لاہور (کورٹ رپورٹر)پاکستان مسلم لیگ ق نے صفدرشاہین پیرزادہ ایڈووکیٹ کی وساطت سے اپیل دائر کی ہے۔ اپیل میں دوست محمد مزاری، سیکریٹری اسمبلی سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سنگل بنچ نے دوست مزاری کی درخواست کے قابل سماعت ہونے کے اعتراض پرغورہی نہیں کیا۔اپیل میں یہ موقف بھی اختیار کیا گیا کہ عدالت نے دوست مزاری کی درخواست کے قابل سماعت ہونے کے اعتراض پر کوئی فیصلہ بھی نہیں کیا۔ آئینی ڈیڈ لاک سے بچنے کیلئے ڈپٹی اسپیکر کے اختیارات واپس لیے گئے تھے۔
(ق) لیگ کی درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ اسمبلی میں ہنگاموں کی وجہ سے اسمبلی امورچلنا ناممکن ہو چکے تھے۔ عدالتیں اپنی حدود سے تجاوز نہیں کرسکتیں، آئین میں عدلیہ اور پارلیمان کے اختیارات بتائے گئے ہیں۔
وکیل درخواست گزار نے مو¿قف دیا کہ اسپیکر چودھری پرویزالٰہی نے 6 اپریل کو اسمبلی کے عین مطابق قانونی طور پراسپیکر کے اختیارات واپس لیے۔ عدالت کو اسمبلی کے امور میں مداخلت کرنے کا ہرگز اختیار نہیں۔
ڈپٹی اسپیکر کا رویہ اس کے حلف، پارٹی پالیسی اورڈسپلن کیخلاف ہے۔اپیل میں موقف اختیار کیا گیا کہ ڈپٹی اسپیکر کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش ہو چکی۔ ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری اب غیر جانبدار نہیں رہے۔ ڈپٹی اسپیکر کوعدم اعتماد تحریک کے باوجود وزارت اعلی کے انتخاب کی سربراہی دینا مفادات کا ٹکراو ہوگا۔
ق لیگ نے اپیل میں عدالت سے استدعا کی کہ ڈپٹی اسپیکر کی زیرنگرانی وزارت اعلی کا انتخاب کروانے کا حکم کالعدم کیا جائے۔ ڈپٹی اسپیکر کے اختیارات بحال کرنے کا حکم درخواست کے حتمی فیصلے تک معطل کیا جائے۔