باسمتی چاول

باسمتی چاول دنیا بھر میں پاکستان کی پہچان ہے کیونکہ چاول کی برآمد سے ملک کو سالانہ قیریباً2 ارب ڈالر سے زائد کا زر مبادلہ حاصل ہوتا ہے

مکوآنہ (گلف آن لائن)دھان پاکستان کی اہم ترین فصل ہے کیونکہ چاول کی برآمد سے ملک کو سالانہ قیریباً2 ارب ڈالر سے زائد کا زر مبادلہ حاصل ہوتا ہے ۔ دنیا میں چاول برآمد کرنے والے ممالک میں پاکستان کو اہم مقام حاصل ہے ۔ باسمتی چاول دنیا بھر میں پاکستان کی پہچان ہے ۔ حکومت کی طرف سے اعلیٰ کوالٹی کے چاول کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ اور عالمی سطح پر چاول کی برآمدات بڑھانے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ جڑی بوٹیاں پودوں کو غذا سے محروم کرنے کے علاوہ پودے کی کوالٹی کو بھی متاثر کرتی ہیں۔

جدید سفارشات پر عمل کر کے دھان کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ اور اس کی کوالٹی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے ۔ دھان کی جڑی بوٹیوں کے انسداد کے لیے درج ذیل کیمیائی اور غیرکیمیائی طریقے اختیار کیے جاسکتے ہیں۔مونجی سے جڑی بوٹیاں تلف کرنے کے لئے مختلف کاشتی تدابیر اختیار کی جاسکتی ہیںان میںخشک زمینی تیاری ،منتقلی سے15دن قبل بار بار ہل چلاکر کھبل اور نڑو کو خشک کرنا، کھڑے پانی میں7دن کے وقفہ سے2سے3مرتبہ کدو کرکے جڑی بوٹیوںکو گلانا،کدو کے دوران ڈیلا کی گٹھیاںاکٹھی کر کے تلف کرنا،منتقلی کے بعدکھیت میں مسلسل3یا4ہفتے تک پانی کھڑا رکھنا،کم رقبہ کی صورت میںاگی ہوئی جڑی بوٹیوں کو کاٹ کر چارہ کے طورپر استعمال کرنااورجڑی بوٹیوں کے نقصانات کو کم کرنے کے لئے اضافی کھادیں استعمال کرناشامل ہیں۔

کاشتی یا غیر کیمیائی طریقے زیادہ محنت طلب ہیں ان سے جڑی بوٹیوں کی مکمل تلفی نہیں ہوتی جبکہ نئی کیمسٹری کی زہروں کے سپرے کرنے سے دھان کی جڑی بوٹیاں تلف کرنے میں کافی آسانی پیدا ہوگئی ہے۔دھان کی نرسری کو سوانکی،ڈیلا،اٹ سٹ ،گھوڑا گھاس، مدھانہ،لمب گھاس،قلفہ، ہزاردانی اورچولائی وغیرہ نقصان پہنچاتی ہیں۔دھان کی کیمیائی طریقہ سے جڑی بوٹیوں کی تلفی کئی طریقوں سے کی جاسکتی ہے۔مونجی کی نرسری کاشت کرنے کے بعدجڑی بوٹیوں کے اگائو سے پہلے اسی دن کھڑے پانی میںایتھوکسی سلفیوران پلس ٹرائی ایفامون75گرام فی ایکڑ کے حساب سے کھڑے پانی میں چھڑکائی جائے تونرسری اٹ سٹ،ڈیلا،سوانکی اور گھوڑا گھاس سمیت بیشتر جڑی بوٹیوں سے محفوظ رہتی ہے۔

نرسری کا بیج چھٹہ کرنے کے بعد کھڑے پانی میںاوکساڈائرجل40گرام کاچھڑکائو کردیاجائے تویہ زہر ڈیلا کے علاوہ دیگر جڑی بوٹیاں تلف کرتی ہے ۔جڑی بوٹیوں کے اگائو کے بعدسائی ہیلوفوپ +بسپائری بیک سوڈیم +پینوکسولام1.5 فیصد500 ملی لٹرفی ایکڑ کے حساب سے100لٹر پانی میں ملاکرسپرے کرنے سے گھوڑا گھاس، ڈیلااور چوڑے پتوں والی بیشتر جڑی بوٹیاں تلف کی جاسکتی ہیں۔اگائو کے بعد20 سے25دن کے دوران بسپائری بیک سوڈیم 20فیصد 60 ملی لٹرفی ایکڑ کے حساب سے100 لٹر پانی میں ملا کرپا نی خشک ہونے پرگیلے وتّر میں سپرے کریں اوراور سپرے کرنے کے ایک دن بعد آبپاشی کرنے سے سوانکی،اٹ سٹ،ڈیلا اوردیگر کئی قسم کی جڑی بوٹیاںتلف کی جاسکتی ہیں۔

اگر نرسری میں کوئی بھی زہر نہ استعمال کی گئی ہواور صرف ڈیلا کا مسئلہ ہو تو کاشت کے 18سے21دن کے دوران ایتھوکسی سلفیوران ایتھائل 20 گرامفی ایکڑ کے حساب سے 120 لٹر پانی میں ملا کر پانی خشک ہونے (مگر وترموجود ہونے) پر سپرے کی جاسکتی ہے۔نرسری منتقل کرنے کے بعدمگرجڑی بوٹیوں کے اگائو سے پہلے استعمال ہونے والی زہریں نرسری منتقل کرنے کے 3سے5 دن بعدکھڑے پانی میں ڈالی جائیں۔اگائو سے پہلے استعمال ہونے والی زہریںنرسری منتقل کرنے کے 3 سے5 دن بعدکھڑے پانی میں شیکر بوتل سے ڈالی جاتی ہیں۔یہ زہریں15کلوگرام ریت میں ملاکر چھٹہ کے طریقہ سے بھی استعمال کی جاسکتی ہیں ۔

خشک یا دانے دار زہروں کاایک تادولٹرآبی محلول بناکرکھڑے پانی میں شیکر بوتل سے ڈالا جاسکتا ہے اگر اگی ہوئی جڑی بوٹیاں تلف کرنی ہوں تو نرسری منتقل کرنے کے بعد20سے 24دن کے دوران بسپائری بیک یاایتھوکسی سلفیوران 100لٹر پانی میں ملا کر سپرے کی جاسکتی ہے ۔دھان کے روایتی علاقہ میں آرتھو سلفامیوران 60سے80گرام فی ایکڑ کے حساب سے شیکر بوتل کے طریقے سے استعمال کی جائے تو ڈیلا سمیت تمام جڑی بوٹیاں تلف ہوجاتی ہیں۔اگرمونجی میں کوئی بھی زہراستعمال نہ کی جاسکی ہواور ڈیلا ہی اہم جڑی بوٹی ہو تومنتقلی کے تین ہفتے بعدایتھوکسی سلفیوران20گرام فی ایکڑ کے حساب سے ڈیلا کے اگائو کے بعد سپرے کے طریقے سے استعمال کی جاسکتی ہے۔اگر ڈیلا کے ساتھ سوانکی اور چوڑے پتوں والی دیگر جڑی بوٹیاںبھی اگ چکی ہوں توبسپائری بیک سوڈیم 80گرام فی ایکڑ سپرے کی جاسکتی ہیں۔دھان کے غیر روایتی علاقہ جات میں جہاں دھان کے کھیتوں میں پانی کھڑا نہیں رہ سکتا وہاںڈیلااگتاہے۔

ڈیلا کے اگائو کے 25سے30دن بعد ایتھوکسی سلفیوران 20 گرام فی ایکڑ کے حساب سے120 لٹر پانی میںملا کر سپرے کرنے سے ڈیلا ختم ہوجاتا ہے۔دھان کے غیر روایتی علاقہ جات میں جہاں دھان کے کھیتوں میں پانی کھڑا نہیں رہ سکتا وہاںکلر گھاس ،گھوڑاگھاس،کنجر گھاس اور مدھانہ گھاس بھی اگ آتے ہیں۔ان کی تلفی کے لیے پنیری کی منتقلی کے بعد 10سے15دن کے دوران میٹامی فوپ 500ملی لٹر بایواینسہا نسز1000ملی لٹر فی ایکڑ 100لٹر پانی میں ملا کر سپرے کریں۔مختلف زہروں کے منفی اثرات سے بچائو کے لئے کاشتکار اس بات کا خیال رکھیں کہ جس زہر سے مونجی کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہووہ زہرتبدیل کر دی جائے مثلاًعام طورپر ایسیٹو کلورمونجی کو نقصان پہنچاتی ہے۔

اس کی بجائے زیادہ محفوظ زہر بیوٹا کلور استعمال کی جائے۔نرسری یا براہِ راست کاشتہ دھان میں پینڈی میتھالین نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔اس کی بجائے ایتھوکسی سلفیوران پلس ٹرایافامون75گرام یاپینوکسولام یااوکسا ڈائرجل استعمال کریں۔ڈیلا تلف کرنے کے لئے ہالو سلفیوران کی بجائے ایتھوکسی سلفیوران استعمال کریں۔شدید گرم اور خشک موسم میں فینوکساپراپ 400ملی لٹر یازیادہ مقدار میںمونجی کو نقصان پہنچاسکتی ہے۔اس سے بچائو کے لئے ضروری ہے کہ نرسری پر200ملی لٹر اورمنتقل شدہ فصل پر350ملی لٹر فی ایکڑ سے زیادہ زہر استعمال نہ کی جائے۔شدید گرم اور خشک موسم میں فینوکساپراپ مونجی کو بھی نقصان پہنچاتی ہے اس زہر کے منفی اثرات سے بچائو کے لئے موسم ٹھنڈا ہونے کا انتظار کیاجائے۔

نرسری یا براہِ راست کاشتہ دھان میں پینڈی میتھالین نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے ۔اس لیے اگائو سے پہلے پینڈی میتھالین استعمال کرنے کی بجائے اگائو کے بعد بسپائری بیک سوڈیم یا ایتھوکسی سلفیوران جیسی محفوظ زہریں سپرے کی جائیں۔کم وتر میں سپرے کرنے کی صورت میں بسپائری بیک سوڈیم نرسری اور مونجی دونوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے اس سے بچائوکے لئے ضروری ہے کہ سپرے کرنے کے ایک دن بعد آبپاشی کردی جائے۔امید ہے کاشتکار جڑی بوٹیوں کی تلفی کے لیے پیش کی گئی سفارشات پر عمل کر کے دھان کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ یقینی بنائیں گے اور بہتر مینجمنٹ سے پیداوار کے معیار کو بھی بہتر بنانے پر توجہ دیں گے جس سے نہ صرف پیداواری لاگت میں کمی واقع ہو گی بلکہ چاول کی برآمدات میں اضافہ سے ملکی معیشت بھی مستحکم ہو گی اور کاشتکار خوشحال ہوں گے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں