اعظم نذیرتارڑ

پنجاب اسمبلی کے انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن میری رائے میں بہترین فیصلہ ہے،وزیر قانون

اسلام آباد (گلف آن لائن)وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نے کہاہے کہ پنجاب اسمبلی کے انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن میری رائے میں بہترین فیصلہ ہے،دو اسمبلیاں ایک شخص کی انا بھینٹ چڑھ گئیں، ملک کو معاشی طورپر مشکلات کاسامنا ہے،کفایت شعاری کی طرف جانا ہوگا، دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، دو صوبوں میں اگر الگ الیکشن کرایا گیا تو یہ مستقل بحران کی شکل اختیار کرلیگا، ملک کا معاشی استحکام سیاسی استحکام سے جڑا ہوا ہے، اگر عمران خان گرینڈ سیاسی ڈائیلاگ کرانا چاہتے ہیں تو آئیں ہم تیار ہیں،عمران خان نے 4 سال میں جو کچھ کیا، مل بیٹھے تو سب باتیں ہوں گی،

اس سیاسی ہیٹ میں ہونے والے انتخابات خونی ہوں گے۔ جمعرات کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ ملک میں سکیورٹی چیلنجز اور شدید معاشی بحران درپیش ہے، قومی اور صوبائی اسمبلی کے اکٹھے انتخابات میں صرف ایک اضافی بیلٹ پیپر درکار ہوتا ہے، کیا یہ بھلے والی بات نہیں کہ انتخابات ایک ساتھ ہوں؟اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ دو اسمبلیاں ایک شخص کی انا بھینٹ چڑھ گئیں، ملک کو معاشی طورپر مشکلات کاسامنا ہے،کفایت شعاری کی طرف جانا ہوگا،

دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، دو صوبوں میں اگر الگ الیکشن کرایا گیا تو یہ مستقل بحران کی شکل اختیار کرلیگا، ملک کا معاشی استحکام سیاسی استحکام سے جڑا ہوا ہے۔وفاقی وزیرقانون نے کہا کہ آئین پاکستان کہتا ہے کہ عام انتخابات ایک ساتھ ہوں، آئین کے مطابق 90 روز میں انتخابات ایک ساتھ ہونا ضروری ہے، الیکشن کمیشن کا کام شفاف،منصفانہ انتخابات کاانعقاد ہے، 1992 میں خیبرپختونخوا میں 5 ماہ سے زیادہ نگران سیٹ اپ برقرار رہا تھا، 1947سے آج تک کے ملک بھرکے تمام انتخابات ایک ہی دن ہوئے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ سکیورٹی کے بہت بڑے مسئلے سے چشم پوشی نہیں کی جاسکتی، الیکشن کمیشن کے کا نوٹیفکیشن میری رائے میں بہترین فیصلہ ہے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ دونوں اسمبلیوں کی تحلیل اور دہشت گردی کے واقعات کے بعد ملکی حالات سامنے ہیں، حالیہ معاشی اور سکیورٹی حالات میں انتخابات پر مختلف بحث ہو رہی ہیں، ایک طبقے کی رائے میں 2 اسمبلیوں میں انتخابات سے مزید عدم استحکام آئیگا، آئین کے تحت پورے ملک میں قومی وصوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ ہونے ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی اکائیوں میں آبادی کا تناسب مختلف ہے، 372 کے ایوان میں پنجاب کا تناسب سب سے بڑا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے سکیورٹی صورتحال پر انتخابات کا شیڈول ملتوی کیا، اپنی انا کی تسکین کیلئے الیکشن کمیشن کے خلاف فتوے لگائے جا رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پچھلے سال ایک صفحہ لہرا کر اسمبلی تحلیل کرنا آئین کی خلاف ورزی نہیں تھی؟۔وفاقی وزیرقانون نے کہاکہ سیاسی قوتوں کو انتخابات بیک وقت ہونے پر خود سوچنا چاہیے، سیاست کی بنیاد ہی گفت و شنید پر ہے، بدقسمتی سے عمران خان نے پونے 4 سال میں ایک بار اپوزیشن سے مصافحہ نہیں کیا، عمران خان اگر دوبندے بھیج دیں تو ہم بھی دو لوگ بیٹھ جائیں گے،

اگر عمران خان گرینڈ سیاسی ڈائیلاگ کرانا چاہتے ہیں تو آئیں ہم تیار ہیں، عمران خان نے 4 سال میں جو کچھ کیا، مل بیٹھے تو سب باتیں ہوں گی، اس سیاسی ہیٹ میں ہونے والے انتخابات خونی ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اقتدارمیں بیٹھ کر آئین کی جو خلاف ورزیاں کیں اس پربھی اپنے گریبان میں جھانکیں۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ 2017 کے اختتام پر ہونے والی مردم شماری پر سیاسی جماعتوں کے اعتراضات تھے، پی ٹی آئی نے خود دستخط کیے تھے کہ آئندہ انتخابات ڈیجیٹل مردم شماری کی بنیاد پر ہوں گے، تمام صوبوں میں ایک ہی مردم شماری پر انتخابات ہوسکتے ہیں، عمران خان مل بیٹھنے کے بجائے لازمی عدالت جائیں گے، جوحکم پہلے آیا اس کے تناسب پر عدالت میں دوبارہ بات ہوگی، ان حالات میں بیک وقت انتخابات ہی حل ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں