محاسبے کا وقت آگیا، یورپ کا متفقہ طورپرایران پرپابندیوں کا فیصلہ

برسلز (گلف آن لائن)یورپی یونین کے 27 رکن ممالک نے نوجوان خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ہونے والے مظاہروں کو دبانے میں ملوث ایرانی اہلکاروں کو سزا دینے اوران پر پابندیاں عاید کرنے پر اتفاق کیا ہے۔سفارتی ذرائع نے بتایا کہ برسلز میں یورپی ممالک کے سفیروں کی طرف سے طے پانے والے سیاسی معاہدے کی تصدیق یورپی یونین کے وزرائے خارجہ پیر کو لکسمبرگ میں ہونے والی ملاقات کے دوران کریں گے۔اس تناظر میں فرانسیسی صدر عمانویل میکروں نے اعلان کیا کہ فرانس ایران میں مظاہرین کے ساتھ کھڑا ہے۔ ایک انٹرویو کے دوران ایک سوال کے جواب میں میکروں نے ان “خواتین اور نوجوانوں” کی تعریف کی جو نوجوان خاتون مہسا امینی کی اخلاقی پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کے تین دن بعد سے مظاہرے کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ “ہم ان خواتین اور مردوں کے ساتھ کھڑے ہیں جو ان اقدار کے لیے جدوجہد کرتے ہیں۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کا دفاع اور حمایت کریں۔ بہت واضح انداز میں، فرانس آج ایرانی حکومت کی طرف سے روا رکھے جانے والے جبر کی مذمت کرتا ہے۔کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانیا جولی نے کہا کہ ایرانی حکومت کی جانب سے مظاہرین کے خلاف تشدد کے استعمال سے بچوں سمیت عام شہریوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔ جولی نے ٹویٹر پر اپنے آفیشل اکانٹ میں کہا کہ ایرانی حکومت کو مظاہرین کی مسلسل من مانی گرفتاری اور ناروا سلوک کو روکنا چاہیے۔یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین نے ٹویٹر پر لکھا کہ “ہم نے خواتین کے ساتھ ہونے والے ظلم کے ذمہ داروں سے جوابدہی کا مطالبہ کیا ہے۔وقت آ گیا ہے کہ ان کا احتساب کیا جائے۔ ایرانی عوام کو جس حیران کن تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

اس کا جواب دیا جائے۔یورپی پارلیمنٹ نے یورپی یونین کی بلیک لسٹ میں ایرانی حکام، خاص طور پر “اخلاقی پولیس” سے وابستہ تمام افراد کو شامل کرنے کا مطالبہ کیا۔ یہ اخلاقی پولیس ہی مہسا امینی کی موت اور مظاہرین کے خلاف تشدد میں ملوث یا ذمہ دار ثابت ہوئی ہے۔یورپی یونین کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے پر سزا پانے والے افراد کو یونین کی حدود میں داخلے سے منع کر دیا جاتا ہے اور رکن ممالک میں ان کے اثاثے منجمد کر دیے جاتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں