انخلا

افغانستان سے انخلا،بائیڈن انتظامیہ نے رٹرمپ کوموردالزام ٹھہرادیا

کابل(گلف آن لائن)افغانستان سے 2021 میں امریکی فوجیوں کے عجلت میں انخلا کے حوالے سے وائٹ ہائوس کی قومی سلامتی کونسل کی سربراہی میں ہونے والے ایک بین ایجنسی جائزے میں سابق صدرڈونلڈ ٹرمپ کو مورد الزام ٹھہرایا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ صدر جو بائیڈن اپنے پیش رو کے فیصلوں پرعمل درآمد کے لیے شدید طورپرمجبورتھے۔

وائٹ ہائوس نے ملک کی طویل ترین جنگ کے خاتمے کے بارے میں امریکی پالیسیوں کے نام نہادہاٹ واشکے نتائج کا 12 صفحات پر مشتمل خلاصہ جاری کیا ہے۔اس میں موجودہ بائیڈن انتظامیہ کے اقدامات کی بہت کم ذمے داری لی گئی ہے۔انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جمعرات کو نجی طور پر کانگریس کو بھیجا گیاجائزہ انتہائی خفیہ ہے اوراسے عوامی سطح پرجاری نہیں کیا جائے گا۔

وائٹ ہائوس کی سمری میں کہا گیا ہے کہ صدر بائیڈن کا افغانستان سے انخلا کاانتخاب کا فیصلہ ان کے پیش رو کی جانب سے پیدا کیے گئے حالات سے بری طرح متاثرہ تھا۔جب بائیڈن نے صدارت کامنصب سنبھالا تو ‘طالبان 2001 کے بعد سے سب سے مضبوط فوجی پوزیشن میں تھے اور جنگ زدہ ملک کے قریبا آدھے حصے کو کنٹرول کرچکے تھے یا اس کے لیے مقابلہ کر رہے تھے۔

رپورٹ میں افغان فوج کے لڑنے کی خواہش کے بارے میں انٹیلی جنس کمیونٹی کے زیادہ تر پرامید اندازوں کو غلط قراردیا گیا ہے اورکہا گیا ہے کہ بائیڈن نے امریکی افواج کے انخلا کے عمل میں تیزی لانے کے لیے فوجی کمانڈروں کی سفارشات پرعمل کیا تھا۔اس جائزہ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ افغانستان کے تجربے کے نتیجے میں، امریکی پالیسی کو ایڈجسٹ کیا گیا تھا تاکہ حفاظتی حالات خراب ہونے پرانخلا کے عمل میں تیزی لائی جا سکے۔وائٹ ہائوس نے یوکرین اورایتھوپیا کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اب ہم سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورت حال کا سامنا ہونے کی صورت میں قبل ازوقت انخلا کو ترجیح دیتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں