اسلام آباد (گلف آن لائن)سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے ملک بھر کے جنگلات کے حوالے سے مقدمے کی سماعت کے دوران مارگلہ ہلز میں مائننگ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ مارگلہ پہاڑی میں اسلام آباد والی سائیڈ پر جنگلات موجود ہیں مگر دوسری طرف مائنگ کی جارہی ہے جبکہ عدالت عظمیٰ نے چاروں صوبوں سے جنگلات کی زمینوں کو واگراز کرنے اور مارگلہ کے پہاڑوں پر مائننگ بارے تفصیلات طلب کر لیں۔
پیر کو سپریم کورٹ میں جنگلات کی زمینوں پر قبضے کیخلاف کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ دور ان سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ اسلام آباد کی طرف والے مارگلہ کے پہاڑوں پر درخت نظر آتے ہیں جبکہ دوسری طرف مائننگ ہو رہی ہے۔ حکومتی وکیل راجہ شفقت نے کہا کہ مارگلہ کی دوسری طرف کا علاقہ خیبرپختونخواہ میں آتا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ جنگلات کی زمینوں پر تجاوزات قائم کی جا رہی ہیں جبکہ حکومتیں درخت لگانے کیلئے کیا اقدامات کر رہی ہیں ،
عدالت کو آگاہ کریں، صوبائی حکومتیں بتائیں کتنے درخت بیچے گئے، اب تک کتنے درخت لگائے جا چکے ہیں،کیا پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت محکمہ جنگلات کی زمین لیز پر دی جا رہی ہے، صوبائی حکومتوں کے وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں تمام لیزز منسوخ کر دی گئی ہیں۔عدالت عظمیٰ نے چاروں صوبوں سے جنگلات واگزار کرانے، اسلام آباد مارگلہ پہاڑی پر مائینگ اور جنگلات کی زمینوں کو واگراز کرواکر کتنے درخت لگائے گئے تفصیلات طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردیا۔