اسلام آباد ہائی کورٹ

اسلام آباد ہائیکورٹ کی حکومت کو لڑکیوں کی شادی کی کم سے کم عمر کا تعین کرنے کیلئے قانون سازی کی ہدایت

اسلام آباد (گلف آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکومت کو لڑکیوں کی شادی کی کم سے کم عمر کا تعین کرنے کیلئے قانون سازی کی ہدایت کردی۔

بدھ کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے تحریری فیصلہ جاری کردیا جس میں کہاگیاکہ عدالتی معاون بیرسٹر ظفر اللہ خان کے مطابق نکاح کی کم سے کم عمر کے حوالے سے قوانین غیر واضح ہیں۔ حکم نامے میں کہاگیاکہ عدالتی معاون نے قرآن کی سورة النساء کا حوالہ دیا جس میں شادی کیلئے بالغ ہونے کے ساتھ عقلمندی سے فیصلہ لینے کی صلاحیت رکھنا بھی ضروری ہے۔

حکم نامے کے مطابق بہت سے دیگر اسلامی ممالک نے شادی کیلئے کم سے کم عمر کے تعین کیلئے قانون سازی کر رکھی ہے، چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ کے تحت 16 سال سے کم عمر لڑکی کو نکاح میں دینا جرم ہے۔ حکم نامے کے مطابق 18 سال سے زائد عمر کی لڑکی بغیر ولی نکاح کر سکتی ہے، حنفی مکتبہ فکر کے تحت شادی کیلئے لڑکی کی کم سے کم عمر 17 سال ہے۔

حکم نام کے مطابق ڈی ایف ملا کے مطابق شادی کیلئے لڑکی کی کم سے کم عمر 15 سال ہے، ان تمام صورتحال میں لڑکی کا بالغ ہونے کے ساتھ عقلمندی اور دانشوری سے اپنے حق میں فیصلہ کرنے کی صلاحیت ہونا بھی لازمی ہے۔

حکم نامے کے مطابق قرآن میں لڑکیوں کی شادی کیلئے کم سے کم عمر کا تعین نہیں کیا گیا، تاہم کم سے کم عمر کا تعین کرنے سے روکا بھی نہیں گیا۔ ہائی کورٹ نے کہاکہ حکومت ان تمام صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے لڑکیوں کی شادی کیلئے کم سے کم عمر کے تعین کیلئے قانون سازی کرے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں