کراچی(گلف آن لائن)سندھ ہائیکورٹ نے بلدیاتی انتخابات کرانے اور ایڈمنسٹریٹر کراچی کو ہٹانے سے متعلق جماعت اسلامی کراچی کے امیرحافظ نعیم الرحمن کی درخواست پر الیکشن کمیشن ، چیف سیکرٹری سندھ اورسیکرٹری بلدیات کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔بدھ کوچیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی ایم شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے بلدیاتی انتخابات کرانے اور ایڈمنسٹریٹر کراچی کو ہٹانے سے متعلق امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کی درخواست پر سماعت کی۔
حافظ نعیم الرحمن کے وکیل زاہدخان نے موقف دیا کہ 24 جولائی سے پہلے بیلٹ پیپرز ریٹرنگ افسران کو بھیج دیئے گئے تھے، ان بیلٹ پیپرز کا کیا بنا کسی کو معلوم نہیں۔انہوں نے موقف دیا کہ ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضی سیاسی جماعت کے لیڈر ہیں، مرتضی وہاب سرکاری مشینری سیاسی سرگرمیوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں، مرتضی وہاب سرکاری مشینری پارٹی کے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کرسکتے۔حافظ نعیم الرحمن کے وکیل نے موقف دیا کہ سندھ حکومت جان بوجھ کر حلقہ بندیوں سے متعلق معاملہ تاخیر کا شکار کر رہی ہے، بلدیاتی اداروں کی مدت ختم ہونے کے 120 دن میں بلدیاتی انتخابات کرانے ہوتے ہیں جبکہ الیکشن کمیشن کو بھی اس حوالے سے کوئی پروا نہیں۔ ایم کیو ایم اور تحریک انصاف نے بلدیاتی انتخابات روکنے کی درخواست دائر کیں جو مسترد ہو چکیں۔
الیکشن کمیشن کو حکم دیا جائے کہ جلد بلدیاتی انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پیشگوئی کے حساب سے 24 جولائی کو شہر میں موسلادھار بارش ہوئی، ہر طرف شور مچ رہا تھا کہ شہر ڈوب رہا ہے اور اگر اسی دن الیکشن ہوتا تو ٹرن آئوٹ ایک فیصد بھی نہ ہوتا، آپ چاہ رہے اسی دن الیکشن ہونا چاہیے تھا؟۔عدالت نے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کی درخواست پر الیکشن کمیشن، چیف سیکرٹری سندھ اور سیکرٹری بلدیات کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین کو جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔واضح رہے کہ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ بلدیاتی انتخابات کے لیے فریش بیلٹ پیپرز چھپوائے جائیں اورسیاسی ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کی جگہ غیر جانبدار ایڈمنسٹریٹر تعینات کیا جائے