اسد عمر

اندرونی معاملات جیسے بھی ہوں کوئی کسی ملک کی مداخلت برداشت نہیں کرتا، اسد عمر

اسلام آباد (گلف آن لائن)سابق وزیر اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے کہا ہے کہ اندرونی معاملات جیسے بھی ہوں کوئی کسی ملک کی مداخلت برداشت نہیں کرتا، کسی ملک کو کیسے اجازت دی جاسکتی ہے کہ پاکستان میں مداخلت کرے؟۔ایک انٹرویومیں اسد عمر نے کہا کہ عمران خان اپنی ذات یا پارٹی کا نہیں ملکی مفادکاسوچتے ہیں، اسی بنا پر انہوں نے حکومت تحلیل کی تاکہ عوام نئی حکومت کا فیصلہ کریں، عمران خان اتنے بڑے فیصلے کو عوام پرچھوڑناچاہتے ہیں، انہوں نے سوچا کہ عدالتوں کے بجائے عوام فیصلہ کریں۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ میموگیٹ پر ن لیگ ارکان کے بیانات دیکھ لیں، کسی ملک کو کیسے اجازت دی جاسکتی ہے کہ پاکستان میں مداخلت کرے، کیسے کوئی ملک پاکستان میں حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کرسکتاہے؟ کسی بھی ملک کے اندرونی معاملات جیسے بھی ہوں مگر وہ بیرونی مداخلت برداشت نہیں کرتا، امریکا میں بھی ٹرمپ انتخابات میں روس پر الزامات لگے اور تحقیقات ہوئیں۔ پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اس وقت بنانا ری پبلک صورتحال بنتی چلی جارہی ہے، چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ کوئی فیصلہ دے تاکہ صورتحال واضح ہو۔ انہوںنے کہاکہ بے شرمی، بے حیائی کیساتھ ہارس ٹریڈنگ ہورہی ہے، ہماری نوجوان نسل کیا سوچ رہی ہوگی کہ سیاست کیا چیزہو رہی ہے؟حمزہ شہباز کے علامتی وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہونے پر اسد عمر نے کہا کہ قومی اسمبلی میں بھی ایاز صادق نے اسپیکر کی کرسی سنبھالی تھی، فلیٹیزہوٹل میں ہونیوالا اجلاس بھی ایسا ہی ڈرامہ ہوسکتا ہے، دونوں اجلاسوں کی کیا قانونی حیثیت ہیسب کومعلوم ہے؟۔

اسد عمر نے کہا کہ آ رٹیکل63اے بھی تو آئین کا ہی حصہ ہے اسے بھی دیکھناچاہیے، تحریک عدم اعتماد لانابھی آئین کاحصہ ہے مگر اس کے محرکات بھی دیکھنے چاہئیں، ہم نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ حساس معاملے پر کمیشن بنناچاہیے، کمیشن بنے گا تو دودھ کا دودھ اورپانی کا پانی ہوجائیگا۔انہوں نے کہا کہ وزارت قانون کی جانب سے انکوائری کمیشن کی تجویز آئی تھی، مگر ہم چاہتے ہیں کہ عدالت کے ذریعے کمیشن بنایاجائے، یہ تاثربھی ردہوجائیگاکہ کمیشن ہم کنٹرول کرتے ہیں۔

اسد عمر نے کہا کہ شہباز شریف کہتے ہیں مجھے زبانی پارلیمانی سلامتی کمیٹی میں بلایا گیا، یہ غلط بات ہے، پارلیمانی سلامتی کمیٹی کیلئے باقاعدہ دعوت نامے بھیجے گئے تھے، دعوت نامے میں شہباز شریف،بلاول بھٹو،اسعدمحمود سمیت سب کے نام ہیں، شہبازشریف شاید اسی لیے نہیں آئے کیونکہ انہیں پتہ تھا مراسلے میں کیاہے؟۔

اپنا تبصرہ بھیجیں