اسلام آباد (گلف آن لائن)سپریم کورٹ نے معروف ایٹمی سائنسدان مرحوم ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی آزادانہ نقل و حرکت پر پابندی کیخلاف دائر درخواست غیر موثر ہونے پر نمٹا دی ۔
جمعرات کو چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے معاملہ پر سماعت کی۔ دوران سماعت ڈاکٹر عبد القدیر خان کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ڈاکٹر عبدلقدیر خان ایک مظلوم پاکستانی تھے ،ڈاکٹر عبدالقدیر کو آئین کے ارٹیکل 15 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آزاد نقل و حرکت سے روکا گیا تھا ،2005 کے بعد سے ڈاکٹر صاحب کو سیکورٹی کی نام پر قید میں رکھا گیا تھا ، ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی صاحبزادی عدالت میں پیش ہونا چاہتی تھیں ،ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی اہلیہ کی طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے بیٹی عدالت میں پیش نہیں ہوسکیں ،ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے نام سے تاحال ریاست نے کوئی بلڈنگ یا روڈ منسوب نہیں کیا۔
اس دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان صاحب بیمار ہو گئے تھے جسکے بعد وہ آئی سی یو میں بھی زیر علاج رہے،ڈاکٹر صاحب کی فیملی کو ان سے ملنے کی اجازت دی تھی ،ڈاکٹر عبدالقدیر خان اس ملک کے ہیرو تھے، ڈاکٹر صاحب کی فیملی اب اس کیس میں آ کر کیا بات کریگی، سپریم کورٹ نے اپنے حکم نامے میں ڈاکٹر عبدلقدیر خان کی ملک کے کیلئے خدمات کو خراج تحسین پیش کیا ہے،ہمارے سامنے درخواست ہائیکورٹ میں جاری کیس کے حوالے سے آئی ، حکومت کو اس حوالے سے اگر کوئی ہدایت دلوانا چاہتے ہیں تو نئی درخواست متعلقہ عدالت میں دائر کریں،ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی یہ درخواست اب غیر موثر ہوچکی ہے۔
بعد ازاں مرحوم ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے وکیل شیخ احسن الدین نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان محسن پاکستان تھے جنہیں ایک ناکردہ گناہ کی سزا دی گئی،ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو عرصہ دراز تک قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کرنی پڑیں،ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی آزادانہ نقل و حرکت پر پابندی لگائی گئی، ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو فیملی سے ملنے اور ملاقاتوں سے روکا گیا،چاہتے ہیں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی وفات کے بعد ان پر لگایا گیا دھبہ ختم ہو، ہم نے عدالت میں نئی درخواست دی تھی کیونکہ یہ کیس غیر موثر نہیں ہوتا ہے، عدالت ہماری بات سے متفق نہیں ہوئی اور متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کا کہا ہے، عدالت نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان محسن پاکستان تھے، عدالت نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی عظمت اور ملک کیلئے خدمات کو سراہا ہے۔