شہباز شریف

شہبازشریف نے وزیراعظم عمران خان کا ریلیف پیکج مسترد کردیا

اسلام آباد (گلف آن لائن)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے وزیراعظم عمران خان کا ریلیف پیکج مسترد کردیا ۔ اپنے بیان میں انہوںنے کہاکہ موجودہ حکومت کے وعدوں اور بجٹ کی طرح ان کے نام نہاد ریلیف پیکج بھی جھوٹ کا پلندہ ہیں۔ انہوںنے کہاکہ کیا بجٹ دیتے ہوئے نہیں کہاگیا تھا کہ یہ ٹیکس فری بجٹ ہے؟ اب قوم سے خطاب پر اعتراف کیاجارہا ہے کہ پٹرول مہنگا ہوگا ۔

انہوںنے کہاکہ جب پٹرول مزید مہنگا ہوگا، بجلی گیس کی قیمت بڑھے گی تو مہنگائی کیسے نہیں ہوگی؟،جس حکومت کے بجٹ اعدادوشمار ناقابل اعتبار ہوں، اس کی کسی بات کو سنجیدہ سمجھنا خود فریبی کے سوا کچھ نہیں ۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ ملک قرض کے بوجھ میں دب چکا ہے، آئی ایم ایف کی شرائط نے قوم کا بھرکس نکال دیا ہے، ریلیف اور پی ٹی آئی دومتضاد چیزیں ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ نام نہاد ریلیف پیکج کے اعلان کے وقت ہی یوٹلیٹی سٹور پر گھی اور خوردنی تیل 65 روپے لیٹر مہنگا ہونے کا اعلان ہورہا تھا ۔ انہوںنے کہاکہ ہول سیل مارکیٹ میں چینی 130 روپے کلو سے تجاوز کرچکی ہے، کوئٹہ میں 50 کلو چینی کی بوری میں 270 روپے اضافہ ہوا ۔

انہوںنے کہاکہ دو دن میں چینی کی فی کلو قیمت میں 5 روپے اضافہ ہوا ، جھوٹے وعدے کرنے والی حکومت کی کسی بات پر قوم کو اعتماد نہیں ۔انہوںنے کہاکہ ملک میں چینی کا ذخیرہ 15 روز کا رہ گیا ہے اور ٹی وی پر خطاب کا شوق پورا کیاجارہا ہے ،مہنگائی کا تاریخی ریکارڈ قائم کرنے کے بعد خطاب کی نہیں ، ناکامی کے اعتراف کے ساتھ استعفیٰ دینے کی ضرورت ہے ۔ انہوںنے کہاکہ مہنگائی کو عالمی مسئلہ قرار دے کر عمران نیازی حکومت اپنی نااہلی، نالائقی ، غلط فیصلوں اور کرپشن چھپا نہیں سکتی ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کیسے ہوتی ہے، نوازشریف نے دکھایا تھا، ترقی کی شرح 5.8 فیصد اور مہنگائی کی شرح 3.6 فیصد پر لائے تھے ،آپ 3 سال میں 15000 ارب قرض لیں تو مہنگائی، بے روزگاری تو ہوگی ۔ انہوںنے کہاکہ جو عوام کو ریلیف نہیں دے سکتا، وہ حکومت بھی نہیں کرسکتا، ظلم کی حکومت نہیں چل سکتی ،یہ حکومت عوام کی گردن پر چھری چلا کر کہتی ہے کہ ریلیف دے رہے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ قوم کو یہ سبق یاد ہوچکا ہے کہ مہنگائی بڑھتی ہے تو وزیراعظم چور ہے۔انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف سے سبسڈی ختم کرنے کا وعدہ کرنے والی حکومت 120 ارب سبسڈی پیکج دینے کا دھوکہ دے رہی ہے ،یہ پیسہ کہاں سے آئے گا؟ کیسے خرچ ہوگا؟ 1200 ارب کورونا اور کراچی پیکج کے پیسوں پر سنگین سوالات پر کوئی جواب نہیں،آئی ایم ایف سے کیا شرائط طے ہو رہی ہیں، پارلیمنٹ سے کیوں چھپایا جا رہا ہے؟

اپنا تبصرہ بھیجیں