جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

آڈیو لیکس تحقیقات،کمیشن کسی جج کیخلاف کوئی کارروائی کر رہا ہے نہ کریگا،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

اسلام آباد (گلف آن لائن)آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے قائم جوڈیشل کمیشن نے کارروائی کا آغاز کر دیا ہے جبکہ کمیشن کے سربراہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ کمیشن کسی جج کے خلاف کوئی کارروائی کر رہا ہے نہ کریگا۔پیر کو اٹارنی جنرل عثمان منصور اعوان کمیشن میں پیش ہوئے، سربراہ کمیشن جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ کمیشن کس قانون کے تحت تشکیل دیا گیا ہے؟اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ کمیشن انکوائری کمیشن ایکٹ 2016 کے تحت تشکیل دیا گیا ہے۔

اس موقع جوڈیشل کمیشن نے آڈیولیکس کی کارروائی پبلک کرنے کا اعلان کردیا،کمیشن نے کہا کہ کوئی حساس معاملہ سامنے آیا تو ان کیمرا کارروائی کی درخواست کا جائزہ لیں گے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کمیشن کی کارروائی سپریم کورٹ اسلام آباد بلڈنگ میں ہوگی، جن سے متعلق انکوائری کرنی ہے ان میں 2 بڑی عمر کی خواتین بھی شامل ہیں، اگر درخواست آئی تو کمیشن کارروائی کے لیے لاہوربھی جاسکتا ہے۔جوڈیشل کمیشن نے اٹارنی جنرل کو کمیشن کیلئے آج ہی موبائل فون اور سم فراہم کرنے کی ہدایت کردی، جوڈیشل کمیشن کے لیے فراہم کردہ فون نمبر پبلک کیا جائیگا۔جوڈیشل کمیشن نے اٹارنی جنرل کو آڈیوز کی تصدیق کے لیے متعلقہ ایجنسی کا تعین کرنے کی ہدایت بھی کی۔

نجی ٹی وی کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آڈیو لیکس کی تصدیق کے لیے پنجاب فورنزک ایجنسی سے رابطہ کیا جاسکتا ہے، اگرکوئی شخص کہے کہ آڈیو میں آواز ان کی نہیں یا ٹیمپرڈ ہے تو اس کی تصدیق پہلے سے کرنا ہوگی، فورنزک ایجنسی کا ایک رکن کمیشن کی کارروائی میں موجود ہو تاکہ اگر کوئی شخص انکار کرے تو فوری تصدیق ہو، انکوائری کمیشن کسی جج کے خلاف کوئی کارروائی کر رہا ہے نہ کریگا۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کمیشن صرف حقائق کے تعین کیلئے قائم کیا گیا ہے، سپریم جوڈیشل کونسل کے دائرہ اختیار میں مداخلت نہیں ہوگی،

تمام گواہوں کی نہ صرف عزت کریں گے بلکہ جواب میں عزت کی توقع بھی کرتے ہیں،کمیشن کو اختیار ہے کہ تعاون نہ کرنے والوں کے سمن جاری کرسکے، کمیشن صرف نوٹس جاری کرے گا، کوشش ہوگی کسی کے سمن جاری نہ ہوں۔سربراہ جوڈیشل کمیشن نے کہا کہ حکومتی افسران کے پاس پہلے ہی انکار کی گنجائش نہیں ہوتی، عوام سے معلومات کی فراہمی کے لیے اشتہار جاری کیا جائیگا، کمیشن کی کارروائی ہفتے کے روز ہوگی۔جوڈیشل کمیشن نے اٹارنی جنرل کو تمام متعلقہ افراد کو نوٹس جاری کرنے اور ان کی تعمیل فوری کرانے کی ہدایت کی،کمیشن نے کہا کہ اگرکوئی فریق نوٹس موصول نہ کرے تو اس کے گھر کے باہر چسپاں کردیا جائے، آڈیو لیکس سے متعلق تمام افراد کے نام، رابطہ نمبر اور پتہ بھی فراہم کیا جائے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ہدایت کی کہ نوٹس متعلقہ شخص کو ملنے پر اس کا ثبوت تصویریا دستخط کی صورت میں فراہم کیا جائے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کمیشن کا سیکرٹری مقرر کرنا ہماری ذمہ داری ہے، جوڈیشل کمیشن اپنا آرڈر اپلوڈ کریگا۔جوڈیشل کمیشن نے کہاکہ اٹارنی جنرل سے ان کیمرا کارروائی کا پوچھا گیا جس پر اٹارنی جنرل نے حساس معلومات کے علاوہ تمام کارروائی کھلی عدالت میں ہونے کی حمایت کی، حکومت کسی سطح پرکارروائی ان کیمرا کرنے یا جگہ تبدیل کرنیکا کہہ سکتی ہے، اٹارنی جنرل آڈیوز اور ان کے مصدقہ ٹرانسکرپٹ کی 4 کاپیاں بدھ تک جمع کرائیں، 2 افراد کی آڈیو میں گفتگو اگر کسی تیسرے فریق کے بارے میں ہے تو وہ کارروائی میں شریک ہوسکتا ہے، آڈیوز سے متعلق تمام افراد کے بیان ریکارڈ ہوں گے۔

جوڈیشل کمیشن نے ہدایت کی کہ کمیشن کی ہرکارروائی الگ سے ویب سائٹ پر لگائی جائے تاکہ کوئی ابہام نہ رہے، پی ڈی ایف کی صورت میں کارروائی کا حکم نامہ اپلوڈ کریں گے تا کہ ردوبدل نہ ہوسکے۔سربراہ جوڈیشل کمیشن نے کہا کہ سنا ہے پی ڈی ایف میں بھی تبدیلی ہوسکتی ہے، جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ حکومت کا کمیشن کی کارروائی تبدیل کرنیکا کوئی ارادہ نہیں۔اس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ کربھی نہیں سکتے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ حکومت نے میری چھٹیاں خراب کردی ہیں، اس پر بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نعیم افغان نے کہا کہ صرف آپ اکیلے نے نہیں، ہم سب نے بھی چھٹیوں پر جانا تھا، اس پر جسٹس فائز عیسیٰ نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ میں اکیلا نہیں بیگم کے ساتھ جا رہا تھا۔جوڈیشل کمیشن نے کارروائی27 مئی صبح 10 بجے تک ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ آڈیو لیکس کے معاملے پر وفاقی حکومت نے 3 رکنی جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا ہے، سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں قائم کمیشن میں بلوچستان ہائی کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس شامل ہیں۔کمیشن جوڈیشری کے حوالے سے لیک ہونے والی آڈیوز پر تحقیقات کریگا، یہ آڈیو لیکس درست ہیں یا من گھڑت،کمیشن تحقیقات کریگا۔کمیشن اپنی رپورٹ 30 دن کے اندر وفاقی حکومت کو پیش کرے گا، وکیل اور صحافی کے درمیان بات چیت کی آڈیو لیک کی بھی تحقیقات ہوگی، سابق چیف جسٹس اور وکیل کی آڈیو لیک کی بھی تحقیقات ہوگی، کمیشن سوشل میڈیا پر لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے داماد کی عدالتی کارروائی پر اثرانداز ہونے کے الزامات کی آڈیو لیک کی تحقیقات کریگا،کمیشن چیف جسٹس کی ساس اور ان کی دوست کی مبینہ آڈیو لیک کی تحقیقات کرے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں