خورشید شاہ

آرمی چیف کی توسیع کے حوالے سے کوئی بات یا مشاورت نہیں ، اگر ہوئی تو الیکشن تک کیلئے نہیں پھر دو سال کیلئے ہوگی ،خورشید شاہ

اسلام آباد (گلف آن لائن) وفاقی وزیر آبی وسائل سید خورشید شاہ نے عمران خان کی جانب سے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع پر رد عمل میں کہا ہے کہ ابھی تک آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے کوئی بات یا مشاورت نہیں ، توسیع وزیر اعظم کی صوابدید ہے ، اگر ہوئی تو یہ الیکشن تک کیلئے نہیں پھر دو سال کیلئے ہوگی ،پارلیمنٹ کی مدت کو نہ بڑھانا چاہیے نہ ہی کم کر نا چاہیے ،کسی اور جماعت نے آئی ایم ایف کو پیسے نہ دینے کیلئے لکھا ہوتا تو وہ غدار بھی ہوتا اور سزائے موت بھی ہوتی ،ملک کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے ، الیکشن وقت پر ہونے چاہئیں ،دہشتگردی پھر سر اٹھا رہی ہے ، حکومت سب کو اعتماد میں لیکر سخت ایکشن لے ۔

سینئر صحافیوں سے گفتگو میں معاشی صورتحال کے حوالے سے سوال پر خورشید شاہ نے کہاکہ اے پی سی بلائی تھی اور سب کو بلایا تھا ،عمران خان نہیں آئے ، یہاں سے تو آئی ایم ایف کو خط لکھایا جارہا تھا کہ آپ پاکستان کوپیسے نہ دیں ۔ انہوںنے کہاکہ اس طرح کا خط کسی اور جماعت کی طرف سے چلا جاتا تو وہ غدار بھی ہوتا اور سزائے موت بھی ہوتی ۔انہوںنے کہاکہ ہمیں سمجھ نہیں آتا ہم کیوں ہم اس طرح کی چیزوں کو کیوں نظر انداز کررہے ہیں جو ملکی مفادات کے خلاف سازش میں شامل ہوں ۔پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان کی جانب سے مذہب کے حوالے سے گفتگو پر خورشید شاہ نے کہاکہ میں عمران خان کی لا علمی پر کوئی تبصرہ نہیں کر ناچاہتا ، اس پر فیصلے عوام کو کر نا چاہئیں اگر عوام گدھے کو بھی ووٹ دے دیں تو ہمیں اعتراض نہیں کر نا چاہیے ۔ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ عمران خان کے خلاف کارروائی سے حکومت نہیں گھبرا رہی ہے ، ہم چاہتے ہیں سیاست کو ایک نہج پر نہ لے جائیں جس سے پاکستان کونقصان پہنچے ۔

ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ یہ الیکشن کا وقت نہیں ہے ، پاکستان کا ساٹھ فیصد حصہ پانی میں ڈوب چکا ہے اور دنیا اس وقت کلائمنٹ چینج کا مقابلہ کررہی ہے اور سب سے پہلے اس کا شکار پاکستان ہوا ہے ، انہوںنے کہاکہ اس موقع پر دنیا کو چاہیے وہ آگے آئے اور پاکستان کو سپورٹ کرے اور پاکستان کو بہتر سے بہتر مواقع فراہم کرے ۔ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ دہشتگردی ایک بارپھر سر اٹھا رہی ہے اور حکومت چاہیے کہ وہ سب کو اعتماد میں لیکر دہشتگردوں کے خلاف ایکشن کر نا چاہیے ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے اور سب سے بڑا مسئلہ اس وقت معیشت کا ہے ۔ مولانا فضل الرحمن کی جانب سے پارلیمنٹ کی مدت بڑھانے کی تجویز کے حوالے سے سوال پر سید خورشید شاہ نے کہاکہ پارلیمنٹ کی جتنی مدت ہے اسی پوری کر نی چاہیے ، پارلیمنٹ کی مدت نہ بڑھانا چاہیے اور نہ ہی کم کر نا چاہیے ، اگر سیاستدان ایسی بات کریں گے تو عوام کہیں گے سیاستدان اقتدار کے بھوکے ہیں ، عوام کی بہتری کیلئے اقتدارمیں آناچاہیے ۔ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ عمران خان نے ملک کو جس نہج پر پہنچا دیا ہے اور ابھی تک ہم حالات بہتر نہیں کر سکے اور ہم چاہتے ہیں حکومت اپنی آئینی مدت پورے کرے تاکہ حالات بہتر ہو سکیں ۔

جب ان سے عمران خان کی طرف سے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں الیکشن تک توسیع کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوںنے کہاکہ عمران خان کبھی کچھ کہتا ہے ، کبھی کچھ ، عمران خان تو اپوزیشن میں ہے اور اسمبلیوں سے باہر ہے ، وہ اسمبلیوں میں آئے بات کرے اگر کوئی ضرورت ہوئی تو اس سے مشورہ کر لیں گے لیکن ابھی تک آرمی چیف مدت ملازت میں توسیع کے حوالے سے کوئی بات یا کوئی مشاورت نہیں ہوئی ، یہ وزیر اعظم کی صوابدید ہے کہ وہ کیا فیصلے کرتے ہیں اگر توسیع ہوئی تو یہ الیکشن تک نہیں پھر دوسال کیلئے ہوگی کیونکہ ایک قانون بنا ہوا ہے جس میں لکھا ہوا ہے کہ 64سال کی عمر تک ملازمت دی جاسکتی ہے ۔
٭

اپنا تبصرہ بھیجیں