مولانا فضل الرحمن

تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی میں پیش ہوچکی ،عمران خان بے آبرو ہوکر حکومت سے جائے گا،مولانا فضل الرحمن

اسلام آباد(گلف آن لائن)پی ڈی ایم کے سربراہ اور جے یو آئی کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی میں پیش ہوچکی ،عمران خان بے آبرو ہوکر حکومت سے جائے گا،نا اہل حکمراں کہتا ہے میرے خلاف بیرونی قوتوں کی سازش ہے، عمران خان کی قسمت میں عزت نہیں، اس کی حیثیت گلی ڈنڈے جیسی ہے،ہمارا الیکشن کمیشن بھی بے چاراہے جو قوم کو درست نتیجہ بھی نہیں دے سکتا،ہمارا ہدف اداروں کو مضبوط بنانا ہے، ہم چاہتے ہیں الیکشن کمیشن خودمختار ہو، ہم فارن فنڈنگ سے پی ٹی آئی کو فرار ہونے نہیں دیں گے، تحریک عدم اعتماد کے بعد عمران خان کی نیندیں ایک ہفتے حرام رہیں گی۔

رات گئے جلسے کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ناجائز حکمرانی کے خلاف آپ کی جدوجہد کو سلام پیش کرتا ہوں، اب اس حکومت کے خاتمے کا وقت قریب آچکا ہے، ایسی ناجائز ، نااہل حکومت کا ایسا خاتمہ کیا جائے کہ دوبارہ ایسی حکمرانی کا کوئی سوچ بھی نہیں سکے گا۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان میں جائز حکمرانی کیلئے آپ نے قربانیاں دی ہیں، قومی اسمبلی میں اس نا اہل کے خلاف باضابطہ عدم اعتماد کی تحریک پیش ہوچکی ہے، یہ بڑا بے آبرو ہوکر اس کوچے سے نکلے گا۔انہوں نے کہا کہ نا اہل حکمراں کہتا ہے میرے خلاف بیرونی قوتوں کی سازش ہے، عمران خان کی قسمت میں عزت نہیں، اس کی حیثیت گلی ڈنڈے جیسی ہے۔سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے بعد عمران خان کی نیندیں ایک ہفتے حرام رہیں گی۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کو معلوم ہی نہیں کہ امربالمعروف کے معنی کیاہیں جبکہ اسے نہ امر بالمعروف لکھنا آتا ہے اور نہ بولنا آتاہے، ہمارا جاہلوں سے واسطہ پڑاہے، جاہلوں کی باتوں کا جواب نہیں دیاجاتا۔ پی ڈی ایم سربراہ نے کہاکہ آزادی مارچ کے ثمرات حاصل کرنے کے قریب پہنچ گئے ہیں ،ہم کامیابی کے قریب ہیں اوران شاء اللہ یہ جنگ جاری رہے گی۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عمران خان اس وقت ہمارے شکنجے میں ہیں، اس کے گریبان پر ہمارا ہاتھ پہنچ گیا ہے، عمران تم اپنی خیر مناؤ اور دوسروں کی باتیں کرنا چھوڑ دو۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کہتا ہے کہ میاں نوازشریف اربوں روپے بھیج کر ججوں کو خرید رہا ہے، ہم مطالبہ کرتے ہیں ان کو عدالت میں کھڑا کرکے پوچھا جائے اور عدالت عظمی کے کردار کو مشکوک بنانے کا نوٹس لیاجانا چاہیے۔
٭

اپنا تبصرہ بھیجیں