چیف جسٹس سے اپیل ہے سیالکوٹ واقعہ کا جلدی ٹرائل کرائیں اور ملزمان کو سزا دلوائیں، حافظ طاہر اشرفی

راولپنڈی (گلف آن لائن)وزیر اعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مشرق وسطیٰ امور علامہ طاہر اشرفی نے کہاہے کہ چیف جسٹس سے اپیل ہے سیالکوٹ واقعہ کا جلدی ٹرائل کرائیں اور ملزمان کو سزا دلوائیں، مساجد کے دروازے عوام الناس کے لئے کھولنے کی ضرورت ہے ،ٹی وی چینل پر ایک مفتی صاحب کہہ رہے تھے پینٹ شرٹ میں نماز نہیں ہوتی ،جو جس طرح مسجد آنا چاہتا ہے اسے آنے دو ،لوگوں کے لئے آسانیاں پیدا کرو ،دنیا بھارت کے مظالم پر مسلسل خاموش ہے ،آج کشمیر فلسطین افغانستان برما دنیا کو نظر نہیں آتا ۔

وزیر اعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مشرق وسطیٰ امور علامہ طاہر اشرفی نے طلباء سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مساجد کے دروازے عوام الناس کے لئے کھولنے کی ضرورت ہے ،جو جس طرح مسجد آنا چاہتا ہے اسے آنے دو ،لوگوں کے لئے آسانیاں پیدا کرو ،ایک ٹی وی چینل پر ایک مفتی صاحب کہہ رہے تھے پینٹ شرٹ میں نماز نہیں ہوتی ،میں نے مفتی صاحب سے رابطہ کیا اور اسے کہاخداکا خوف کرو لوگوں کو مسجد آنے دو ۔

انہوںنے کہا کہ ہم دین کو مشکل بناکر پیش کررہے ہیں ،شیخ الہند نے اچھوت لوگوں کے اجتماع میں ان کے رہنما کے ساتھ ایک گلاس میں پانی کر بارہ ہزار اچھوت مسلمان کردیئے ہم کیا کررہے ہیں،آج بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں پر مظالم کے پہاڑ ڈھائے جارہے ہیں،دنیا میں کہیں انسانی حقوق کی خلاف ورزری کا کوئی واقعہ ہوجائے تو دنیا چیخ اٹھتی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ دنیا بھارت کے مظالم پر مسلسل خاموش ہے ،آج کشمیر فلسطین افغانستان برما دنیا کو نظر نہیں آتا ۔

انہوںنے کہاکہ ایک طرف بھارت اقلیتوں پر ظلم کررہا ہے تو دوسری طرف ہمارے کچھ لوگوں کے گروہ نے سیالکوٹ میں کیا کیا ،جو اشتہارات واقعہ کی وجہ بنے وہ تو ویڈیو میں نظر آرہا ہے تین چار اور لوگ بھی اتار رہے تھے ۔ انہوںنے کہاکہ سیالکوٹ واقعہ میں سری لنکن شہری کو تو نظم و ضبط میں سخت ہونے پر نشانہ بنایا گیا ،جن لوگوں نے سری لنکا شہری کو نشانہ بنایا ان میں سے اکثر کو تو درست طریقے سے کلمہ بھی نہیں آتا تھا ۔ انہوںنے کہاکہ چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کرتا ہوں سیالکوٹ واقعہ کا جلدی ٹرائل کرائیں اور ملزمان کو سزا دلوائیں۔انہوںنے کہاکہ چیف جسٹس توہین مذہب و رسالت کے جتنے ملزمان جیلوں میں یا انہیں سزا دیں یا رہا کریں ،اگر کوئی توہین مذہب کرے بھی تو اسے ازخود عوام سزا نہیں دے سکتے ،کسی کو سزا دینا ریاست کا کام ہے ،یہ نہیں ہوسکتا کہ خود ہی مدعی خود ہی جج بننے کی کسی کو اجازت دی جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں