چینی صدر

چین، عالمی چیلنجز سے نمٹنے کے لئے چینی صدر کا ایک مز ید گلوبل انیشی ایٹو

بیجنگ (گلف آن لائن) دنیا کہاں جا رہی ہے؟ امن یا جنگ؟ تعاون یا محاذ آرائی ؟ ترقی یا تنزلی؟ کھلاپن یا بندش ؟ یہ تمام ممالک کے سامنے دور حاضر کے اہم سوالات ہیں۔ اتوار کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق 2021 میں گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو اور 2022 میں گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو کے بعد سی پی سی سینٹرل کمیٹی کے جنرل سیکریٹری اور چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ نے حال ہی میں تیسرا گلوبل انیشی ایٹو یعنی گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو پیش کرکے چین کی جانب سے دور حاضر کے سوالات کا جواب دیا۔ شی جن پھنگ کا کہنا ہے کہ آج جب تمام ممالک کا مستقبل اور تقدیر ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں تو مختلف تہذیبوں کا بقائے باہمی اور باہمی استفادہ انسانی معاشرے کی جدیدیت اور عالمی تہذیب کو فروغ دینے میں بے مثال کردار ادا کررہے ہیں۔

15 مارچ کو شی جن پھنگ نے کمیونسٹ پارٹی آف چائنا اور عالمی سیاسی جماعتوں کے درمیان اعلی سطحی مکالمے میں گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو پیش کیا، جس میں عالمی تہذیبوں کے تنوع کے احترام ، تمام بنی نوع انسان کی مشترکہ اقدار کے فروغ، تہذیب کی وراثت اور تخلیقات اور بین الاقوامی عوامی تبادلوں اور تعاون کو مضبوط بنانے پر زور دیا گیا۔

حالیہ عرصے میں عالمی ترقی کا عمل بری طرح متاثر ہوا ہے۔ تقریبا 70 ممالک کے 1.2 ارب افراد کو وبائی امراض، خوراک، توانائی اور قرضوں کے بحران کا سامنا ہے۔ گزشتہ چند دہائیوں میں غربت میں کمی کے حوالے سے حاصل شدہ ثمرات ختم ہونے کا امکان ہے۔ 2021 میں صدر شی جن پھنگ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76 ویں اجلاس میں گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو پیش کیا تھا، جسے بین الاقوامی برادری کی جانب سے مثبت ردعمل ملا تھا۔ 100 سے زائد ممالک اوراقوام متحدہ سمیت کئی بین الاقوامی تنظیموں نے اس کی حمایت کا اظہار کیا ہے اور تقریبا 70 ممالک اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر چین کی جانب سے قائم کردہ گروپ آف فرینڈز آف دی گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو میں شامل ہو چکے ہیں۔

گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو سے لے کر گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو اور گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو تک، دور حاضر کے سوالات کے جواب میں چین کے سپریم لیڈر کی جانب سے پیش کردہ چینی تجاویز نے تمام فریقوں کی توجہ حاصل کی ہے۔

لاؤ س کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سلونسائی نے کہاکہ گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو کا بنیادی تصور آج انسانیت کو درپیش بنیادی مسائل کے مطابق ہے۔ کثیر الجہتی کی وکالت پر عمل کریں، ایک عملی عالمی شراکت داری قائم کریں، مضبوط، سبز اور صحت مند ترقی حاصل کریں اور مشترکہ طور پر کامیابیوں کے حصول کے ساتھ ساتھ ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو ممکن بنائیں ۔

سلووینیا کے سابق صدر ترک کا کہنا ہے کہ “سعودی عرب اور ایران نے حال ہی میں سفارتی تعلقات بحال کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ میرے خیال میں یہ ایک ٹھوس مثال ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین بین الاقوامی معاملات میں تعمیری کردار ادا کرنے کے اپنے وعدے کو سنجیدگی سے پورا کر رہا ہے۔ ہمیں دنیا کے لئے عالمی سیاسی معاملات میں چین کی شرکت کی مثبت اہمیت کو دیکھنا چاہئے۔ ”
اطالوی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکریٹری مارکو ریزو نے کہا کہ حالیہ برسوں میں چینی رہنماؤں نے متعدد پروگرام پیش کیے ہیں جن میں ہم نصیب معاشرہ، گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو ،گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو اور گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو شامل ہیں جو عالمی امن، کھلے پن اور ترقی کے لیے بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں میں چینی رہنماؤں نے دنیا بھر کے بہت سے ممالک کو مؤثر طریقے سے متحد کیا ہے اور ان ممالک کے عوام کا احترام حاصل کیا ہے۔ یہ امن، کھلے پن، معاشی اور سماجی ترقی نیز مختلف ممالک کے درمیان تعلقات کے فروغ کے لئے بہت اہم ہے، میں سمجھتا ہوں کہ یہ درست راستہ ہے. “

اپنا تبصرہ بھیجیں