سپریم کورٹ

لڑکیوں کا اغواء ہونا پولیس کی نااہلی اور ناکامی ہے، سپریم کورٹ آف پاکستان کا بڑی تعداد میں لڑکیوں کے اغواء پر تشویش کا اظہار

اسلام آباد (گلف آن لائن)سپریم کورٹ میں سرگودھا سے اغوا ہونے والی ثوبیہ بتول کی برآمدگی سے متعلق کیس میں پنجاب کے ضلع سرگودھا سے اغواء شدہ 151 لڑکیاں بازیاب کرانے کا انکشاف ہوا ۔

پیر کو جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔لڑکیوں کے اغواء اور بازیابی کا انکشاف ڈی پی او سرگودھا ڈاکٹر رضوان نے دوران سماعت کیا۔عدالت نے بڑی تعداد میں لڑکیوں کے اغواء پر تشویش کا اظہار کیا ۔ ڈی پی او نے بتایاکہ عدالتی حکم پر کیے گئے آپریشن کے نتیجے میں سرگودھا ڈویڑن کے مختلف علاقوں سے 151 لڑکیاں برآمد ہوئی ہیں۔

ڈی پی او سرگودھا نے کہاکہ 21 لڑکیاں قباء خانوں سے برآمد ہوئی ہیں۔ جسٹس مقبول باقر نے کہاکہ جو لڑکیاں برآمد ہوئیں کیا انکی ایف آئی آرز درج تھیں؟ ،اتنے چھوٹے سے علاقے سے 151 اغواء شدہ لڑکیاں برآمد ہوئیں۔ انہوںنے کہاکہ لڑکیوں کا اغواء ہونا پولیس کی نااہلی اور ناکامی ہے۔ ڈی پی او نے کہاکہ بچی ثوبیہ کی تلاش جاری ہے۔

جسٹس مقبول باقر نے کہاکہ جن تھانوں میں مقدمات درج کیے گئے تھے انکے ایس ایچ اوز کو بھی نوٹس کرنا چاہیے تھا۔ ڈی پی او سرگودھا نے کہاکہ عدالتی حکم پر اغواء شدہ لڑکیوں کو برآمد کرنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔ جسٹس مقبول باقر ٰنے کہاکہ یہ بہت زیادتی کی بات ہے ایف آئی آر کے باوجود ریکوری میں اتنی سستی برتی گئی۔ ڈی پی او سرگودھا نے کہاکہ مختلف مقدمات میں ملوث 16 ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے، بازیاب ہونے والیوں میں سے کچھ لڑکیوں نے نکاح نامے بھی دکھائے ہیں۔

جسٹس مقبول باقر نے کہاکہ نکاح نامے تو بن بھی جاتے ہیں۔عدالت عظمیٰ نے آئی جی پنجاب کو صوبے بھر میں اغواء شدہ لڑکیوں کو برآمد کرنے کیلئے اقدامات کی ہدایت کی ،عدالت نے ثوبیہ بتول کی برآمدگی کیلئے بھی پولیس کو اقدامات اٹھانے کا حکم دیدیا ،عدالت نے ثوبیہ بتول کے اغواء کیس میں گرفتار ملزم عمیر کی درخواست ضمانت واپس لینے پر خارج کردی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں