لیاقت بلوچ

ملک کو سیاسی، آئینی اور انتخابی گھمبیر بحران میں دھکیل دیا گیا ،لیاقت بلوچ

لاہور( گلف آن لائن)نائب امیر جماعت اسلامی اور سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ ملک کو سیاسی، آئینی ،انتخابی گھمبیر بحران میں دھکیل دیا گیا ،ماضی میں بھی صدر، آرمی چیف، پارلیمنٹ اور عدلیہ میں محاذ آرائی سے ملک و قوم کا نقصان ہوا۔

لیاقت بلوچ نے امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے ملاقات میں ملکی حالات اور جماعت اسلامی کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا،جماعت اسلامی کی مرکزی سیاسی کونسل کا اجلاس 27 مئی کو منصورہ میں طلب کرلیا گیا،منصورہ میں سیاسی انتخابی اور تعلقات عامہ شعبہ جات کے ذمہ داران اور معروف کالم نویس ڈاکٹر حسین احمد پراچہ کی عیادت اور ملاقات میں کہا کہ ملک کو سیاسی آئینی انتخابی گھمبیر بحران میں دھکیل دیا گیا ہے۔

پارلیمنٹ، عدلیہ، ریاستی ادارے اور اپوزیشن محاذ آرائی پر کمربستہ ہیں جبکہ اقتصادی تباہی عام آدمی کے لئے جان لیوا ہوچکی ہے۔ماضی میں بھی صدر، آرمی چیف، پارلیمنٹ اور عدلیہ میں محاذ آرائی سے ملک و قوم کا نقصان ہوا اور اب بھی بڑی تباہی اور خرابی کو دعوت دی جارہی ہے،قومی سیاسی قیادت ہوش کے ناخن لے، عالمی اور قومی اسٹیبلشمنٹ کے بچھائے جال میں ٹریپ نہ ہو ،سیاسی قیادت سیاسی بحرانوں کا سیاسی حل تلاش کرے،عام انتخابات ہی پائیدار اور ممکن علاج ہے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ ملک کی ہر جماعت کو احتجاج کرنے اور دھرنا دینے کا آئینی، قانونی حق حاصل ہے،احتجاج کو پرامن رکھنا سیاسی جماعت اور قیادت کی ذمہ داری ہے،عمران خان کی گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی نے احتجاج کو پر تشدد بناکر خود اپنے لئے مشکلات پیدا کی ہیں اور حالات میں بڑی شدت پیدا کردی ،عدالت عظمیٰ کا ازخود نوٹس اور عجلت میں غیرمعمولی اور غیرروایتی اقدامات نے ہیجانی کیفیت پیدا کردی۔

لیاقت بلوچ نے تجویز کیا کہ پی ڈی ایم حکمران جماعت ہے، وہ احتجاج اور دھرنوں کے بجائے حالات کو نارمل سطح پر لائے اور بحرانوں کا حل تلاش کرے،عدالت عظمیٰ کو تسلیم کرلینا چاہیے کہ ان کی تقسیم قانون و انصاف کو بے توقیر اور زہریلی پولرائزیشن میں اضافہ کا باعث بن رہی ہے،سیاسی قومی مقدمات پر آئینی بالادستی قائم رکھنے کے لئے تمام ججوں پر مشتمل سپریم کورٹ بنچ کے فیصلے ہی عوام کے لئے قابل قبول ہوسکتے ہیں، وگرنہ محاذ آرائی سب کے لیے تباہ کن ہوگی۔

حکومت اور پی ٹی آئی کی قیادت انتخابات کے لیے مذاکرات بحال کریں،مذاکرات کے پہلے مرحلے میں نگراں حکومتوں کے قیام اور ایک ہی دن انتخابات پر اتفاق ہو چکا،اب انتخابات کی تاریخ پر بھی اتفاق رائے پیدا کیا جائے،قانون کی بالادستی اور قانون سب کے لیے یکساں بنانا عدلیہ، انتظامیہ اور سیاسی قیادت کی مشترکہ ذمہ داری ہے،جماعت اسلامی مذاکرات کی قومی محاذ پر اہمیت کے حوالے سے تمام قائدین سے ازسرنو رابطہ کرکے دوبارہ باور کرائے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں