محمد اسحاق ڈار

اسحق ڈار کی سرکاری ملازمین کو23جون تک رواں ماہ کی تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے ہدایت

اسلام آباد (گلف آن لائن)وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے سرکاری ملازمین کو23جون تک رواں ماہ کی تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے ہدایت کرتے ہوئے کہاہے کہ ایس ڈی جیز میں ایم این ایز کے ترقیاتی منصوبوں کے فنڈزنان لیپس ایبل اکائونٹ میں ڈالنے کیلئے وزارت قانون اوراٹارنی جنرل سے مشاورت کریں گے،وزارت خزانہ اورایف بی آر کی ٹیمیں قومی اسمبلی اورسینیٹ کے علاوہ کمیٹیوں میں بھی موجود ہیں جو اراکین کی جانب سے بجٹ پربحث کا ایک ایک نکتہ نوٹ کررہی ہے، ان میں سے قابل عمل تجاویزکو بجٹ میں شامل کیا جائے گا۔

جمعرات کوجماعت اسلامی کے عبدالاکبرچترالی، غوث بخش مہر اور انجینئر صابرحسین قائم خانی نے نکتہ ہائے اعتراض پرکہاکہ ایس ڈی جیز میں ایم این ایز کے ترقیاتی فنڈز 30 جون کولیپس ہورہے ہیں، ان فنڈز کونان لیپس ایبل اکائونٹ میں منتقل کردیا جائے۔ ان ارکان نے بجٹ پربحث کے دوران وزارت خزانہ کی ٹیم کی موجودگی کا بھی مطالبہ کیا۔اراکین کی جانب سے اٹھائے گئے نکات کاجواب دیتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہاکہ بجٹ سے متعلق ایف بی آر کی تجارتی اورتکنیکی کمیٹیوں کے حوالہ سے نظرثانی کی گئی ہے جس کی تفصیلات انہوں نے ایوان میں جمع کرادی ہے۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ ان سے کئی وزارتوں اورمحکموں نے عیدالاضحی سے قبل سرکاری ملازمین کوتنخواہوں کی ادائیگی کیلئے رابطہ کیاہے، وزیرخزانہ نے کہاکہ انہوں نے اس حوالہ سے سیکرٹری خزانہ کوہدایات جاری کردی ہے کہ تمام سرکاری ملازمین کو 23 جون بروز جمعہ تک اس ماہ کی تنخواہیں اداکی جائے تاکہ ملازمین عید کے حوالہ سے اپنی ضروریات پوراکرسکے۔انہوں نے کہاکہ وزارت خزانہ اورایف بی آر کی ٹیمیں قومی اسمبلی اورسینیٹ کے علاوہ کمیٹیوں میں بھی موجود ہیں جو اراکین کی جانب سے بجٹ پربحث کا ایک ایک نکتہ نوٹ کررہی ہے، ان میں سے قابل عمل تجاویزکو بجٹ میں شامل کیا جائے گا۔

انہوں نے کہاکہ قومی اسمبلی اورسینیٹ میں وزیرمملکت برائے خزانہ بھی موجودرہتی ہیں۔انہوں نے کہاکہ ایس ڈی جیز میں ایم این ایز کے منصوبوں کے فنڈز نان لیپس ایبل اکائونٹ میں منتقل کرنے کیلئے وہ وزارت قانون اوراٹارنی جنرل سے مشاورت کریں گے کیونکہ اس حوالہ سے ایک قانون موجود ہے جبکہ عدالت عظمی کا ایک فیصلہ بھی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی خورشید احمد جونیجو نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ دنیا میں پاکستانی آم، باسمتی چاول سمیت دیگر اجناس کی مارکیٹنگ کی جائے، زرعی پیداوار اور معدنی وسائل پر توجہ دی جائے تو ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی،

تمام تر مشکلات کے باوجود ملک اپنے پیروں پر کھڑا ہو سکتا ہے مگر اس کے لئے ہم سب کو مل کر ایک واضح لائحہ عمل اختیار کرنا ہو گا۔ خورشید احمد جونیجو نے کہا کہ پہلی مرتبہ سائیکلون پاکستان میں آ رہا ہے، اللہ خیر سے یہ وقت گزار دے، موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سیلان نے پہلے بھی سندھ کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا، ان نقصانات کے ازالے کیلئے زیادہ سے زیادہ بجٹ مختص کیا جائے، موسمیاتی تبدیلیوں نے ہمارے نہری نظام کو بھی متاثر کیا ہے، پانی 55 دن تاخیر سے آ رہا ہے، بیجوں اور زرعی قرضوں کے حوالے سے بجٹ میں رقوم مختص کی گئی ہیں تاہم کھادوں کی قیمتیں بہت زیادہ ہیں، نئے بیجوں کی دریافت کے لئے ریسرچ کے ادارے موجود ہیں مگر ان کی تحقیق کے شعبہ میں کارکردگی نظر نہیں آ رہی،

درجہ حرارت بتدریج بڑھ رہا ہے، ایک وقت آئے گا، زیر زمین پانی کے ذخائر ختم ہو جائیں گے، ہمیں زیادہ سے زیادہ آبی ذخائر کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے، ایسے بیج تیار کئے جائیں جو کھارے پانی میں بھی اچھی فصل دینے کی صلاحیت کے حامل ہوں۔ انہوں نے تجویز دی کہ دنیا میں آم اور باسمتی چاول سمیت دیگر اجناس کی مارکیٹنگ کی جائے، ہم اگر اپنی زرعی پیداوار اور معدنی وسائل پر توجہ دیں تو ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہر شعبہ میں ہمیں واضح قومی موقف اختیار کر کے آگے بڑھنا ہو گا، ہمیں ویلفیئر سٹیٹ کے تصور کو اختیار کرتے ہوئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے دائرہ کار اور بجٹ کو مزید وسعت دینا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ایک شخص کو ایک منصوبے کے تحت لایا گیا جس نے ملک کو اتنا نقصان پہنچایا جتنا دشمن بھی نہیں پہنچ سکا، ذوالفقار علی بھٹو کو شہید کیا گیا، بے نظیر بھٹو نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا مگر پیپلزپارٹی نے انتقام نہیں لیا، یہ ملک سیاستدانوں نے بنایا مگر بدقسمتی سے آج یہ بیانیہ بنا دیا گیا ہے کہ سیاستدان چور ڈاکو اور لٹیرے ہیں، بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد لوگ شدید غم و غصہ میں تھے مگر آصف علی زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا۔

انہوں نے کہا کہ یہ ملک تمام تر مشکلات کے باوجود اپنے پیروں پر کھڑا ہو سکتا ہے، مگر اس کے لئے ملک کے تمام اداروں کو ایک واضح قومی لائحہ عمل اختیار کرنا ہو گا۔بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رکن قومی اسمبلی مولانا جمال الدین نے مطالبہ کیا کہ وزیرستان میں آپریشن کے دوران منہدم گھروں کی تعمیر کے لئے رقوم مختص کی جائیں، بارودی سرنگوں کی وجہ سے ہزاروں کی تعداد اعضا سے محروم ہونے والے لوگوں کے لئے وظائف مقرر کئے جائیں۔ مولانا جمال الدین نے کہا کہ عالمی سطح پر پاکستان کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں اور ملک کے اندر بھی سیاسی عدم استحکام ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30 سے 35 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن ملازمین کی بہت زیادہ تنخواہیں ان کی تنخواہوں میں اضافہ نہ کیا جائے اور یہ رقم غریب آدمی کے لئے اشیائے ضروریہ سستی کرنے پر لگائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ملک کی بقا کی خاطر اپنے گھروں کو چھوڑا، قربانیاں دیں مگر ہم نے ملک کا جھنڈا نہیں جلایا، دفاعی تنصیبات کی بے حرمتی نہیں کی، جنوبی وزیرستان میں ہمارے گرائے گئے گھروں کی تعمیر کے لئے رقم مختص نہ کرنا زیادتی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیرستان میں آپریشن کے دوران منہدم گھروں کی تعمیر کے لئے رقوم مختص کی جائیں، بارودی سرنگوں کی وجہ سے ہزاروں کی تعداد اپنے اعضا سے محروم ہونے والے لوگوں کے لئے حکومت وظائف مقرر کرے۔

بحث میں حصہ لیتے ہوئے وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا کہ جس طرح گزشتہ چار سال میں ملکی معیشت کا بیڑا غرق کیا گیا، اداروں کو تباہ کیا گیا، ان حالات میں موجودہ اقتصادی ٹیم نے متوازن اور بہتر بجٹ پیش کیا ہے، ہم نے پاکستان کے لئے اپنی سیاست قربان کی، جس وقت ہم نے اقتدار تو ہمیں گزشتہ حکومت کی تباہ کاریوں کے حوالے سے بریفنگ دی گئی تو ہمارے رونگٹے کھڑے ہو گئے لیکن ملک کو دیوالیہ کرانے کی تمام سازشیں ناکام بناتے ہوئے دن رات کام کیا، عمران خان 2013 میں ہی قوم کو سول نافرمانی کی ترغیب دے رہا تھا اس کے خلاف اسی وقت کارروائی ہونی چاہیے تھی۔

انہوںنے کہاکہ مشکل ترین اقتصادی حالات میں متوازن بجٹ پیش کیا، گزشتہ چار سال کی حکومت نے معاشی حالات کو تباہ کر دیا، ہمیں اس کا کچھ علم تھا، پی ٹی آئی کے ارکان خود اداروں اور معیشت کی تباہی کی وجہ سے اس حکومت کے خلاف تھے، حکومت سنبھالنے کے بعد بریفنگ میں رونگٹے کھڑے ہو گئے، ہمارے انداے سے زیادہ تباہی سامنے آئی، یہ سمجھنے سے قاصر تھے کہ کہاں سے شروع کریں، ہماری اقتصادی ٹیم کا ٹریک ریکارڈ بھی سامنے تھا، ماضی میں کافی درستگی کی، 2013 میں بھی حالات اچھے نہیں تھے، بجلی کی لوڈ شیڈنگ بدترین تھی، افراط زر 12 فیصد تھی، ترسیلات زر کم ترین سطح پر تھے،

یہاں تک کہ کسی شعبہ میں بہتری نہیں تھی، نواز شریف کی سربراہی میں 3 سال میں بجلی کے کارخانے لگے، بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم ہوئی، وزیراعظم کو اقامہ پر نکال دیا گیا ، جے آئی ٹی میں وزیراعظم گریڈ 20 کے افسر کے سامنے پیش ہوتے رہے، یہاں جو ہوا سب کو علم ہے، پھر الزام تراشی کا دور آیا، نواز شریف دور میں فارن ریزرو 23 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے، سٹاک ایکس چینج اوپر گیا، افراط زر 4 فیصد تک آ گئی تھی، ہر شعبہ میں بہتری آئی، ڈالر 105 روپے پر تھا۔ گزشتہ حکومت نے کرنسی کا برا حال کیا، ہم نے خوشحال اور ترقی کرتا پاکستان ورثہ میں دیا، بیرونی قرض لیا تو 1700 کلومیٹر موٹرویز بنیں، میٹرو، بندرگاہیں بنیں،

بجلی کے منصوبے لگائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ایک عالمی سازش کے تحت عمران خان کو لایا گیا، اس نے ماضی میں بھی اداروں پر حملہ کیا، ان کی اس وقت کی تقاریر سول نافرمانی تھی، زرمبادلہ ہنڈی کے ذریعے بھیجنے کے درس دیتا رہا، بجلی کے بلز جمع نہ کرانے کا کہا، اس پر اس وقت توجہ دینے اور اس کا قلع قمع کرنے کی ضرورت تھی، ہم نے اس کا خمیازہ بھگتا، 2018 کے انتخابات کے لئے عام دھاندلی کی گئی، پری پول بھی بھرپور دھاندلی ہوئی، لائن میں کھڑے ووٹروں کو کہا جاتا رہا کہ شہید کو ووٹ نہیں دیتا، معیشت، پاکستانی اداروں کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا، عمران خان کے مزاج کے خلاف جس نے بات کی اس پر چڑھائی کی،

اس پارلیمان کی توہین کی، اس ایوان سے 2013 سے 2018 کے دوران بھی استعفی دیا، پھر واپس آ کر تنخواہیں بھی لیں، عمران خان نے خود تنخواہ لی، یہ کوئی سیاسی جماعت نہیں ایک جھتہ تھا جو رکھا گیا تھا، ہم سب نے جیلیں کاٹیں، یہ دو دو دن جیل نہیں کاٹ سکے اور رو روہے ہیں، سیاسی کردار بنانا قوم کا کام ہے، وفاداریاں بدلنے والوں کو دوبارہ قوم ووٹ دے دیتی ہے، عمران خان کی حکومت کے بعد ہم نے جہاد کیا، کوئی سیاسی جماعت اپنی عوامی حمایت نہیں کھونا چاہتی لیکن ہم نے ریاست کے لئے سیاست قربان کی، یہ قربانی پاکستان اور پاکستان کے عوام کے لئے تھی۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے پاکستان کو ڈیفالٹ کرانے کے لئے ہر کام کیا، غیر ملکی سازش کے حوالے سے جس طرح ڈپٹی سپیکر نے آرٹیکل 5 کا سہارا لے کر یہاں جو رولنگ دی اگر اس پر عمل ہو جاتا تو ماضی میں نیپال، بنگلہ دیش سے عمران خان کی طرح سائفر منگوا کر عدم اعتماد مسترد کر دی جاتی ، یہ کہتا تھا کہ میں اقتدار سے نکالا گیا تو بہت خطرناک ہو جائوں گا اور اس نے اداروں پر حملہ کر کے ثابت کیا، اس ایوان سے 150 ارکان لے کر نکل گیا، اس کا کام عدم استحکام پھیلانا تھا، آئی ایم ایف کو پنجاب اور کے پی کے کے وزرائے خزانہ نے خطوط لکھے کہ پروگرام نہ دیں، اپنی 100 دن کی کارکردگی اور امریکا کے دورے کے بعد اس کی کامیابی سہرا بشری بی بی کو دیا گیا، پاکستان آج جہاں کھڑا ہے اس کا ذمہ دار عمران خان ہے،

کیا قوم ایسے لوگوں کا دوبارہ انتخاب کرے گی، بھٹو نے جوہری پروگرام شروع کیا، نواز شریف نے کلنٹن کی طرف سے 5 ارب ڈالر کی آفر ٹھکرا کر ایٹمی دھماکے کر کے قومی حمیت کا ثبوت دیا، ان تمام حالات کے باوجود موجودہ اقتصادی ٹیم نے بہترین بجٹ پیش کیا، اس متوازن بجٹ میں ہر شعبہ کا احاطہ کیا گیا، عوام کو ریلیف دیا گیا، زراعت پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی ہے اس کو اولین ترجیحات میں رکھا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں