شبر زیدی

8 سے 9 ماہ کیلئے ڈیفالٹ کا خطرہ ٹل گیا ،قرض ری پروفائل کرانا پڑے گا’ماہر ین معاشیات

لاہور( گلف آن لائن)معاشی ماہرین نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ ہونے پر 8 سے 9 ماہ کے لیے ڈیفالٹ کا خطرہ ٹل گیا ہے مگر اس کے بعد نیا پروگرام آئے اور قرض ری پروفائل کرانا پڑے گا۔ماہر معاشیات محمد سہیل نے کہا کہ آئی ایم ایف نے 9 ماہ کا پروگرام دیا ہے۔ اس معاہدے سے آئی ایم ایف کے ساتھ اعتماد کا فقدان تھا وہ کسی حد تک کم ہو گیا ہے لیکن اس کے بعد نیا پروگرام آئے گا اور آئی ایم ایف کی شرط ہوگی کہ قرض ری پروفائل کرایا جائے یہی شرائط گھانا اور سری لنکا پر لگائی گئی ہیں۔

پاکستان کا قرضہ زیادہ ہے لیکن بہت زیادہ نہیں ہے۔2016 سے 2022 تک ڈالرز میں بہت زیادہ شارٹ ٹرم قرضے لیے گئے۔ ہمیں اگلے سال 20 بلین ڈالر اور آئندہ تین سالوں میں 75 بلین ڈالر قرض واپس کرنا ہے۔ ان میں 13 سے 14 بلین ڈالر سالانہ قرض سعودی عرب اور چین کا ہے اگر حکومت عقلمندی سے کام لے تو ہر سال ان ممالک سے قرض رول بیک کرانے کے بجائے 5 سال کے لیے کرا لے جس سے ہمارے قرض کی سالانہ ادائیگی 7 سے 8 بلین ڈالر رہ جائے گی، اس کے ساتھ کرنٹ اکائونٹ خسارہ کم کر دے تو مشکلات پر کسی حد تک قابو پایا جا سکتا ہے۔

محمد سہیل نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف سے اس 9 ماہ کے پروگرام میں تین بلین ڈالر تین مراحل میں آنے ہیں پہلے مرحلے میں 1.1 بلین ڈالر تو 12 جولائی تک با آسانی آجائیں گے باقی دو اقساط کے لیے دیکھنا ہوگا کہ حکومت آئی ایم ایف کی شرائط کس حد تک پوری کرتی ہے ،آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر آنے کے بعد سعودی عرب، یو اے ای اور اسلامک ڈیولپمنٹ بینک سے بھی اگست تک 12 سے 13 بلین ڈالرز آجائیں گے۔

سابق چیئرمین ایف بی آر اور معاشی ماہر شبر زیدی نے کہا کہ آئی ایم ایف ہمارے لیے مجبوری اور ضروری ہے، پاکستان آج بھی اپنے قرضہ جات کی ادائیگی کے قابل نہیں ہے اور اسے قرضوں کی ری پروفائلنگ کرنا پڑے گی، 2023 سے 2027 تک پاکستان کو ادائیگیوں کا مسئلہ ہے۔ ڈیفالٹ کا خطرہ اس وقت تک رہے گا جب تک قرضوں کی ری پروفائلنگ نہیں ہوتی۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے تعلقات اچھے رہے تو پاکستان ری پروفائلنگ کرا لے گا اور اگر ناکام رہا تو کوئی طاقت ڈیفالٹ ہونے سے نہیں بچا سکے گی۔ پاکستان میں مسئلہ اصلاحات نہیں بلکہ بنیادی معیشت کی سمت کو بہتر کرنا ہے۔

ماہرمعاشیات خرم شہزاد نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط وقت کے ساتھ بدل سکتی ہیں ، پروگرام کیلئے حکومت کو کمٹمنٹ دکھانا ہوگی۔انہوںنے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدہ منظور ہوجائے گا،مسئلہ یہ ہے شرائط پر عمل کیسے ہوگا، آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط وقت کے ساتھ بدل سکتی ہیں۔معاہدے سے تاخیر سے زیادہ نقصان معیشت کو ہوا، آئی ایم ایف ڈیل پہلے ہوجاتی تو بہت سے نقصانات نہ ہوتے،وقت زیادہ لگا،نقصان یہ ہوا کہ آپ کو تمام شرائط ماننی پڑ گئیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں