مفتاع اسماعیل

آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ طے پاچکا ، اب کوئی رکاوٹ نہیں ، مفتاع اسماعیل

اسلام آباد (گلف آن لائن) وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ طے پاچکا ہے، اب کوئی رکاوٹ نہیں ہے،آئی ایم ایف کے بعد ورلڈ بینک اور ایشیائی بینک کے پیسے بھی آنا شروع ہوجائیں گے،روپے کے بے قدری میں سیاسی صورتحال کا بڑا ہاتھ ہے، اگست میں چیزیں ہموار اور سیاسی صورتحال نارمل ہوجائیگی،درآمدات کو برآمدات اور ترسیلات زر کے برابر کرنے کی کوشش کررہے ہیں، بہت سی چیزوں کی درآمدات پرپابندی لگانے کا فائدہ ہوا ، رواںمالی سال دوست ممالک سے مجموعی طور 8ارب ڈالر حاصل ہوں گے ،اللہ کی مہربانی سے معیشت اچھی چل رہی ہے، درپیش مشکلات کی وجہ گزشتہ 3 برسوں میں لیا جانا والا قرض تھا، 2 سے 3 ماہ میں مہنگائی پر قابو پالیں گے، محدود وسائل میں غریب طبقے پر توجہ دی ہے ۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ڈالر صرف پاکستانی کرنسی نہیں پوری دنیا کی کرنسی کے مقابلے میں اونچی اڑان بھر رہا ہے، امریکا میں مہنگائی بڑھنے کی وجہ سے فیڈرل ریزرو سسٹم (فیڈ) نے شرح سود 20 سال میں سب سے زیادہ بڑھا دی ہے جس کے باعث تمام کرنسیوں نے قدر کھوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیریقینی صورتحال میں دنیا بھر کے سرمایہ کار ڈالر کو محفوظ سرمایہ کاری سمجھتے ہیں اس لئے ڈالر کی قدر ہر چیز کے مقابلے میں بڑھ جاتی ہے۔انہوں نے کہا اس ہی وجہ سے روپے نے بھی قدر کھوئی لیکن اس میں کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے کہ گزشتہ 2 روز میں روپے کی قدر میں جو کمی آئی ہے اس میں ملک کی سیاسی صورتحال کا بڑا ہاتھ تھا، معاشی صورتحال ہرگز ایسی نظر نہیں آتی جس سے روپے کو ایسی مار لگتی۔۔انہوں نے کہا کہ درآمدات زیادہ ہونے کی وجہ سے گزشتہ 6 ماہ روپے پر دبائو رہا، گزشتہ 3 ماہ میں ہم نے کوشش کی کہ درآمدات کچھ کم کریں، جون میں ہمیں اس میں کچھ کامیابی حاصل ہوئی، توانائی کے علاوہ درآمدات ہم نے 15 فیصد کم کرلیں اور لیکن توانائی کی قیمتیں بڑھنے کے سبب گزشتہ ماہ اس کی درآمدات 120 فیصد بڑھ گئیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ ماہ 7.4 ارب ڈالر کی درآمدات ہوئیں جن میں سے 3.7 ارب ڈالر کی درآمدات توانائی کی تھیں جبکہ 3.7 ارب ڈالر کی دیگر درآمدات تھیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت میں ایل سی مارجن دیئے گئے جس سے فرق نہیں پڑا، گاڑیوں اور موبائل فونز کی درآمد پر پابندی سے فائدہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے جو جو اقدامات اٹھائے اس کا ثمر بالآخر ہمیں جولائی میں ملا، دو روز قبل 18 جولائی کو ہماری درآمدات محض 2.6 ارب ڈالر تھیں، یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ پورے مہینے میں ساڑھے 5 ارب ڈالر سے زیادہ درآمدات نہیں ہوں گی۔وزیر خزانہ کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ درآمدات کو برآمدات اور ترسیلات زر کے برابر لے آئیں کیونکہ ہمارے پاس غیر ملکی ذخائر میں گنجائش موجود نہیں ہے اور نہ ہم ہمارے پاس اور کوئی ذخائر ہیں اس لیے توازن ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں عموماً 7 سے 8 روز کا ڈیزل ہوتا ہے لیکن آج پاکستان کے پاس 60 روز کا ڈیزل موجود ہے اس لئے آئندہ ماہ پاکستان میں ڈیزل کی درآمات کم ہوں گی اور ایندھن کی مجموعی درآمدات بھی کم ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ طے پاچکا ہے، اب کوئی رکاوٹ نہیں اور انشا اللہ ہم ایسا کوئی قدم نہیں اٹھائیں گے جس سے کوئی رکاوٹ پیدا ہو، اس معاہدے کے بعد ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی فنانسنگ بھی کھل گئی ہے اور انشا اللہ وہ پیسے بھی آنا شروع ہو جائیں گے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ میں پہلے بھی آگاہ کر چکا ہوں کہ ایک دوست نے ملک نے ہمیں ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی آئل فنانسنگ کا کہا ہوا ہے، انشا ء اللہ چند روز میں وہ بھی طے پا جائیگی، ایک سال تک ہر ماہ 10 کروڑ ڈالر ملیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایک اور دوست ملک ہے جو پاکستان کی اسٹاک ایکسچینج میں ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاریہ کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک اور دوست ملک موخر شدہ ادائیگیوں پر گیس بھی دے گا جو 200 سے 300 ملین کی ہوگی، ایک اور دوست ملک نے 2 ارب ڈالر ڈیپازٹ کرنے کا کہا ہے جبکہ ایک اور دوست ملک نے 2 ارب ایس ڈی آر ز دینے کا کہا ہے جو 2 ارب ڈالرز سے بھی زیادہ ہوتا ہے، یہ سب ملا کر مجموعی طور پر 8 ارب ڈالر بنتے ہیں جو رواں مال سال ہمیں مہیا ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ آج ہم نے 2 لاکھ ٹن یوریا خریدنے کی اجازت دی ہے اور 3 لاکھ ٹن گندم بھی خریدلی ہے جبکہ کچھ روز قبل ہم نے 5 لاکھ ٹن گندم خریدی تھی، کْل 8 لاکھ ٹن گندم ہم نے اس لئے خریدی ہے تاکہ ہمارے پاس وافر مقدار میں اسٹاک موجود ہو، روس سے گندم کی امپورٹ کی بات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یوریا کھاد کی سمگلنگ روکنے کیلئے بھی اقدامات کررہے ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ اللہ کی مہربانی سے ہماری معیشت اچھی چل رہی ہے، ٹیکس کلیکشن بھی اچھا آرہا ہے، جو مشکلات درپیش تھیں ان کی وجہ گزشتہ 3 برسوں میں لیا جانا والا 20 ہزار ڈالر کا قرض تھا۔

انہوں نے کہا کہ رواں سال ان شا اللہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو بڑھائیں گے، بجٹ خسارہ بھی کم کرلیں اور آئندہ 2 سے 3 ماہ میں مہنگائی پر بھی قابو پالیں گے۔آئی ایم ایف معاہدے سے متعلق سوال کے جواب میں مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ آئی ایم ایف کو کہہ چکے ہیں کہ معاہدے پر من وعن عمل کریں گے، پاکستان معاشی بحران کا اس لئے شکار ہوا کیوں کہ گزشتہ حکومت نے معاہدہ توڑ دیا تھا تاہم بہت مشکل سے دوبارہ بحال کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ گیس کی قیمت پر کوئی پیشگی شرط نہیں ہے البتہ بجلی کی قیمت بڑھانے کی شرط موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمت میں 7 روہے 91 پیسے اضافے کی تجویز تھی، حکومت نے چھوٹے صارفین پر بوجھ نہیں ڈالا اور 60 فیصد گھریلو صارفین کیلئے بجلی کے ریٹ میں اضافہ نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ قانون کے مطابق گیس ٹیرف پر ازخود نظرثانی کے پابند ہیں لیکن 50 فیصد متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے پاکستانیوں کیلئے گیس اور بجلی کے ٹیرف نہیں بڑھائے جائیں گے، اضافے کا اطلاق صرف صاحبِ ثروت پاکستانیوں پر ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ ای سی سی کے اجلاس میں اجلاس میں تین نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا ۔ انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں ایل پی جی پر پٹرولیم لیوی ریٹ پر غور کیا گیا ہے ،کمیٹی نے وزارت پیٹرولیم کو ایل پی جی پر پٹرولیم لیوی پر نظر ثانی کی ہدایت کی ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ پاور ڈویژن کی جانب سے ٹیرف ریشنلائزیشن کی سمری پر غور کیا گیا، کے الیکٹرک کا بجلی ٹیرف ملک کے دیگر علاقوں کے برابر رکھنے کی منظوری دی گئی ہے جبکہ گندم درآمد کے تیسرے ٹینڈر کی منظوری بھی دیدی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ گندم کی اچھی فصل آئے، کسانوں کو سہولت دے رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ویٹیرا کمپنی نے 405 ڈالر کی کامیاب بولی دی ہے ۔میرا گھر فناسنگ سکیم کے حوالے سے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ سکیم کے تحت 80 ارب روپے کے قرضے دیئے جا چکے ہیں،اس میں 12 ارب صرف سبسڈی کی مد میں دیئے گئے ہیں،صارف کو 2 فیصد پر دے کربینکوں کو 20 فیصد ادا کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سکیم کے مختلف پہلوئوں کا جائزہ لیکر بہتری لائیں گے،بینکوں کا بہت زیادہ منافع ہے، اسے کم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کا نقصان نہیں ہونے دیں گے، فائدہ صارف کو دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ چینی کی برآمد بارے شوگر ایڈوائزری کمیشن کی رائے کو دیکھیں گے ،چینی کی برآمد کی اجازت دینے سے اضافی ڈالر ملیں گے۔انہوں نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں پام آئل 1700 ڈالر سے کم ہو کر ایک ہزار ڈالر تک آچکا ہے،بڑی کمپنیاں پوری کوشش کر رہیں کہ فائدہ پاس آن نہ کر سکیں،لیکن وہ کب تک روک سکیں گے، قیمتیں کم کرنی ہی پڑیں گی ۔انہوں نے کہا کہ مڈل کلاس پر مہنگائی کا سب سے زیادہ اثر ہوا ہے ،حکومت کے پاس کوئی وسائل نہیں کہ وہ یہ بوجھ کم کر سکے ۔انہوں نے کہا کہ محدود وسائل میں غریب طبقے پر توجہ دی،سستا پیٹرول اور بینظیر انکم سپورٹ پر توجہ دی ہے۔انہوں نے کہا کہ تجارتی بہتری کے اثرات سے عام آدمی کیلئے بہتری آئیگی ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں