روپے کی قدر کم ترین سطح پر، معاشی مشکلات میں اضافہ

اسلام آباد(گلف آن لائن) روپے کی قدر کم ترین سطح پر آنے سے معاشی مشکلات میں اضافہ ہوگیا۔رواں سال کے آغاز میں جنوری کے دوران جب کرنسی کی قدر کا تعین مارکیٹ کو ازخود طے کرنے پر چھوڑ دیا گیا تھا اس کے بعد سے اب تک پاکستانی روپیہ اپنی قدر کو کھوتے ہوئے دیگر تمام کرنسیوں کے مقابلے میں اپنی کم ترین سطح پر ہے اور کرنسی انڈیکس پر اس وقت 84 اعشاریہ 6 کی پوزیشن پر ہے۔

انڈیکس کے مطابق اگر کوئی کرنسی 95 سے 105 کی سطح کے درمیان رہتی ہے تو اس صورت میں اسے قابل قدر گردانا جاتا ہے، یعنی اس وقت روپیہ اپنی اصل قدر سے بہت پیچھے ہے، اس صورت میں برآمدات کی صورت میں اضافی آمدنی تو آتی ہے تاہم درآمدات کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔

مرکزی بینک آف پاکستان کے مطابق ریئل ایفکٹیو ایکسچینج ریٹ REER پاکستانی روپے کا موازنہ اگر دیگر کرنسی سے کیا جائے تو فروری کے دوران اس کی قدر میں 7 اعشاریہ 52 فیصد مزید کمی ہوئی اور وہ انڈیکس میں 86 اعشاریہ 4 کی سطح پر آگیا ہے جبکہ جنوری کے دوران یہ 93 اعشاریہ 96 کی سطح پر تھا۔ 28 فروری کو کاروباری دن کے اختتام تک انٹربینک مارکیٹ میں ایک ڈالر کی قدر 261 روپے 50 پیسے کے مساوی تھی۔

عالمی مالیاتی فنڈ کے ایما پر حکومت پاکستان نے جنوری میں کرنسی کی قدر کا تعین مارکیٹ کو طے کرنے کا نظام متعارف کرایا تھا جس کے بعد روپیہ اپنی قدر کو مستحکم نہ رکھ سکھا اور مارکیٹ میں ڈالر کی کمی کے باعث اس کی قدر میں بہت زیادہ کمی ہوئی اور 2 فروری کو ڈالر اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا جب ایک ڈالر 285 روپے 9 پیسے کے مساوی ہوگیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں