وزیر اعظم محمد شہبازشریف

عالمی برادری کو افغان عوام کے لئے پائیدار اقتصادی راہداری کو فروغ دینے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے،وزیراعظم

اسلام آباد (گلف آن لائن)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عالمی برادری کو افغان عوام کے لئے پائیدار اقتصادی راہداری کو فروغ دینے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے، پاکستان ایران کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعلقات کے فروغ اور افغانستان سمیت خطے کی مشترکہ خوشحالی کو فروغ دینے کیلئے پرعزم ہے، توانائی کے منصوبے اور سرحدی منڈیاں پاک۔ ایران دوستی کی سربلندی کی علامت ہیں،ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات میں پیشرفت علاقائی امن اور خوشحالی کے لئے اہم کردار ادا کرے گی۔

وہ ایرانی خبر رساں ادارے (اِرنا) کوخصوصی انٹرویو میں گفتگو کررہے تھے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور ایران گہرے مذہبی، ثقافتی اور لسانی رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں، دونوں ممالک کی حکومتیں اپنے عوام کی بہتری اور سماجی و اقتصادی ترقی کیلئے قریبی تعاون کو فروغ دے رہی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ مند،پشین بارڈر مارکیٹ اور پولان۔ گبد توانائی کے منصوبے مشترکہ عزم کے مظہر ہیں، مند، پشین سمیت سرحدی مارکیٹیں نہ صرف ہمارے سرحدی علاقوں کے سماجی و اقتصادی حالات کو بہتر بنائیں گی بلکہ مقامی کاروباروں کیلئے نئے مواقع کو بھی فروغ دیں گی۔ انہوںنے کہاکہ یہ مارکیٹیں دونوں ممالک کے درمیان بالخصوص اقتصادی شعبہ میں تعاون کو آگے بڑھائیں گی۔

ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ ان کا پختہ یقین ہے دوطرفہ تجارت ایک ایسا شعبہ ہے جہاں ہمیں اپنی کوششوں کو تیز کرنا اور اپنی اجتماعی توانائیوں اور وسائل کو بروئے کار لانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ تجارتی صلاحیت کو عملی جامہ پہنانے کے لئے یہاں بہت زیادہ گنجائش موجود ہے، پاکستان اور ایران پانچ ارب ڈالر سالانہ تجارتی حجم حاصل کرنے کیلئے پرعزم ہیں ان سلسلے میں بارٹر ٹریڈ میکنزم کو فعال کرنا اہم قدم ہے۔ انہوںنے کہاکہ سرحدی منڈیاں ہماری تجارت کو فروغ اور ہماری اقوام کی ترقی میں اہم کردار ادا کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس اگست میں اسلام آباد میں ہونے والے مشترکہ اقتصادی کمیشن کے21 ویں اجلاس کے دوران دونوں ممالک نے خاطر خواہ پیشرفت کی، اس رفتار کو برقرار رکھنا ضروری ہے۔

وزیراعظم نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ وہ اس موقع پر ایران اور سعودی عرب کی حکومتوں کو سفارتی تعلقات کی بحالی پر مبارکباد پیش کرتا ہوں،یہ سنگ میل ایران اور سعودی عرب کی قیادت کی دور اندیشی اور چین کے قابل قدر کردار کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ ہم پیشرفت علاقائی امن اور خوشحالی کیلئے اہم کردار ادا کرے گی۔ وزیراعظم نے اس یقین کا اظہار کیا کہ پولان گوادر بجلی کا منصوبہ پاکستان اور ایران دوستی کی مضبوطی کا مظہر ہے جو ہمارے باہمی تعلقات کو مزید مضبوط بنائیگا جس طرح دونوں اطراف کی کوششوں سے ریکارڈ مدت میں یہ منصوبہ مکمل ہوا، یہ ہمارے دوطرفہ تعاون کی صلاحیت کی عمدہ مثال ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان بندرگاہوں اور بحری تعاون کو بہتر بنانے کے لئے متعدد اقدامات پر بات چیت جاری ہے جن میں گوادر اور چاہ بہار کی جڑواں بندر گاہوں کے درمیان تعاون بھی شامل ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم دونوں ممالک کے درمیان تمام شعبوں بالخصوص علاقائی تجارت، ٹرانزٹ اور باہمی رابطہ کاری کو فروغ دینے اور مزید مضبوط بنانے کے لئے اپنا کام جاری رکھیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عظیم فلسفی شاعر علامہ محمد اقبال نے افغانستان کو ایشیا کا دل قرار دیا تھا، جس طرح ایک صحت مند دل متحرک جسم کو برقرار رکھتا ہے، اسی طرح ایک پرامن اور مستحکم افغانستان علاقائی امن اور خوشحالی کا ذریعہ ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان افغانستان سمیت خطے کی مشترکہ خوشحالی کو فروغ دینے کیلئے پرعزم ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان کو اس وقت سیکورٹی، اقتصادی اور انسانی شعبوں میں متعدد پیچیدہ چیلنجز کا سامنا ہے، 28 ملین سے زائد افراد اور دو تہائی افغان آبادی کو زندہ رہنے کے لئے فوری انسانی مدد کی ضرورت ہے، دہشت گردی کی لعنت افغانستان کے بے گناہ شہریوں کی جانیں لے رہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ عالمی برادری کو اس مشکل وقت میں افغانستان کے عوام کے ساتھ کھڑاہونا چاہیے، افغانستان کی عبوری حکومت کے ساتھ تعمیری روابط ناگزیر ہیں۔

انہوںنے کہاکہ ہمیں عالمی برادری کی ترجیحات کی درجہ بندی کے لئے ایک متوازن نکتہ نظر کی ضرورت ہے جس میں انسداد دہشت گردی، منشیات کی سمگلنگ اور جامع طرز حکمرانی کو فروغ دینا شامل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو افغان عوام کے لئے پائیدار اقتصادی راہداری کو فروغ دینے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے، پاکستان اور ایران سمیت افغانستان کے ہمسایہ ممالک کا اس ضمن میں اہم کردار ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاک۔ ایران تعلقات ثقافتی اور عوام سے عوام کی سطح پر رابطوں کے ذریعے قریبی اور مسلسل تعاون کی تاریخ سے جڑے ہوئے ہیں،ہماری دونوں اقوام کے درمیان دیرینہ تعلقات آج ایک مضبوط رشتے میں بدل چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹیلی ویژن، فلمز، سینما، ادبی اور لسانی اداروں کے درمیان تعاون کو بڑھانے کے لئے اس طرح کے کئی معاہدے زیر بحث ہیں۔ یہ معاہدے ہماری ثقافت اور روایات کو حقیقی روشنی میں پیش کرنے میں مدد دیں گے اور دونوں اقوام کے درمیان دوستی اور یکجہتی کے رشتوں کو مزید مضبوط بنائیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں