انتونیو گو تریس

سوڈان غیر معمولی رفتار سے موت اور تباہی کی طرف بڑھ رہا ہے،اقوام متحدہ

نیویارک(گلف آن لائن ) اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ سوڈان غیر معمولی رفتار سے موت اور تباہی کی طرف بڑھ رہا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اپنے خطاب میں انھوں نے عطیہ دہندگان پر زور دیا کہ وہ آگے بڑھیں اور اس تباہی کو روکیں۔سیکریٹری جنرل نے کہا کہ سوڈان کی موت اور تباہی کی رفتار بے مثال ہے۔

مضبوط بین الاقوامی حمایت کے بغیر، سوڈان تیزی سے لاقانونیت کا گڑھ بن سکتا ہے، جس سے پورے خطے میں عدم تحفظ پھیل سکتا ہے۔سوڈان میں عبدالفتاح البرہان کی سربراہی میں فوج 15 اپریل سے اپنے سابق نائب محمد حمدان دقلو کے زیرکمان نیم فوجی دستوں کے خلاف برسرپیکار ہے۔اس لڑائی کے دوران میں متعدد مرتبہ جنگ بندی پر اتفاق کیا گیا اوراسے توڑا گیا ہے۔اس خانہ جنگی میں 2،000 سے زیادہ افراد ہلاک ہوسکے ہیں اور مزید 20 لاکھ افراد کو ان کے گھروں سے بے دخل کیا گیا ہے۔

ان میں کم سے کم 528،000 بیرون ملک فرار ہوگئے ہیں۔اس بحران سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ نے دو اپیلیں کی ہیں، ایک سوڈان کے اندر انسانی ہمدردی کے ردعمل اور دوسری اس کی سرحدوں کے باہر پناہ گزینوں کی امداد کے لیے اپیل کی ہے۔ان اپیلوں کے جواب میں اس سال تین ارب ڈالر درکار ہیں لیکن اب تک 17 فی صد سے بھی کم فنڈز مہیا کیے گئے ہیں۔انتونیو گوتریس نے کہا کہ دارفور اور خرطوم کی صورت حال تباہ کن ہے۔وہاں لڑائی جاری ہے اور لوگوں پر ان کے گھروں اور سڑکوں پر حملے کیے جا رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ دو ماہ سے بھی کم عرصے میں 20 لاکھ افراد اپنے گھروں سے بے دخل ہو کر سوڈان کے محفوظ علاقوں یا سرحدوں کے اس پار پناہ لینے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ پانچ لاکھ سے زیادہ افراد پہلے ہی سرحد پار کر کے ہمسایہ ممالک میں داخل ہو چکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس تنازع کے شروع ہونے سے پہلے، سوڈان پہلے ہی انسانی بحران سے دوچار تھا۔ یہ اب ایک تباہی کی شکل اختیار کر چکا ہے جس سے ملک کے آدھے سے زیادہ لوگ متاثر ہو رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ صورت حال کو مزید خراب ہونے سے روکنے کے لیے یہ بہت ضروری ہے کہ بحران کا خاتمہ کیا جائے اور اس کا واحد راستہ امن کی واپسی اور جمہوریت کی طرف منتقلی کے ذریعے سویلین حکمرانی کی بحالی ہے۔اس امدادی کانفرنس کا انعقاد اقوام متحدہ کے انسانی حقوق اور پناہ گزینوں کے اداروں کے ساتھ ساتھ مصر، جرمنی، قطر اور سعودی عرب کے علاوہ افریقی یونین اور یورپی یونین کی جانب سے مشترکہ طور پر کیا جا رہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں