اعظم نذیر تارڑ

ریاستی مفادات کو سیاسی وابستگیوں پر فوقیت دی جائے،اعظم نذیر تارڑ

واشنگٹن ڈی سی(گلف آن لائن)وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ سمندر پارپاکستانی ملک کا بیش قیمتی اثاثہ ہیں جنہوں نے نہ صرف ہمیشہ وطن عزیز کی شان بڑھائی ہے بلکہ مشکل کی ہر گھڑی میں مادر وطن کی آواز پر لبیک کہا ہے، پاکستان ہم سب کی پہچان ہے اور ہم اس کے وقار کے محافظ و علمبردار ہیں،دیارِ غیر میں ریاستی مفادات کو اپنی سیاسی وابستگیوں پر فوقیت دی جائے۔

سفارتخانہ پاکستان واشنگٹن ڈی سی میں پاکستانی کمیونٹی رہنماؤں اور مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے معززین سے بات چیت کرتے ہوئے وزیرِ قانون نے کہا کہ بدقسمتی سے بعض مفاد پرست عناصر کی جانب سے سمندر پار پاکستانی کمیونٹی میں تفرقہ ڈالنے اور انہیں اپنے ہی وطن اور حکومت سے بدگمان کرنے کی خاطر انتہائی مضحکہ خیز پراپیگنڈہ کیا جار ہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں ایک طرف سمندر پار پاکستانیوں کو اپنے ہی ملک کے خلاف بیرونی حکومتوں اور قانون سازوں سے رجوع کے لئے اکسایا جا رہا ہے وہاں من گھڑت اور جھوٹ پر مبنی کہانیوں سے انہیں اپنے سفارخانوں اور وطن واپسی کے حوالے سے گمراہ کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اوورسیز کے حوالے سے حکومت پاکستان کی جانب سے نہ تو کوئی لسٹ بنائی گئی ہے اور نہ اس حوالے سے کوئی اور ایسا اقدام اٹھایا گیا ہے۔وزیر قانون نے کہا کہ اوورسیز ہمارا حصہ ہیں، ہمارا اور آپ کا رشتہ دائمی ہے۔ سمندر پار پاکستانی ملک کی شان ہیں اور پاکستان ہی ان کی اصل پہچان ہے۔ پاکستان کا وقار سربلند رکھنا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔امریکہ میں سفیر پاکستان مسعود خان اور کمیونٹی رہنما ساجد تارڑبھی وزیرِ قانون کے ہمراہ تھے۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کے حوالے سے وزیر اعظم پاکستان اور کابینہ اراکین کے جذبات مشترک ہیں اور کابینہ کا ہر رکن بیرون ملک پاکستانیوں کو اپنا اثاثہ مانتا ہے اور دل و جان سے ان کی قربانیوں کا مشکور ہے۔ نو مئی کو شہداء کی بے حرمتی، سرکاری املاک کو نقصان پہنچائے جانے اور وطن عزیز اور ریاستی اداروں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کی مذموم سازش اور اس میں ملوث ملزمان کے خلاف کاروائی پر بات کرتے ہوئے وزیرِ قانون نے کہا کہ ملک کی دونوں بڑی سیاسی قوتوں کی تاریخ جمہوری جدوجہد سے بھری پڑی ہے تاہم سیاسی جدوجہد اور فتنہ گیری و ملک دشمنی کے فرق کو ملحوظ خاطر رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کا کوئی بھی مہذب معاشرہ اپنے قابل فخر اداروں اور شہدا پر حملہ برداشت نہیں کرسکتا اور اس حوالے سے قانون اپنا راستہ اختیار کرتا ہے تاکہ مستقبل میں ایسے کسی ممکنہ واقعات کا تدارک کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے بھی بے بنیاد پراپیگنڈے کے ذریعے سمندر پار پاکستانیوں کو گمراہ کیا جا رہا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ سرکاری املاک کو نذر آتش کرنے والوں اورایسے شرپسند عناصر کہ جن کے مختلف واقعات میں ملوث ہونے کے واضح ثبوت موجود ہیں کے خلاف ملک کے آئین اور قوانین کے تحت ہی کاروائی عمل میں لائی جا رہی ہے وزیرِ قانون نے کہا کہ سمندر پار پاکستانی کسی بھی گمراہ کن معلومات پر کان دھرنے سے پہلے متعلقہ سفارت خانوں اور حکومت پاکستان کے اداروں سے اس کی تصدیق کریں تاکہ پراپیگنڈے میں ملوث عناصر کے مذموم مقاصد کو ناکام بنایا جاسکے۔

کمیونٹی اراکین کی جانب سے مختلف تجاویز اور سیاسی عمل میں ان کی شرکت کو یقینی بنانے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیرِ قانون نے کہا سیاسی عمل میں بھرپور حصہ لینا سمندر پار پاکستانیوں کا حق ہے تاہم اس حوالے سے جلد بازی اور بلا سوچے سمجھے کوئی قدم اٹھانا نتیجہ خیز ثابت ہونے کی بجائے جمہوریت اور جمہوری عمل کے لئے نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے اور انکی نمائندگی کے حوالے سے متعدد تجاویز زیر غور ہیں تاہم اس حوالے سے تمام سیاسی قوتوں کا اتفاق رائے ہی بہتر حکمت عملی اختیار کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔

شرکاء کی جانب سے لندن اور امریکہ کے لئے پی آئی اے کی پروازوں میں اضافے کی تجویز پر بات کوتے ہوئے وزیر قانون نے کہا کہ سابقہ دورحکومت میں قومی ائیر لائن کے امیج کو پہنچائے جانے والے نقصان کے ازالے کے حوالے سے مسلسل کوشش کی جا رہی ہے۔ تاہم اس کے لئے وقت درکار ہے۔انہوں نے کہا کہ ائیر انڈسٹری کے معاملات کو منظم کرنے کے حوالے سے مفصل قانون سازی کا عمل جاری ہے جس کا بہت جلد اعلان کیا جائے گا۔

علاوہ ازیں وزیرقانون نے کانگریس کے مختلف اراکین جن میں ایلیکس مونی،جم بیئرڈ، اینڈی ہیرس اور کانگریسی رکن شیلا جیکسن لی شامل ہیں سے ملاقات کی۔ ملاقات میں پاک امریکہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سفارت خانہ پاکستان واشنگٹن میں سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ لیگل بیورو کے سینئر اہلکار رچرڈ وائیسک اور ان کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے وزیرِ قانون نے دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کو فروغ دینے خصوصاً شعبہ قانون کے طلباء کے تبادلے اور اس حوالے سے ٹیکنالوجی کو برؤے کار لاتے ہوئے متعلقہ اداروں کے درمیان روابط بڑھانے اور طلبائکو قانون کی جدید تربیت دینے کے حوالے سے تعاون میں اضافے پر زور دیا۔ امریکی وفد کی جانب سے وزیر قانون کی تجویز کا خیر مقدم کیا گیا۔ وزیر قانون نے اپنے دورے کے دوران امریکی میڈیا نمائندگان سے بھی بات چیت کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں