قومی اسمبلی

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ،اپوزیشن کاشدید احتجاج ، چیئر مین ڈائس کا گھیرائو کرلیا

اسلام آباد (گلف آن لائن) قومی اسمبلی کے بعد سینٹ میں بھی اپوزیشن نے ملک میں بڑھتی مہنگائی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے چیئرمین ڈائس کا گھیرائو کرلیا،ارکان کی حکومت مخالف نعرے بازی سے ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کر نے لگا جبکہ اپوزیشن لیڈر سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے سے وزیر اعظم کا ریلیف پیکج ختم ہو گیا۔

جمعہ کو سینٹ اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت شروع ہوا تو اجلاس کے آغاز پر اپوزیشن کے مطالبے پر معمول کے ایجنڈے کی کارروائی معطل کر دی گئی اور ملک میں بڑھتی مہنگائی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر بحث کا آغاز ہوا۔اپوزیشن لیڈر سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ وزیر اعظم نے پہلے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری مسترد کی اور قوم سے اپنے خطاب میں کہا کہ پٹرول کی قیمتیں بڑھ سکتی ہیں جس کے دوسرے روز ہی پٹرول مہنگا کر دیا گیا۔

سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے قائد حزب اختلاف سینیٹر سید یوسف رضا گیلانی اور سینیٹر مشتاق احمد کے نکتہ ہائے اعتراض کے جواب میں قائد ایوان نے کہا کہ کسی بھی حکومت کے لئے قیمتوں میں اضافہ کرنا انتہائی ناخوشگوار فیصلہ ہوتا ہے، دنیا میں تیل کی قیمتیں 100 فیصد بڑھ چکی ہیں، پاکستان میں صرف 30 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 40 ڈالر سے 85 ڈالر برینٹ تک پہنچ گئی ہے اور دنیا میں سپلائی چین کا بحران ہے، حکومت جتنا بوجھ اٹھا سکتی ہے اٹھا رہی ہے تاکہ عوام کو قیمتوں کے اثرات سے بچایا جا سکے، 35 روپے فی لیٹر اب بھی حکومت خود برداشت کر رہی ہے، کوویڈ کے بعد دنیا میں جو صورتحال بنی ہے اور پام آئل، ایل این جی اور دیگر مصنوعات ہم درآمد کرتے ہیں اور یہ چیزیں درآمد کرنا ہماری مجبوری ہے لیکن حکومت اپنی ذمہ داریوں سے غافل نہیں ہے اور مہنگائی سے عوام کو بچانے کے لئے مختلف اقدامات کر رہی ہے، ملکی تاریخ میں سب سے بڑا 120 ارب روپے کا ریلیف پیکج دیا گیا ہے جس سے 31 ہزار روپے ماہانہ سے کم آمدنی والے 60 فیصد لوگ مستفید ہوں گے، 260 ارب روپے کے احساس پروگرام کا دائرہ کار بھی بڑھایا جا رہا ہے، 40 لاکھ خاندانوں کو بلا سود قرضے دیئے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں مہنگائی کی ایک تاریخ رہی ہے اور مہنگائی کا پہلا طوفان 1970 کی دہائی میں آیا تھا لیکن ہم موجودہ حکومت مہنگائی سے عوام کو محفوظ رکھنے کے لئے ٹیکس کم کر رہی ہے، احساس پروگرام اور ریلیف پیکج دے رہی ہے، مسلم لیگ (ن) فخر سے سڑکوں اور موٹرویز کا کریڈٹ لیتی ہے لیکن اس کے دور میں 37 کروڑ روپے فی کلومیٹر کی سڑکیں بنائی گئیں، ہم نے سڑکوں کی لاگت کم کی ہے کیونکہ عوام کا پیسہ اب ایون فیلڈ اور سرے محل پر نہیں لگتا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن میں سچ سننے کا حوصلہ نہیں ہے، 1970 کی دہائی میں پیپلزپارٹی کے دور میں راشن ڈپو ابھی تک عوام نہیں بھولے، جب اپنے من پسند لوگوں میں اشیا تقسیم کر دی جاتی تھیں۔

وسیم شہزاد کی تقریر کے دور ان اپوزیشن ارکان نے چینی چور،دوا چور اور پٹرول چور کے نعرے لگائے،ارکان اپنی نشستوں سے اٹھ کر چیئرمین ڈائس کے گرد جمع ہو ئے اور شور شرابہ کرتے رہے۔چیئرمین کے منع کرنے کے باجود اپوزیشن نے نعرے بازی جاری رکھی اور ایوان سے واک آئوٹ کر دیا۔سینیٹر شیری رحمان نے سینیٹ کے کورم کی نشاندہی کی۔سینیٹ کا کورام پرا کرنے کیلئے گھنٹیاں بجائی گئی،گنتی پر ایوان میں صرف سولہ ارکان موجود تھے، کورم پورا نہ ہونے پر چیئرمین نے اجلاس پیر کی شام ساڑھے چار بجے تک ملتوی کر دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں