شہباز شریف

اسپیکر اسد قیصر نے عمران نیازی کے ساتھ مل کر سازش کی، آرٹیکل6 کے مرتکب ہوئے، شہباز شریف

اسلام آباد (گلف آن لائن) پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد پر 14دن کے اندر اجلاس بلانا قانونی اور آئینی ضرورت تھی مگر اسپیکر نے عمران نیازی کے ساتھ مل کر سازش کی اور وہ آرٹیکل چھ کے مرتکب ہوئے ہیں، موجودہ اسپیکر کردار کو تاریخ میں سیاہ الفاظ مین یاد رکھا جائے گا،تعزیت اور فاتحہ خوانی ایوان کی روایت ہے لیکن قانون اور آئین روایت سے بالاتر ہیں، تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہونی تھی، اس کی اجازت دی جانی چاہیے تھی، ووٹنگ کرانی چاہیے تھی،دھاندلی اور دھونس کے ذریعے آئین کو مجروح کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، اگر پیر کو ہونے والے اجلاس میں اسپیکر نے پھر غیرآئینی، غیرقانونی یا غیرپارلیمانی عمل شروع کیا تو پھر ہم ہر آئینی، قانونی اور سیاسی حربہ استعمال کریں گے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے بطور اسپیکر نہیں پی ٹی آئی کے ایک ورکر کی طرح پارلیمان کے قانون اور روایات کو اپنے پاؤں تلے روند دیا۔انہوںنے کہاکہ تحریک عدم اعتماد کی ریکویزیشن 8مارچ کو دی گئی تھی اور 14دن میں اسپیکر اجلاس بلانے کا پابند تھا، انہیں اجلاس ہر صورت بلانا چاہیے تھا، 22 تاریخ کو تاریخ گزر ہو چکی تھی۔انہوں نے کہا کہ او آئی سی کا اجلاس 22 اور 23مارچ کو تھا اور ہم نے ڈنکے کی چوٹ پر کہا کہ ان دنوں میں ہم نہ لانگ مارچ کریں گے نہ ہی کوئی احتجاج کریں گے کیونکہ یہ ہمارے مہمان ہیں لیکن اسپیکر کو 21 تاریخ سے پہلے اجلاس بلانے میں کیا مشکل تھی۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر نے کہا کہ 14دن کے اندر اجلاس بلانا قانونی اور آئینی ضرورت تھی مگر اسپیکر نے عمران نیازی کے ساتھ مل کر سازش کی اور اس طرح وہ آرٹیکل چھ کے مرتکب ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسپیکر کے اس کردار کو تاریخ میں سیاہ الفاظ مین یاد رکھا جائے گا، تعزیت اور فاتحہ خوانی ایوان کی روایت ہے لیکن قانون اور آئین روایت سے بالاتر ہیں، آج تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہونی تھی، اس کی اجازت دی جانی چاہیے تھی، ووٹنگ کرانی چاہیے تھی۔انہوںنے کہاکہ اس اسپیکر نے پاکستان کی پارلیمان کی تاریخ میں گھناؤنا کردار ادا کیا ہے جس کو پوری قوم برے الفاظ میں یاد رکھے گی، پاکستان آج تاریخ کے اہم موڑ پر ہے اور ایک دہانے پر ہے اور پوری قوم کی نظر پارلیمان پر لگی ہوئی ہے، دھاندلی اور دھونس کے ذریعے آئین کو مجروح کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔شہباز شریف نے خبردار کیا کہ اگر پیر کو ہونے والے اجلاس میں اسپیکر نے پھر غیرآئینی، غیرقانونی یا غیرپارلیمانی عمل شروع کیا تو پھر ہم ہر آئینی، قانونی اور سیاسی حربہ استعمال کریں گے تاکہ تحریک عدم اعتماد قانون کے ذریعے آگے چلے۔

انہوں نے کہا کہ اسپیکر عمران خان کے ‘اسٹوج’ بن گئے ہیں، میں انہیں خبردار کرتا ہوں کہ اگر پیر کے روز انہوں نے یہ حکرت کی تو پھر ہم سے کوئی نہ پوچھے اور اپنے حق کی حفاظت کریں گے۔اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعظم مقابلے سے بھاگ رہے ہیں، اسپیکر قومی اسمبلی عمران خان کے سہولت کار بن کر ناصرف آج کی تاریخ سے بھاگے ہیں، اس سے پہلے انہیں 14دن کے اندر تحریک پر اجلاس کو بلانا چاہیے تھا، اس سیشن سے بھی وہ بھاگے، جب تحریک عدم اعتماد پیش کی تو دو دن کے اندر ان کا خوف نظر آیا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ہر وہ حرکت اور حربہ استعمال کررہے ہیں کہ کسی نہ کسی طریقے سے یہ بھاگ سکیں، آپ کے سامنے پاکستان کی ساری اپوزیشن جماعتیں متحد ہیں اور ہم عمران کو نہیں بھاگنے دیں گے، آپ کا بزدل وزیراعظم کب تک بھاگ سکتا ہے، مقابلہ ہو گا اور عدم اعتماد ہمارا جمہوری ہتھیار بننے والی ہے جس کا استعمال کر کے ہم سلیکٹڈ اور غیرجمہوری شخص سے جمہوریت کا انتقام لیں گے۔

جمعیت علمائے اسلام(ف) کے پارلیمانی لیڈر مولانا اسعد الرحمن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے اسپیکر بن کر جو بات کی وہ ایک اسپیکر کے بجائے عمران خان کے ذاتی نوکر کی حیثیت سے تھی۔انہوں نے کہا کہ جب سے عدم اعتماد پیش ہوئی ہے تو پارلیمنٹ لاجز، اراکین پارلیمنٹ اور ان کے مہمانوں پر ریاستی دہشت گردی کی جا رہی ہے، اس کے باوجود ایوان کے محافظ ہونے کے ناطے انہوں نے کسی رکن قومی اسمبلی یا ان کے سربراہان سے معذرت نہیں کی۔انہوںنے کہاکہ کچھ دنوں سے اسپیکر قومی اسمبلی سلیکٹڈ وزیراعظم کیلئے پارٹی کے وفد میں شامل ہو کر حکومتی اتحادیوں سے ووٹ مانگ رہے ہیں، وہ جانبدار ہیں اور پاکستان کی تاریخ میں اسپیکر کا یہ عمل سیاہ لکھا جائے گا۔بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل گروپ کے سربراہ اختر مینگل نے کہا کہ اسمبلی میں جو کچھ ہوا وہ آپ کے سامنے ہے، اگر حکومت کے پاس اکثریت ہوتی تو وہ ان اوچھے ہتھکنڈوں پر عمل نہ کرتے اور اپنی اکثریت ثابت کرتے اور اکثریت کھونے کی وجہ سے انہوں نے ایک مرتبہ راہ فرار اختیار کی۔انہوں نے کہا کہ جمہوریت، پارلیمنٹ اور اسمبلیاں آئین کے مطابق چلائی جاتی ہیں، ہماری روایات ہیں لیکن ان سے اونچی آئین کی پاسداری ہوتی ہے لیکن موجودہ حکومت نے آئین کی خلاف ورزی کی کوئی کسر نہیں چھوڑی لہٰذا یہ سوال اٹھتا ہے کہ آرٹیکل 6 کو سب پر لاگو ہونا چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں شہبازشریف نے کہا کہ اگر یہ پیر کو پھر دھاندلی کے مرتب ہوتے ہیں تو پھر دمادم مست قلندر ہو گا۔تحریک عدم اعتماد میں غیرجمہوری قوتوں کے متحرک ہونے کے سوال پر بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیراعظم خود غیرجمہوری ہے، اسپیکر خود غیرجمہوری ہے لیکن ہم سب جماعتیں مل کر ان غیرجمہوری حرکتوں اور گیرجمہوری قوتوں کا مقابلہ جمہوریت سے کررہے ہیں اور جمہوریت کی جیت ہو گی۔انہوں نے کہا کہ ابھی تک غیرجانبداری چل رہی ہے اور وزیراعظم کی پریشانی آپ کے سامنے ہے، ہماری طویل المدتی جدوجہد اسی لیے رہی ہے اور جمہوریت اور غیرجانبداری کا سب سے بڑا امتحان عدم اعتماد کی شکل میں آنے والا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں