ڈاکٹر معید یوسف

بھارتی میڈیا کی قومی سلامتی پالیسی کے حوالے سے تمام باتیں من گھڑت او ربے بنیاد ہیں’ ڈاکٹر معید یوسف

لاہور(گلف آن لائن)وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا ہے کہ بھارتی میڈیا کی جانب سے قومی سلامتی پالیسی میں گلگت بلتستان کے صوبائی سٹیٹس ، اٹھارویں ترمیم اور سنگل کریکولم کو کلاسفائیڈ چیزوں میں شامل رکھے جانے کے حوالے سے تمام باتیں من گھڑت او ربے بنیاد ہیں ،قومی سلامتی پالیسی کی دستاویز کے ذریعے ایک سمت دی گئی ہے اور اس پر بحث سے واضح ہوتا ہے کہ اس دستاویز کی اہمیت بڑھ رہی ہے ، قومی سلامتی پالیسی پر عملدرآمد کا فریم ورک موجود ہے اور یہ طے ہو گیا ہے کہ کس نے کیا کام کرنا ہے،میں وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ کوئی بھی حکومت ہو اس پر یوٹرن نہیں لے سکتی ۔

سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے دنیا کے بیشتر ممالک جہاںجہاں ہو سکتا تھا اس کو دیکھا ہے کہ وہ اس طرز کی دستاویز کو کس سطح پر پبلک کرتے ہیں ، ایسانہیں ہے کہ مد ر ڈاکو منٹ ٹاپ سیکریٹ ہے اور وہ لیک ہو جائے گا ،ہم اس کے حوالے سے صرف اس لئے محتاط ہیں کہ اس کی تشریح مختلف ہو سکتی ہے، باہر کا کوئی ملک اسے کسی او رطرح سے دیکھے گا اور ہم یہاں کسی اور طرح سے دیکھیں گے جو زیادہ نقصان دہ ہو سکتا ہے ۔ ہم نے صرف دو تین صفحات کا اجراء نہیں کیا بلکہ یہ پچاس ساٹھ صفحات ہیں ۔کچھ نے کہا کہ یہ الفاظ کا منبع ہے اور بعض نے کہا کہ یہ صرف انگریزی ہے ، تمام بحث اچھی ہے اورلوگوں کو اس پر بحث کرنی چاہیے کیونکہ اس کی اہمیت بڑھ رہی ہے ۔یہ بھی کہا گیا کہ پالیسی آ جاتی ہے عملدرآمد نہیں ہو تا لیکن اس بار خوش قسمتی ہے کہ اس میں پوری وفاقی کابینہ کی ڈویژن اور ایک نیشنل سکیورٹی کمیٹی کی باڈی بنی ہوئی ،کمیٹی کا کام اس کا جائزہ لینا ہے اور ڈویژن کا کام عملدرآمد ہے ،اس پالیسی پرعملدرآمد کا فریم ورک ہے ، ترجیحات ہیں کس نے کیا کام کرنا ہے اوراگلا مرحلہ اس پر کامیابی حاصل کرنا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی اور ڈویژن تمام اداروں اورصوبوں کے ساتھ مل آگے چلے گی ، ہم چاہتے ہیں اس میں وفاق ،صوبوں اور پارلیمنٹ کی آنر شپ ہو ، ایسا نہیں ہے کہ ایک سال میں ہدف حاصل ہو جائیںگے لیکن یہ ایک نئی سمت ہے ، اس سے پہلے قومی سلامتی کی تعریف واضح نہیں تھی کہ ہم نے جانا کس طرف جانا ہے ، نیچے سیکٹر میں یہ تھا لیکن اس کے اوپر چھتری نہیں تھی ۔ انہوں نے کہا کہ پالیسی کو آئینی تحفظ نہیں ہوتا لیکن ہمار انقطہ یہ ہے کہ اس سے پہلے یہ کبھی نہیں بن سکی ، اس سے پہلے کام ہو رہا تھا لیکن اس حکومت نے اسے مکمل کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کوئی بھی نئی حکومت آئے اس کا اختیار ہے وہ پر اس پر نظر ثانی کرے اس کی آنر شپ لے ، اس پالیسی کے تسلسل کے لئے ضروری ہے اس پر بحث ہو سیاسی آنر شپ بڑھے ۔

انہوں نے کہا کہ ایک چیز ہے کہ اس میں مجموعی طو رپر ایک سمت ہے، اس میں معیشت اور قومی سلامتی کی تعریف کی ہے اوراس کے لئے اصطلاح استعمال کی گئی ہے ، میں وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ کوئی بھی حکومت ہو اس پر یوٹرن نہیں لے سکتی ،اس میں معاہدہ ہے ،لوگوںنے آکر بات کی ہے کہ یہ وہی سمت ہے جسے ہم چاہتے ہیں، مجھے سینیٹ کی دفاعی کمیٹی نے بلایا تھا اس کی سربراہی اپوزیشن رکن کرتے ہیں اور انہوں نے اس پر مثبت رد عمل دیا ہے ، اس میں کوئی ابہام نہیں ہے،عملدرآمد میں نظر ثانی ہونی چاہیے اورجو بھی حکومت ہو اس کے پاس چوائس ہونی چاہیے ۔انہوںنے کہاکہ ہم نے صوبوں کی رائے لی ہے ،ہم صوبوں کے ساتھ بھی بیٹھیں گے ،اونچ نیچ کے ساتھ پراسس چلے گا، اگر یہ کہا جائے کہ صوبوںکی اونر شپ نہیں ہو گی اور صرف وفاق کی لیڈ ہوگی تو یہ کام آگے نہیں چلے گا ،صوبے جسے ترجیح سمجھتے ہیں اس کی آنر شپ لیںگے تو ہم انہیں سہولیات دیں گے ۔
٭٭٭٭٭

اپنا تبصرہ بھیجیں