سینٹ

سینٹ میں اپوزیشن کا پٹرول کی قیمت میں اضافہ اور تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل پر مبینہ تشدد پر برہمی کا اظہار

اسلام آباد (گلف آن لائن)سینٹ میں اپوزیشن نے پٹرول کی قیمت میں اضافہ اور تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل پر مبینہ تشدد پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ عمران خان اس وقت ملک کا سب سے بڑا لیڈر ہے ،تحریک انصاف فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے،غداری کے سرٹیفکیٹ مت بانٹیں، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو واپس لیا جائے،اس حکومت کو گرایا جائے ڈالر آٹو میٹک گر جائے گاجبکہ وفاقی وزیر قانون اور قائد ایوان اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ ہم ملک کو ڈیفالٹ سے نکال کر لئے ہیں ،ملکی حالات کی اصل ذمہ دارتحریک انصاف ہے ،ڈالر کی کمی کے اثرات سامنے لائیں گے ،ہم ڈیلیور کرنے پر یقین رکھتے ہیں اور عوام سے کچھ نہیں چھپائیں گے ۔ جمعہ کو سینٹ اجلا س کے دور ان اظہار خیال کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف ڈاکٹر وسیم شہزاد نے کہاکہ شہباز گل پر تشدد بند کیا جائے ۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان اس وقت ملک کا سب سے لیڈر ہے۔

انہوںنے کہاکہ آپ جاہتے ہیں الیکشن کمیشن آپ کا آلہ کار بنے؟ ،آپ فوج اور تحریک انصاف کے درمیان تفریق پیدا کرنا چاہتے ہیں؟ ،تحریک انصاف فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، غداری کے سرٹیفکیٹ مت بانٹیں۔ انہوںنے کہاکہ عوام پر رات کے اندھیرے میں پیٹرول بم گرا دئیے جاتے ہیں ،یہ حکومت فاشسٹ ہے،جو ان کے خلاف بولتا ہے ان کی آواز دبا دی جاتی ہے ،جو چینل بولتا ہے اسکو بند کر دیا جاتا ہے شہباز گل کے ساتھ جو سلوک کیا جا رہا ہے سب کے سامنے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ گاڑیوں کے شیشے توڑے جاتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پی ٹی آئی ملک کی سب سے بڑی جماعت ہے ،اس کے خلاف کارروائیاں کی جا رہی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ الیکشن کمیشن کو آنے عزائم کیلئے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ میمو گیٹ کے کردار یہاں نظر آئے تھے ،ان صفوں پر ڈان لیکس والے بیٹھے ہیں ،نعرے لگاتے تھے،پہلے اپنے گریبانوں میں جھانکیں۔

شبلی فراز نے کہاکہ انوشہ رحمان نے پیکا ایکٹ سے متعلق بل پیش کیا تھا ،اس کی رپورٹ پر چھ ماہ بعد رپورٹ ہاؤس میں پیش کی جائیگی ،اس سے متعلق رپورٹ پیش نہیں کی گئی،چار سال ہو گئے۔چیئرمین سینیٹ کی جانب سے پیکا لاز کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ۔ اجلا س کے دور ان سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہاکہ عمران خان نے کے پی میں کرپشن کی ہے اس سے متعلق تحریک التواء لانا چاہتا ہوں،عمران خان کی کرپشن عوام کے سامنے لانا چاہتا ہوں ۔انہوںنے کہاکہ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے پر حکومت سے درخواست کرنا ہو کہ عوام پر بوجھ نہ ڈالیں ،پیپلز پارٹی نے عوام پر مہنگائی کا بوجھ نہیں ڈالا اور فیصلہ واپس لینے کی درخواست کرتا ہوں۔سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ دل رو رہا ہے کہ آزادی کی کیا مبارکباد ہے ہم نے 75 سالوں میں کیا پایا،75 سالوں میں پاکستان کے دو حصے ہو گئے اس پر کوئی بات نہیں کرتا۔ انہوںنے کہاکہ آج ایک بچہ پیدا ہوتا ہے تو اس پر چار گنا قرض کیوں ہے؟۔

سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ چٹاگانگ کی باتیں کرتے ہیں لیکن کراچی پانی میں ڈوبنے کی باتیں کوئی نہیں کرتا،آپ انجوائے کریں آزادی ضرور منائیں جشن منائیں مگر ڈانس مت کریں۔ انہوںنے کہاکہ آزادی کے موقع پر آپ کا مذہب ڈانس کی اجازت دیتا ہوگا ہمارا نہیں ۔سینیٹر فیصل جاوید خان نے کہاکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو واپس لیا جائے۔انہوںنے کہاہک قیمتوں میں اضافہ رات بارہ بجے سے واپس ہونا چاہیے ۔ انہوںنے کہاکہ ایک ایک کر کے اب یہ قیمتوں کو مسترد کر رہے ہیں یہ سب مسترد کریں گے۔انہوںنے کہاکہ جب سے عمران خان کی حکومت گئی ہے زراعت کا شعبہ نیچے آگیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہماری حکومت میں روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس سے بھاری رقوم آ رہی تھیں۔ انہوںنے کہاکہ آج مہنگائی کی لہر ہے ہر چیز مہنگائی کی چکی میں پس رہی ہے،،ان سب چیزوں کا ایک ہی حل ہے کہ عوام میں جایا جائے،اس حکومت کو گرایا جائے ڈالر آٹو میٹک گر جائے گا۔ سینٹ میں قائد ایوان اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ ہم ملک کو ڈیفالٹ سے نکال کر لئے ہیں ،آج یہ کہتے ہیں ملکی حالات کی اصل ذمہ دار انکی حکومت ہے ۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان نے جب آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا ،اس معاہدے کی ذمہ داری پاکستان کی ہے، ریاست پاکستان کا معاہدہ ہے ،انہوں نے اوگرا کو خود مختار کرنے کے لیے راتوں رات بل لایا ،یہی ایوان تھا ہم نے بہت شور شرابہ کیا لیکن یہ بل منظور کیا گیا۔ انہوںنے کہاکہ اداروں کو خود مختار کرنے کا بل گزشتہ حکومت نے ہی پاس کیے تھے،ایک اور بل لایا گیا جس کے تحت ڈالر کی قیمت قابو میں نہیں ا رہا تھا ۔

انہوںنے کہاکہ وہ اسٹیٹ بینک کا بل تھا،اس میں جو ترامیم لائی گئی اور فوری پاس کرایا گیا ،یہ ان کے اپنے اعمال تھے،یہ بھول جاتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کی طرف سے اعلان کر رہا ہوں کہ ڈالر کی کمی کے اثرات سامنے لائیں گے انہوںنے کہاکہ ہم ڈیلیور کرنے پر یقین رکھتے ہیں اور عوام سے کچھ نہیں چھپائیں گے ۔ انہوںنے کہاکہ یہ کہہ رہے ہیں شہباز گل سے ملاقات نہیں کرنے دی جا رہی ،جو تین بار پاکستان کے وزیراعظم رہ چکے انکو ملنے نہیں دیا گیا ،میں ان کا وکیل تھا مجھے صرف دو گھنٹوں کے لیے ملنے دیا۔ سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں پونے سات روپے تک اضافہ ہوا،میں اس اقدام کی پرزور مزمت کرتا ہوں اس سے عوام پر ایکسٹرا بوجھ پڑے گا۔ انہوںنے کہاکہ یہ ثابت ہو گیا کہ پی ڈی ایم کی حکومت ناکام ہو چکی ہے ،ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مستحکم اور عالمی مارکیٹ میں قیمتیں کم ہو رہی ہیں،جب گزشتہ حکومت گئی تو ڈالر 171 روہے کا تھا ۔

انہوںنے کہاکہ اس حکومت کے جانے کے وقت کے پیٹرول 150 روپے فی لیٹر تھا،پیٹرول کی قیمتوں کا سب چیزوں کے ساتھ کنیٹیکٹ ہے،دوسری طرف فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ نے عوام جا جینا دوبھر کر دیا ہے ۔سینٹر مشتاق احمد بجلی کا بل ایوان میں لے آئے ۔ انہوںنے کہاکہ ایک خاتون کا بل ہے جس کا بجلی کا بل کل 7سو کچھ روپے ہے۔ انہوںنے کہاکہ بجلی کے بل میں فیول ایڈجسمنٹ میں ساڈھے سات ہزار روپے شامل ہیں ،اس بجلی کے بل میں گیارہ قسم کے ٹیکس لگائے گئے ہیں،اس طرح کے اقدامات ہمارے لئے ناقابل برداشت ہیں۔جے یو آئی سینیٹر مولانا عطاء الرحمن نے کہاکہ ملک میں حالیہ سیلاب میں نقصانات اور خصوصی بلوچستان میں بہت نقصان ہوئے ،پوری قوم کو اللہ کی طرف رجوع کرنے کی ضرورت ہے،اپنے گناہوں کی معافی مانگنی چاہیے ۔

انہوںنے کہاکہ جمعیت علمائے اسلام پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کی تائید نہیں کرتے ،چھلنی نے کوزے سے کہا کہ تم میں دو تین سوراخ ہیں یہ ٹھیک نہیں ہے ،تین چار سال جو سابقہ حکومت نے جو ملک کے ساتھ کیا کیا اس کی تائید کریں؟،عمران خان اور پی ٹی آئی اس ملک کے لیے فتنہ ہے ۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان کہتے ہیں جس طرح اللہ نے پیغمبروں کی تیاری کرائی میری بھی تیاری کرائی جا رہی ہے۔۔نعوذ باللہ۔ انہوںنے کہاکہ یہ الیکشن کا کہتے ہیں پہلے اپنی صوبائی اسمبلیوں کو تحلیل کرنے میں بسم للہ کریں،الیکشن خود ہو جائیں گے ،ہمیں سمجھ نہیں ا رہی ،کیا آپ کے جلسے میں خواتین نعتیں پڑھنے آتی ہیں تلاوت کرنے آتی ہیں ؟کیا مقصد ہوتا ہے؟ ،ان کے ندر اتنے سوراخ ہیں کہ ہم گنتے گنتے تھک جاتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ اعتراض کرنے والے اپنا جائزہ لیں یہ تین سالوں میں عوام کی ساتھ کیا گیا ،تین سالوں میں آپ نے قوم کے لیے کیا کیا ہے ،آپ کا عمران اپنے لوگوں کو اعتماد نہیں کرتا۔۔نو حلقوں سے الیکشن لڑ رہا ہے ۔ مولانا عطاء الرحمن نے کہاکہ پارلیمنٹ کا ممبر کس حیثیت سے الیکشن لڑ سکتا ہے،یہ سوال پوچھتا ہوں۔

سینیٹر طاہر بزنجو نے کہاکہ سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریاں ہوئیں ،بلوچستان میں بہت نقصان ہو گیا ہے ،پل ٹوٹ گئے ہیں،امدادی کاروائیاں تاخیر کا شکار ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے اطلاعات کے مطابق لوگوں کو سانپ بچھو کاٹ رہے ہیں ،وہاں بیماریاں پھوٹ رہی ہیں،وہاں پر میڈیکل کی سہولت تو فراہم کی جائے ،پینے کے لیے صاف پانی دیا جائے اور امداد کو مستحقین تک پہنچائی جائے ۔قائد ایوان اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ سندھ میں پیپلز پارٹی اور بلوچستان میں اتحادی حکومت ہیں ،وفاقی اور صوبائی حکومت مل کر اس چیلنج سے نبرد آزما ہوں ۔ انہوںنے کہاکہ یہ وقت ایک دوسرے کے گریبان پکڑے کا نہیں ہے ،ہمیں ان متاثرین کیلئے مل کر کام کرنا چاہیے ،وفاقی حکومت ایک میکنیزم کے تحت کام کرتی ہے ،کابینہ میں طے کیا ہے زیادہ تباہی والے علاقوں میں امدادی پیکج دے گی ،مشکل کی اس گھڑی میں سیاسی اور ذاتی لڑائیاں ہو رہی ہے۔رضا ربانی نے کہاکہ پاکستان کی اشرافیہ اپنی بقا کیلئے پاکستان کی عوام کیساتھ کھلواڑ کر رہی ہے ،یہ اشرافیہ کیوجہ سے پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے وقت بھی ہم نے کہا تھا ہاؤس کو اعتماد میں نہیں لیا گیا ۔ انہوںنے کہاکہ نیا اور پرانا معاہدہ ایوان کے سامنے ہوتا تو پتہ چلتا کہ کس نے کیا کیا ہے تاہم یہ بات اشرافیہ کے خلاف ہے ،اسمیں کونسا نیوکلیئر ایشو ہے جو معاہدہ سامنے نہیں لایا ،پریس کانفرنس میں معاہدہ لیک کئے جانے سے بہتر ہے وہ ایوان میں پیش کیا جائے ۔انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے معاہدوں کو سامنے نہیں لایا گیا ،پاکستان کی عوام کو حق ہے انکو بتایا جائے ،پاکستان کی خود مختاری کو کس طرح گروی رکھ دیا ،متعلقہ وزیر کو بلاکر جواب طلب کریں ۔ انہوںنے کہاکہ یہ بات سامنے آ رہی ہے کہ روز ویلٹ کے 51 شیئرز کو بیچنے کی با ت سامنے ا رہی ہے ،پی آئی اے کو بیچنے کی بات سامنے آ رہی ہے ،ہم یہ پوچھنا چاہتے ہیں ایسی پرائیویٹائزیشن کی موو ہو رہی ہے یا ترمیم لائی جا رہی ہے ،49 فیصد شیئرز کو بڑھا کر مینجمنٹ کو بدلا جائے ۔

انہوںنے کہاکہ سینیٹر مشتاق نے ڈانس پارٹی کی بات کی ۔سینیٹر حاجی ہدایت اللہ خان نے کہاکہ کے پی میں دہشت گردی کے واقعات بڑھ گئے ہیں ،ہمارے پی ٹی آئی کے ممبر اور ان کے رشتے داروں پر حملہ کیاگیا ،دو شہید اور وہ خود ہسپتال میں ہے ،امن و امان کیوں خراب ہو رہا ہے ؟وزیرستان میں لوگوں نے دھرنہ دیا ہوا ہے ،حکومت کو عوام کی فکر نہیں ہے ،انکو فکر ہو کہ راستہ کیوں بند ہوا،گاڑیاں رکی ہوئی ہیں ؟عجیب صورتحال دیکھ رہے ہیں اور جواب چاہتے ہیں ،عید لالضحی پر میرے گھر پر دستی بم کاحملہ ہوا ،شکر ہے کوئی نقصان نہیں ہو،یہ حالات پنجاب تک بھی پہنچ سکتے ہیں ،14 اگست کے موقع پر ڈانس پارٹی پر بات کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں