سندھ ہائی کورٹ

ریلوے ملازمین 37 سال سے پلاٹس اور واجبات کے لیے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور

کراچی(گلف آن لائن)ریلوے ملازمین 37 سال سے پلاٹس اور واجبات کے لیے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور، سندھ ہائی کورٹ نے ریلوے ہائوسنگ کے 2800 متاثرین کی درخواست پر وفاقی حکومت سے پالیسی طلب کرلی۔ پیرکوسندھ ہائی کورٹ میں ریلوے ہائوسنگ کے 2800 متاثرین کی درخواست پر سماعت ہوئی۔درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ سابق وزیر ریلوے یوسف رضا گیلانی نے 1984 میں گلشن یوسف کا اعلان کیا۔

1984 میں قرعہ اندازی ہوئی۔ ریلوے ملازمین نے رقوم جمع کرا دی۔ بعد میں آنے والی حکومت نے زمین واپس لے لی۔ کم از کم جو پیسے جمع کرائے، وہ تو ادا کر دیئے جائیں۔

اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے موقف دیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کے مطابق ریلوے زمین فروخت نہیں ہو سکتی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے آپ وفاقی حکومت کی پالیسی اور سپریم کورٹ فیصلے کی نقول پیش کریں۔ عدالت نے وفاقی حکومت سے پالیسی طلب کرلی۔ عدالت نے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کو سپریم کورٹ کے فیصلے پر پیش کرنے کا حکم دیدیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں