الحاق مسترد

اقوام متحدہ ،بھاری اکثریت سے یوکرینی علاقوں پر روسی الحاق مسترد

نیویارک(گلف آن لائن)اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بھاری اکثریت سے روس کے یوکرین کے کچھ حصوں کے “غیر قانونی” الحاق کی مذمت کے لیے رائیشماری کرتے ہوئے ماسکو کے اقدام کی مذمت کی ہے۔ جب کہ ماسکو نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسی طرح کی ایک مسودہ قرارداد کو ویٹو کر دیا۔جنرل اسمبلی نے قرارداد کو 143 ووٹوں سے منظور کیا جب کہ 5 ممالک نے اس کی مخالفت کی اور 35 ممالک نے حصہ نہیں لیا جن میں چین، بھارت، جنوبی افریقہ اور پاکستان شامل ہیں۔ امریکہ کی بھرپور سفارتی کوششوں کے باوجود ان ملکوں نے قرارداد کی رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔قرارداد میں “روسی فیڈریشن کی جانب سے یوکرین کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ سرحدوں کے اندر ریفرنڈم کے مبینہ انعقاد اور صدر ولادیمیر پوتین کی طرف سے گذشتہ ماہ یوکرین کے چار علاقوں کے اعلان کردہ “غیر قانونی الحاق کی کوشش” کی مذمت کی گئی ہے۔

قرارداد میں تمام اقوام متحدہ اور بین الاقوامی ایجنسیوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ روس کی طرف سے سرحدوں میں اعلان کردہ کسی بھی تبدیلی کو تسلیم نہ کریں اور ماسکو سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اپنے فیصلوں کو “فوری اور غیر مشروط طور پر واپس لے”۔اقوام متحدہ میں سعودی مشن نے کہا کہ ہم نے بین الاقوامی قانون کے حوالے سے اپنی وابستگی پر روس کی مذمت کے فیصلے کی حمایت کی اور ہم بات چیت کے ذریعے یوکرین- روس بحران کے پرامن حل کی حمایت کرتے ہیں۔ماسکو اور کیف نے منگل کو جنرل اسمبلی کے ایک ہنگامی اجلاس کے دوران الزامات کا تبادلہ کیا، جس میں ماسکو کی طرف سے یوکرین کے چار علاقوں، یعنی لوگانسک، ڈونیتسک، زاپوریزیا اور خیرسن کے الحاق پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اقوام متحدہ میں یوکرین کے سفیر سرگئی کسلٹسیا نے روس پر دہشت گرد ریاست ہونے کا الزام لگایا۔انہوں نے یوکرائن کے متعدد شہروں پر روس کے میزائل حملوں کے بعد کہا کہ روس نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ وہ ایک دہشت گرد ریاست ہے جسے ممکنہ طور پر مضبوط ترین طریقے سے روکنا چاہیے۔

انہوں نے روس پر اقوام متحدہ کو تباہ کرنے اور سوویت نظریے کو زندہ کرنے کی کوشش کرنے کا الزام بھی لگایا اور کہا کہ روسی نظریہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی مخالفت کرتا ہے۔دوسری جانب اقوام متحدہ میں روسی مندوب واسیلی نیبنزیا نے کیف حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ ڈون باس کے باشندوں کو اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے کی اجازت نہیں دینا چاہتی۔انہوں نے کہا کہ کیف حکومت یوکرین کی 40 فیصد روسی بولنے والی آبادی کو دباتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں