اسلام آباد (گلف آن لائن)سپریم کورٹ میں نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی تقرری کیخلاف ایک اور درخواست دائر کر دی گئی ، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ جو شخص اسمبلی کا رکن نہ ہو کیا وہ نگران وزیر اعلی بن سکتا ہے. عدالت سے نگران وزیر اعلیٰ کو کام سے فوری روکنے کی بھی استدعا کی گئی ہے۔ پیر کو سپریم کورٹ میں شہری شاہد اورکزئی نے نگران وزیر اعلیٰ کی تعیناتی اور طریقہ کار چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ نگران وزیر اعلیٰ کیلئے تمام نامزدگیاں غیر آئینی تھی،غیر قانونی طریقے سے صوبہ پنجاب کا انتظامی کنٹرول عملاً پاکستان مسلم لیگ (ن )کو سونپ کرپنجاب اسمبلی کے آئندہ انتخابات کو ناممکن بنا دیا گیا ہے۔
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب اور اپوزیشن لیڈر نگران وزیر اعلیٰ کے آئینی تقرر کو سمجھنے سے قاصر رہے جبکہ الیکشن کمیشن بھی وزیر اعلیٰ پنجاب کے تقرر کیلئے رائے دہی کا مجاز نہیں ،نگران وزیر اعلیٰ کیلئے ایک ایسے شخص کا نام دیا گیا جو ابھی سرکاری ملازمت سے ریٹائر ہی نہیں ہوا تھا۔آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت سرکاری ملازم ریٹائرمنٹ کے دو سال بعد تک کوئی عوامی عہدہ قبول نہیں کرسکتا ہے،عدالت عظمیٰ سے آئی جی پنجاب اور سی سی پی او لاہور کے تبادلے فوری معطل کرنے کی استدعا بھی کی گئی۔ درخواست کے ساتھ نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی خانہ کعبہ کے دروازے پر کھینچی گئی تصویر بھی جمع کرائی گئی ہے۔