ہائیکورٹ

(ن) نے سپیکر کے انتخاب کو کالعدم قرار دینے ،از سر نو انتخاب کیلئے ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی

لاہور( گلف آن لائن)پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پنجاب اسمبلی میں سپیکر کے انتخاب کو کالعدم قرار دینے اور از سر نو انتخاب کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی ۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصی عطا اللہ تارڑ، رانامشہود احمد خان، سپیکر کے امیدوار سیف الملوک کھوکھر نے وکلاء کے ہمراہ لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی ۔

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ ہم رات کو اس لئے عدالت نہیں آئے کہ یہ رواج بن گیا ہے کہ دیواریں پھلانگو اور مطالبہ کرو کہ عدالتیں کھولو ، ہم عجلت میں کوئی کام نہیں کرنا چاہتے ۔ہماری استدعا ہے کہ اس مقدمے کو فوری فکس کیا جائے اور اس کی سماعت کی ۔

انہوں نے کہا کہ پرویز الٰہی ساتویں سکیل کے آدمی کو پرنسپل سیکرٹری لگا رہے ہیں ،سترویں سکیل کے افسر کو ڈپٹی کمشنر گجرات لگا دیا گیا ہے جس سے بیورو کریسی میں شدیدتحفظات یں، پرویزالٰہی کو دھاندلی کی عادت پڑ گئی ہے ۔ انہوں ے کہا کہ سپیکر کے انتخاب کے دوران یہ انکشاف ہوا کہ کچھ بیلٹ پیپرز پر سیریل نمبر درج ہے جبکہ کائونٹرفائل پر بھی نمبر درج ہے ،یہ آئین پاکستان کی خلاف ورزی ہے ، جو بیلٹ پیپر ووٹ کاسٹ کرنے کیلئے دیا جاتا تھا اس پر اور اس کے کائونٹر پیپر پر سیریل نمبر موجود تھا اوریہ اس لئے کیاگیا کہ ووٹر کی شناخت ہو سکے ۔ (ق) لیگ نے تحریک انصاف کو ہائی جیک کر لیا ہے ،تحریک انصاف کی کچھ باقیات ہیں اور مسلم لیگ (ق) جو پارٹی نہیں ہے کیونکہ اس کے سربراہ ہمارے ساتھ ہیں ، باقیات اور (ق) لیگ جو لوٹوں کی کھچڑی ہے نے دھاندلی کی منصوبہ بندی کی ۔انہوںنے کہا کہ ہم رات کو نہیں آئے کیونکہ ہم یہ نہیں کرنا چاہتے تھے کہ رات کو عدالتیں کھولو ، یہ اب رواج بن گیا ہے کہ دیوار پھلانگو او رمطالبہ کرو کہ عدالتیں کھولو ۔ ہماری عدالت سے استدعا ہے کہ اس مقدمے کو فوری فکس کیا جائے اور سنا جائے ۔

جب آئین میں لکھا ہے کہ سپیکر کے انتخاب کے لئے خفیہ رائے شماری ہو گی تو پھر کس طریقے سے یہ الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے کرایاگیا ۔عدالت کسٹوڈین ہے اور ان کا فرض ہے کہ وہ ہمارے بنیادی انسانی حقوق فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کرے ۔ اس الیکشن کو کالعدم قرار دیاجائے کیونکہ یہ آئین و قانون کے مطابق نہیں کرایا گیا او رخفیہ رائے شماری کا جو اصول ہے اس کی خلاف ورزی کی گئی ۔انہوں نے کہا کہ جوڈیشل وزیر اعلیٰ کو این آر او کے لئے لایا گیا ہے کیونکہ فرح گوگی کو این آر او دینا مقصودتھا ،عمران خان کے بقول پرویزالٰہی پنجاب کا سب سے بڑا ڈاکو اور اسے انہوںنے وزیراعلیٰ بنایا ہے ،ان کو ایک ووٹ کی برتری حاصل ہے ، حکومت کو سپیکر کے الیکشن میں ایک سو پچاسی ووٹ پڑے ہیں، حکومت بر قرار رکھنے کے لئے ایک سو چھیاسی ووٹ درکار ہیں، ایک ووٹ والی حکومت چلتی نظر نہیں آتی ، اگر ایک سو ستانوے ووٹوں والی حمزہ شہباز کی حکومت نہیں رہی تو ایک ووٹ والے بھی چند دن کے مہمان ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ یہ اس لئے آئے ہیں کہ دھاندلی کریں ،ذاتی ملازموں کو بڑی بڑی پوسٹوں پر لگائیں ،بیٹے مونس کے لئے کرپشن کا بازار گرم کریں ،گوگی کو این آر او دیں، میںبطور معاون خصوصی ووفاقی وزیر لاہور میں بیٹھا ہو اور ان شا اللہ احتساب کا عمل جاری رہے گا وہ رکے گا نہیں ۔ ہمارا مطابہ ہے کہ سپیکر کے الیکشن کو کالعدم قرار دیاجائے اوراز سر نو الیکشن کرایاجائے ۔

جوڈیشل وزیر اعلیٰ نے جو دھاندلی کرائی ہے اس کا نوٹس لیا جائے۔رانا مشہود احمد خان نے کہا کہ ہم نے اپنی پارلیمانی سیاست کے اندر آج تک اس طرح کی کھلے عام دھاندلی نہیںدیکھی ،ماضی میں بھی جتنے انتخابات ہوئے اگر کسی بیلٹ پیپر کے اوپر کسی نے الفا بیٹ یا نمیریکل لکھ دیا ہو تو ووٹ مسترد ہو گیا ۔ اس دفعہ کھلے عام جو نمبرنگ کی گئی اس سے سارا کا سارا الیکشن کالعدم ہوتا ہے ۔ ہم نے اس کے خلاف پینل آف چیئرمین کو درخواست دی احتجاج بھی کیا لیکن پاکستان کی بد قسمتی یہ ہے کہ یہاں پر ایک ایسی جماعت وجود میں آچکی ہے جوچور دروازے ڈھونڈتی جھوٹ کا سہارا لیتی ہے فراڈ کرتی ہے کرپشن کرتی ہے اور سوشل میڈیا پر تواتر سے جھوٹ بولتی ہے کہ شریف آدمی اس کو کائونٹر نہیں کر سکتا لیکن تاریخ کی صحیح سمت میںسیاست کرنے والوں کے لئے اس کا جواب دینے کا وقت آ چکاہے ، اب پاکستان کو بچانا ہے تو ان گوگیوں اورگوگوں کا کڑا احتساب کرنا ہوگا۔

انہوںنے کہا کہ میں ہائیکورٹ میں کھڑے ہو کر پوچھنا چاہتا ہوں ہمارا تین ماہ کا دور رہا اس کے اندر کوئی غلط پوسٹنگ ٹرانسفر کی گئی ہے تو بتائیں ، میرٹ پر کام کیا ۔ وفاق میں شہباز شریف کی حکومت نے اگر ترامیم لائی ہے تو فوری طو رپر عدالتیں از خود نوٹس لینے پر آ گئیں، یہاں دو روز کے اندر سینکڑوںتبادلے کئے گئے ،غیر قانونی اقدامات کئے جارہے ہیں،پنجاب کے عوام بھوک سے مر رہے ہیں ان کو سبسڈی نہیں دی جارہی اور یہ اعلان کیا کیا جارہا ہے ہم اپنے اراکین قومی وصوبائی اسمبلی کو اربوں روپے کے فنڈز دیں گے ،کھربوں روپے خریدنے پر لگایا جارہا ہے آج عدالتیں کہاں ہیں، آج کیوں از خود نوٹس نہیں،جوڈیشل ایکٹوازم نظر نہیں آرہا ۔ ہم نے نہ تو کبھی سپریم کورٹ کی دیواروں پر شلواریں سکھائی ہیں اورنہ رات کے اندھیرے میں دیواریںپھلانگ کر دروازے توڑے ہیں، آپ دروازے توڑنے والے اورشلوارں لٹکانے والوں سے اورطرح لاڈلوں والا سلوک کریں جو صحیح معنوں میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہیں،اسے خوشحال اور مستحکم کرنا چاہتے ہیں ان کی درخواستیں آپ لگائیں ناں ، مطالبہ یہ ہے ہماری پٹیشن کو بھی فوری فکس کیا جائے ۔

اتوار کے روز ڈپٹی سپیکر کا انتخاب رکھا گیا ہے، پہلی بنیاد ہی غلط ہے ، ہماری پٹیشن پر فیصلہ ہونے تک اسمبلی کے اندر کوئی کارروائی نہیں ہونی چاہیے ۔ہم سیاسی راستہ تو اپنائیں گے آج عدلیہ سے سوال ہے کہ جوڈیشل ایکٹوازم جو پہلے نظرآتا رہا ہے وہ ہر جگہ نظر آنا چاہیے ۔سیف الملوک کھوکھر نے کہا کہ یہ پنجاب نہیں گجرات اسمبلی ہے ، اس کے اندر جو کچھ ہوا وہ سب نے دیکھ لیا ہے ۔
٭٭

اپنا تبصرہ بھیجیں