حکومت کا آئی ایم ایف سے مذاکرات کا فیصلہ خوش آئند ہے،میاں زاہد حسین

کراچی ( گلف آن لائن) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ حکومت کا آئی ایم ایف سے مذاکرات شروع کرنے کا فیصلہ خوش آئند ہے کیونکہ اس عالمی ادارے کے پروگرام کی بحالی کے بغیرمعیشت چلانا ناممکن ہوگا۔ مذاکرات اسی نقطے سے شروع کئے جائیں گے جہاں سے سابقہ حکومت کی وجہ سے معطل ہوگئے تھے۔ آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی حکومت کے لئے ایک چیلنج ہوگا جس میں ناکامی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات میں آئی ایم ایف سبسڈیاں کم کرنے، ایمنسٹی اسکیمیں نہ لانے، پٹرول گیس اوربجلی کی قیمتوں میں اضافہ کا مطالبہ کرے گا جبکہ بعض نئی شرائط کا مطالبہ بھی کیا جاسکتا ہے۔

مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف، ایس ای سی پی، مسابقتی کمیشن، اوگرا اورنیپرا سمیت کئی اداروں کومکمل آزادی دینے کا مطالبہ بھی کرسکتا ہے۔ آئی ایم ایف کو بھی نئی حکومت کی کمزورمالی حالت کا پتا ہے اس لیے آئی ایم ایف شہباز شریف کی گڈ ول کے پیش نظر حکومت کو قلیل مدتی بیل آؤٹ پیکج بھی دے سکتا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ پرویزمشرف کے جاتے وقت مرکزی بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر تین ماہ کے درآمدات کے برابرتھے، پی پی پی کی حکومت کی معیاد ختم ہوتے وقت سات ہفتے کی درآمدات کے برابرذخائر موجود تھے،

ن لیگ کی حکومت کے جاتے وقت زرمبادلہ کے ذخائردوماہ کی درآمدات کے برابرتھے جبکہ پی ٹی آئی کی حکومت کے خاتمہ کے وقت مرکزی بینک کے پاس دو ماہ کی درآمدات سے کم کے ڈالرموجود تھے۔ میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ گزشتہ تیس سال میں کوئی بھی حکومت سیاسی افراتفری اور غیر یقینی حالات کی وجہ سے معاشی ترقی کے لئے یکسوئی سے کام نہیں کر سکی کیونکہ ان کی زیادہ ترتوجہ اپنا اقتدار بچانے، اراکین اسمبلی کو خوش کرنے اوراہم اقتصادی فیصلوں پروقتی فوائد کوترجیح دینے پرلگی رہتی ہے۔ ہرحکومت بجٹ بناتے وقت اپنے سیاسی مفادات کومقدم رکھتی ہے اوراپنے بعد آنے والوں کے لئے بارودی سرنگیں بچھاتی ہے جس سے انکا کام مشکل ہوجاتا ہے اورمعیشت کوناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے جس سے ملک کوبچانے کے لئے قانون سازی کی ضرورت ہے تاکہ ملکی مفادات پراپنے اورپارٹی کے مفادات کوفوقیت دینے کا سلسلہ بند کیا جاسکے۔ وزیراعظم میاں شہباز شریف کی زیر قیادت وسیع البنیاد حکومت سے توقع ہے کہ یہ حکومت کاروباری لاگت کم کرے گی، گورنرننس کو بہتر کیا جائے گا اور ناکام سرکاری اداروں سے نقصانات کا خاتمہ کر کے معیشت کو بہتر کیا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں