پابندیوں کی مذمت

شام میں زلزلے کی امداد میں رکاوٹ ڈالنے پر امریکی اور مغربی پابندیوں کی مذمت

دمشق (گلف آن لائن) سنہ 2011 میں شام میں خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد سے امریکہ اور اس کے مغربی اتحادیوں کی جانب سے عائد کی جانے والی اقتصادی پابندیوں نے شام کی معیشت کو تباہ کر دیا ہے اور لوگوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔موجودہ شدید زلزلے کے دوران امدادی کارروائیوں کے پیشِ نظر مغربی اقتصادی پابندیوں نے بلاشبہ شام کی صورت حال کو مزید خراب کر دیا ہے۔

شام کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کیا، جس میں امریکہ کی جانب سے عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کے اس دعویٰ کی تردید کی گئی کہ شام کے خلاف مغربی پابندیاں شام کو انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹ نہیں ہیں۔ شام کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ زلزلے کی تباہ کاریوں کے پیشِ نظر شامی عوام صرف اپنے ہاتھوں سے ملبے میں کھدائی کر سکتے ہیں کیونکہ ان کے پاس کافی سازوسامان نہیں ہے۔ شام کی امدادی ٹیموں کے پاس ملبے میں دبے لوگوں کو بچانے کے لیے آلات نہیں ہیں، اس لیے انھیں بچاؤ کے لیے دوگنا وقت خرچ کرنا پڑتا ہے۔

7 تاریخ کو اقوام متحدہ میں شام کے مستقل مندوب نے کہا کہ امریکی پابندیوں نے شام میں زلزلے کے بعد امداد کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔ شامی عرب ہلال احمر نے امریکہ اور دیگر مغربی ممالک پر بھی زور دیا ہے کہ وہ شام پر کئی سالوں سے عائد پابندیوں کو منسوخ کردیں۔

سی این این کا کہنا ہے کہ یہ زلزلہ شام کے لیے ایک ظالمانہ جنگ کے بعد پیدا ہونے والا بحران ہے۔اقوام متحدہ کے ہیومینیٹیرین کوآرڈینیٹر جینز کا کہنا ہے کہ یہ ایک ایسا ملک ہے جو 11 سال کی جنگ اور تباہ شدہ انفراسٹرکچر کے ساتھ تباہ حال ہے، اور تمام فریقوں کو تمام سیاسی عوامل کو بالائے طاق رکھتے ہوئے زلزلے سے بچاؤ کو ایک انسانی مسئلہ کے طور پر سختی سے لینا چاہئے۔ یہ بہت اہم ہے، اور یہ زندگیاں بچانے سے تعلق رکھتا  ہے.

اپنا تبصرہ بھیجیں