جمشید اقبال چیمہ

مفت آٹا سکیم میں 25ارب کی کرپشن کا سکینڈ ل سامنے آئے گا ،جمشید اقبال چیمہ

لاہور(گلف آن لائن) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما ، فوکل پرسن فوڈ سکیورٹی و خصوصی اقدامات جمشید اقبال چیمہ نے کہا ہے کہ پہلے ہی بتا دیا تھا کہ ہم قحط کی طرف بڑھ رہے ہیں اوراب ہم اپنی آنکھوں سے قحط دیکھ رہے ہیں ،گندم ہوتے ہوئے بھی لوگ آٹے کیلئے اپنی جانیں دے رہے ہیں،مفت آٹا سکیم میں حکومت کا 25ارب روپے کی کرپشن کا سکینڈ ل سامنے آئے گا ،مختلف وجوہات کی بناء پر اگلے سال ہمیں 40لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی ضرورت ہو گی جس کے لئے ڈیڑھ سے 2ارب ڈالر زچاہئیں ،مفرور شخص کہ رہا ہے کہ ہم سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں مانیں گے آپ سپرم کورٹ کا فیصلہ نہ ماننے والے ہوتے کون ہیں ،آپ کی سیاسی طبعی عمر پوری ہو چکی ہے،

اب تک جتنے بھی سرویز آئے ہیں تحریک انصاف انتخابات کی صورت میں 80فیصد نشستوں پر جیت رہی ہے ،پیپلز پارٹی والے جو درمیانی آواز میں بولتے ہیں ان کے پاس پورے پنجاب میں صرف ایک سیٹ ہے ۔پارٹی کے جیل روڈ آفس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جمشید اقبال چیمہ نے کہا کہ جب ہم گئے تو آٹا 59 روپے کلو تھا اور اس وقت آٹا 133 سے 158 روپے کلو میں فروخت ہو رہا ہے ،۔اس سال جتنی ہماری گندم کی ضرورت تھی ہم اس کے وافر ذخائر چھوڑ کر گئے تھے لیکن اس کے باوجود لائنیں ہیں اورلوگ مر رہے ہیں، پاکستان میں ضروریات کو پورا کرنے کے لئے8 سے 9 فیصد گندم درآمد کی جاتی ہے،پہلے گندم 2200 روپے من ہوتی تھی اور اس حکومت نے اس کی قیمت 3900 روپے کردی ۔

اس حکومت نے مارکیٹ کے مطابق تقسیم نہیں کی ،حکومت نے سبسڈی کے نام پر فراڈ کیا ہے، امپورٹڈحکومت نے 2200 روپے من گندم خریدی اور 3900 روپے فی من فروخت کر رہی ہے ،ڈپٹی کمشنرز کے ذریعے گندم فروخت کی جارہی ہے ، جس طرح شہباز شریف کی سستا روٹی سکیم میں 70ارب کی کرپشن کی گئی ،سستا آٹا سکیم میں بھی کرپشن سامنے آئی تھی اب مفت آٹا سکیم میں بھی 25ارب روپے کی کرپشن کا سکینڈل سامنے آئے گا،19شہادتیں ہو چکی ہیں اور سینکڑوں کی تعداد میں لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ یوکرین سے جو گندم منگوائی گئی ہے وہ چار سال پرانی ہے ا سے کیڑا لگا ہوا ہے ، وہ فنگس زدہ ہے جو زہریلی ہوتی ہے،پاکستانیوں کو مہنگی گندم دے کر زہر کھلایا جا رہا ہے۔

انہوںنے کہاکہ دنیا دیکھ رہی ہے کہ پاکستان میں خوراک کا بحران ،ہم خود کو 23کروڑ کی بڑی ماکریٹ ہیں ،مڈل کلاس کی مارکیٹ کہتے ہیں لیکن جب آٹے کے لئے لائنیں لگی ہوں گی تو بیرون ملک سے کون سا سرمایہ کار آکر سرمایہ کاری کرے گا ۔ انہوںنے کہا کہ خوراک کی مہنگائی 46فیصد ہوئی ہے ، ٹرانسپورت کی منگائی کی شرح51فیصد ہوئی ہے ، لوگوں کا ایوریج 41خوراک اور ٹرانسپورت پر خرچ ہوتا ہے ، اس پر خرچ کرنے کے بعد لوگوں کی باقی چیزوں کے لئے قوت خرید ختم ہو گئی ہے ،موجودہ حکومت کے دور میں80لاکھ لاکھ لوگ بیروز گار ہوئے ہیں،2کروڑ لوگ خوراک مہنگی ہونے کی وجہ سے غربت کی لکیر سے نیچے گئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال پوری دنیا میں8.8فیصد مہنگائی تھی اور پاکستان میں یہ 12فیصد تھی اس سال پوری دنیا میں مہنگائی 6.6فیصد ہے اور ہمارے ہاں مجموعی طور پر33فیصد ہونے جارہی ہے ، اگلے سال دنیا میںمہنگائی 4.4فیصد پرآرہی ہے اور ہمارے پاس اگلے سال بھی بری ہی بری خبریں ہیں۔ہمارے ساڑھے تین سال میںسبزی یا فروٹ کی مہنگائی صرف 3فیصد تھی جبکہ حالیہ اس ایک سال میں66فیصد مہنگی ہوئی ہے ،ہم 8فصلوں کی پیداوار میں دنیا میں سیکنڈ ہائی ایسٹ گروتھ پر تھے ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے کہا ہے کہ اگر فل بنچ نہ بنا تو ڈالر 500روپے کا ہو جائے گا ، ہمیں پتہ ہے کہ میاں صاب کے پاس ،مریم نواز ، اسحاق ڈار، آصف زرداری او رشہباز شریف کے پاس بہت ڈالرز ہیں، یہ ان کی یقیناخواہش ہو سکتی ہے ،

ہمارے دو رمیں جو ڈالر 180 روپے کا تھا وہ وہ اب 285روپے پرچلا گیا ہے، نواز شریف اب خوشخبری سنا رہے ہیںکہ 500روپے کا ہو جائے گا ، نا اہل اور نا لائق یہ خبر دے رہے ہیں کہ ہم نے قوم کے ساتھ جو کچھ کیا وہ بہت تھوڑا ہے اس سے زیادہ کرنے جارہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کہہ رہے ہیں میں آٹے کی لائنوں پر دکھی ہوں ،ہم تو آپ کے چھوٹے بھائی کو ضرورت کے مطابق گندم فراہم کر کے گئے تھے بلکہ صوبوںکے پاس تو اگلے سال کے لئے بھی موجود تھی ،یہ لائنیں اور شہادتیں کیوں ہیں اور پھر میاں صاحب دکھی ہیں۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف، وزیر اعظم شہباز شریف، مریم نواز سمیت پورا ٹبر اپوزیشن لیڈر بنے ہوئے ہیں، آپ تو حکومت میں ہیں آپ نے معاملات کو درست کرنا ہے ، کیا آپ نے عوام کو بیوقوف سمجھا ہوا ہے ۔

انہوںنے کہا کہ ملک میں95فیصد لوگ حکمران طبقے کو چور او ڈاکو سمجھتے ہیں ،پانچ فیصد ایسے لوگ لا دیں جو نواز شریف ،زرداری کو فضل الرحمان کو ایماندار کہہ دیں یا چاروں کو مل کر کہہ دیں ، پھر آپ کیوں زبردستی حکومت کا تسلسل چارہے ہیں۔انہوںنے کہا کہ یہ کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی کے آئی ایم ایف سے معاہدے کی وجہ سے مہنگائی ہوئی ،یہ بتائیں آٹے کے مہنگا ہونے کا آئی ایم ایف سے کیا تعلق ہے،دالوں کے مہنگا ہونے کا آئی ایم ایف ڈے کیا تعلق ہے،ٹماٹر سستا ہوا ہے اس پر آئی ایم ایف کا اثر کیوں نہیں ہوا،چینی مہنگی نہیں ہوئی، اس پر آئی ایم ایف کا اثر کیوں نہیں ہوا۔انہوںنے کہا کہ پاکستان پر سب سے زیادہ قرضہ چین کا ہے ،پاکستان میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری چین کی ہے لیکن ہم لیکن نوکری امریکہ کی کرتے ہیں،اس لیے ملک سی پیک سے فائدہ نہیں لے سکا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں