اشرف غنی

کابل چھوڑنازندگی کا سب سے مشکل فیصلہ تھا،سابق افغان صدراشرف غنی

کابل(گلف آن لائن)افغانستان کے سبکدوش صدراشرف غنی نے گذشتہ ماہ اقتدار چھوڑ کر کابل سے اچانک فرار پر ایک مرتبہ پھرمعذرت کی ہے اور کہا ہے کہ انھیں افسوس ہے کہ یہ معاملہ کیسے ختم ہوا۔ کابل چھوڑنا میری زندگی کا سب سے مشکل فیصلہ تھا لیکن میراخیال تھا کہ بندوقوں کو خاموش رکھنے،کابل اوراس کے 60 لاکھ شہریوں کو بچانے کا یہ واحد طریقہ ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اشرف غنی نے اپنے آفیشل ٹویٹر اکائونٹ پر پوسٹ کیے گئے ایک طویل بیان میں کہا کہ میں نے اپنی زندگی کے 20 سال افغان عوام کوایک جمہوری،خوشحال اور خود مختار ریاست کی تعمیر میں مدد دینے کے لیے وقف کیے ۔

انھوں نے اپنے نئے بیان میں کہا کہ وہ سڑکوں پر خونریزلڑائی کے خطرے سے بچنے کے لیے صدارتی محل کی سیکورٹی کی درخواست پر بیرون ملک چلے گئے تھے۔انھوں نے ایک مرتبہ پھرقومی خزانے سے لاکھوں ڈالر چوری کرنے کے الزامات کی تردید کی ۔انھوں نے لکھا کہ میں اور میری اہلیہ اپنے ذاتی مالی معاملات میں سختی سے کام لے رہے ہیں۔میں نے اپنے تمام اثاثوں کا عام اعلان کیا ہے۔میری اہلیہ کی خاندانی وراثت کا بھی انکشاف کیا گیا ہے اور یہ ان کے آبائی ملک لبنان میں درج ہے۔اشرف غنی نے کہا کہ میں اقوام متحدہ کے زیراہتمام اپنے سرکاری آڈٹ یا مالی تحقیقات یا کسی اور مناسب آزاد ادارے کی تحقیقات کا خیرمقدم کرتا ہوں تاکہ ان کے اپنے بیانات کی سچائی ثابت ہو سکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں