بلقیس بانو

بنگلورو میں مظاہرین کا بلقیس بانو کے لیے انصاف کا مطالبہ

بنگلورو(انٹرنیشنل ڈیسک)بھارتی ریاست کرناٹک میں خواتین کی تنظیموں، مزدوروں یونینوں، طلبا ء یونینوں، وکلا اور فنکاروں سمیت زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی ایک بڑی تعداد بنگلورو کے فریڈم پارک میں جمع ہوئی اور اجتماعی عصمت دری کی شکار بلقیس بانو کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مظاہرین نے مجرموں کی سزا معاف کرنے کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اسے کالعدم قرار دیا جائے اور مجرموں کو عمر قید کی سزا پوری کرنے کے لیے فوری طور پر واپس جیل بھیجا جائے۔ اسی طرح کے احتجاج بیک وقت ریاست بھر کے 15اضلاع میں ہوئے۔

ان 11مجرموں کو2002میں گجرات میں مسلم کش فسادات کے دوران بلقیس بانو اور اس کے خاندان کی کئی دیگر خواتین کی اجتماعی عصمت دری اوراس کی تین سالہ بیٹی سمیت خاندان کے کئی افراد کے قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے آل انڈیا ڈیموکریٹک ویمن ایسوسی ایشن کی رہنماکے ایس ومالہ نے پوچھاکہ عصمت دری کرنے والوں کا جنگی ہیرو کی طرح استقبال کیوں کیا گیا اور حکومت نے انہیں کیوں رہا کیا؟ سلم مہیلا سنگٹھن کی رکن نندنی نے کہاکہ مجرموں کی سزا معاف کرنے سے ایک بار پھرثابت ہوا ہے کہ ہمیں ابھی تک سماجی آزادی حاصل نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حقیقی آزادی صرف اسی صورت میں حاصل کی جاسکتی ہے جب فرقہ پرستی کا مقابلہ کیا جائے اور ذات پات کو ختم کیا جائے۔

دلت سنگھرش سمیتی کے ریاستی کنوینر ڈاکٹر کے موہن راج نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ ملک میں بے روزگاری جیسے سنگین مسائل کے باوجود وہ مذہب اور ذات پات کا کارڈ کھیلنے میں مصروف ہے۔انہوں نے کہا کہ دلت برادری مضبوطی سے بلقیس بانو کے ساتھ کھڑی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں