پیسے پر ڈاکا ڈالا تھا اس لیے وہ کیسے یکطرفہ فیصلے کے تحت کسی کو این آر او دے سکتے تھے۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں قانون کی بالا دستی نہ ہونے کی وجہ سے ہمارا ملک ایشیا کے دیگر بیشتر ممالک کے مقابلے میں ترقی کے میدان میں پیچھے رہ گیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ سنگا پور کی کوئی حیثیت نہیں تھی، آج سب پاکستان سے آگے نکل گئے، 30 سال میں ملک تیزی سے نیچے گیا، ہر چیز میں دنیا آگے نکل گئی، بنگلا دیش بھی پاکستان سے آگے نکل چکا ہے، قانون کی بالادستی قائم کرنے والا معاشرہ ہی خوش حال ہوتا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ قومیں، قانون کی حکمرانی کی بنیاد پر ترقی کرتی ہیں، 60 کی دہائی میں پاکستان کو دیکھ کر متعدد ممالک نے اپنا نظام بہتر کیا لیکن پھر 80 کی دہائی کے بعد پاکستان ہر میدان میں تنزلی کا شکار ہونا شروع ہوگیا۔انہوں نے پاکستان کے تناظر میں بنانا ری پبلک کی اصطلاح استعمال کرتے ہوئے کہا کہ ایسے ملک میں قانون نہیں بلکہ طاقتور طبقے کی حکمرانی ہوتی ہے، ہمارا ملک گزشتہ 30 برس میں تیزی سے نیچے گیا اور صورتحال یہ ہے کہ بنگلہ دیش ہم سے کئی شعبوں میں آگے نکل گیا۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں دو قانون فعال ہیں، ایک قانون طاقتور اور حکمران طبقے جبکہ دوسرا عام شہریوں کے لیے ہے، یہ مایوس کن صورتحال ہے جہاں انصاف کا نظام دو حصوں میں تقسیم ہے۔

انہوںنے کہاکہ ملک کی اس سے زیادہ بدقسمتی اور کیا ہوگی کہ ماضی کے حکمرانوں کو ملک میں انصاف فراہم کرنے کی فکر ہی نہیں تھی، امریکا انٹرنیشنل کورٹ کو اہمیت نہیں دیتا کیونکہ طاقتور ہمیشہ قانون سے اوپر رہنا چاہتا ہے تاہم مہذب معاشرہ انہیں قانون کے دائرہ کار میں لے کر آتا ہے۔عمران خان نے کہا کہ چیف جسٹس کی بحالی کے خلاف ہماری جدوجہد نمایاں رہی، وہ ایک جمہوری کوشش تھی جس میں وکلا نے بھی بہت قربانی دی، دراصل وہ جدوجہد قانون کی بالادستی پر مشتمل تھی جس میں ایک آمر کو پیغام دے رہے تھے کہ آپ ایسا نہیں کرسکتے۔

انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ جدوجہد کے نتیجے میں جو ثمرات سامنے آنے چاہیے تھے وہ نہیں آسکے۔وزیر اعظم عمران خان نے اوورسیز پاکستانیوں کے حوالے سے کہا کہ 90 لاکھ پاکستانی مختلف ممالک میں موجود ہیں اور ان کی جی ڈی پی، ملکی جی ڈی پی کے تقریباً برابر ہے لیکن ہمارے ملک میں ان کے ساتھ کیا سلوک ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب وہ یہاں پلاٹ خریدتے ہیں تو اس پر قبضہ ہوجاتا ہے، اگر یہ معاملہ عدالت میں جائے تو برسوں لگ جاتے ہیں لیکن یورپ میں قبضہ گروپ نہیں ہے کیونکہ وہاں قانون ہے۔انہوں نے چیف جسٹس اطہر من اللہ کے فیصلوں کو قابل ستائش قرار دیا اور کہا کہ آپ کے فیصلے ہمارے معاشرے کے لیے بہت اہم ہیں، خاص طور پر ماحولیات سے متعلق فیصلے قابل ذکر ہیں۔

آخر میں انہوں نے عدلیہ کو مخاطب کرکے یقین دہانی کرائی کہ حکومت انصاف کی فراہمی کے لیے درکار وسائل دینے کے لیے ہر ممکن تعاون کریں گے۔انہوں نے کہا کہ بھارت میں اتنی غربت تھی جو کسی اور ملک میں نہیں تھی، آج بھارت، بنگلا دیش اور دیگر غریب ممالک ا?گے نکل گئے، سیرت النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم پر عمل کرنے سے ہمارے مسائل حل ہو جائیں گے۔
٭

اپنا تبصرہ بھیجیں