واشنگٹن(گلف آن لائن)وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ صرف پاکستان میں نہیں دنیا بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے،ملکی معیشت کی بہتری کے لئے جامع اقدامات کیے جا رہے ہیں جن میں ٹریک اینڈ ٹریس برائے پاکستان ٹوبیکو، سیمنٹ ، چینی اور بیوریجز انڈسٹری کی بہتری شامل ہے، ہم آئندہ 4 سے 5 سال میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 20 فیصد تک لے کر جائیں گے۔
واشنگٹن میں سیکریٹری خزانہ یوسف خان، گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر اور امریکا میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر اسد مجید خان کے ہمراہ پریس بریفنگ کے دوران شوکت ترین نے کہا کہ موجودہ حکومت کے اسٹرکچرل اصلاحاتی اقدامات کو سراہا گیا ہے، ملکی معیشت کی بہتری کے لئے جامع اقدامات کیے جا رہے ہیں جن میں ٹریک اینڈ ٹریس برائے پاکستان ٹوبیکو، سیمنٹ ، چینی اور بیوریجز انڈسٹری کی بہتری شامل ہے، ہم آئندہ 4 سے 5 سال میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 20 فیصد تک لے کر جائیں گے۔شوکت ترین نے کہا کہ صرف پاکستان میں نہیں دنیا بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ہم عام آدمی کی بہتری اور آسانی کے لیے ٹارگٹڈ سبسڈی کی طرف جارہے ہیں۔
موجودہ حکومت معاشی پسماندہ طبقے کر اوپر اٹھانے کی سوچ کے ساتھ سود سے پاک قرضہ اسکیم بھی لا رہی ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ موجودہ حکومت اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے ترسیلات زر کے باضابطہ چینلز کے استعمال کی حوصلہ افزائی کیلئے فعال پالیسی جیسے اقدامات ، کوویڈ 19 کے پیش نظر سرحد پار سفر کو کم کرنے اورغیر ملکی زرمبادلہ مارکیٹ کے حالات نے گزشتہ سال سے ترسیلات زر کی آمد میں مسلسل بہتری اور مثبت کردار ادا کیا ہے۔شوکت ترین نے کہا کہ پاکستان میں ستمبر 2021 کے دوران 2 ارب 70 کروڑ ڈالر کی آمد کے ساتھ ترسیلات زر نے اپنی مضبوط رفتار جاری رکھی ہے، جون 2020 سے 2 بلین ڈالر سے زیادہ پر قائم ہے،یہ مسلسل 7 واں مہینہ ہے جب آمدنی اوسطا 2.7 بلین ڈالر ریکارڈ کی گئی۔
شرع نمو کے لحاظ سے ستمبر کے مہینے میں ترسیلات زر میں 16.9 فیصد سالانہ اضافہ ہوا جبکہ ماہانہ بنیادوں پر آمدنی میں 0.5 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران مجموعی طور پر 8 ارب ڈالر کی ترسیلات زر میں 12.5 فیصد اضافہ ہوا۔ ستمبر 2021 کے دوران ترسیلات زر کی آمد بنیادی طور پر سعودی عرب سے حاصل کی گئی جو کہ 681 ملین ڈالر تھی جبکہ متحدہ عرب امارات 502 ملین ، برطانیہ سے 370 ملین اور امریکہ سے 245 ملین ڈالر تھیں۔
٭