وزیر اعظم شہباز شریف

آئی ایم ایف معاہدے سے روپے کی قدر مستحکم ہونے سے پیٹرولیم قیمتو ں میں عوام کو ریلیف ملا ہے،شہباز شریف

لاہور(گلف آن لائن)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف معاہدے سے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر مستحکم ہونے سے پیٹرولیم کی قیمتو ں میں عوام کو ریلیف ملا ہے ،ہٹلر اور عمران نیاز می میں کیا فرق ہے ،ہٹلر نے جرمنی کو اپنے ہاتھوں سے بنایا ، صنعت کو بے پناہ ترقی دی اور پھر اپنے ہاتھوں سے تباہ کر دیا لیکن عمران نیازی نے ایک اینٹ نہیں لگائی تھی لیکن ملک کی اینٹ سے اینٹ بجا دی ،آئی ایم ایف کا پروگرام ہمارے لئے کوئی حلوہ یا لڈو پیڑے نہیں ،

یہ بہت چیلنجنگ پروگرام ہے لیکن اگر ہم ہمت ،استحکامت کے ساتھ اس پروگرام کے اوپر عمل پیرا ہوتے ہوئے اپنی معیشت کے لئے انقلابی اقدامات اٹھا کر اور جراتمندانہ فیصلوں کے عزم کے ساتھ آگے بڑھے تو ان شا اللہ معاشی ترقی پاکستان کے قدم چومے گی ، نوز شریف کو اقتدر سے کیوں محروم کیا گیا یہ کوئی راز کی بات نہیں ہے ،ایسا نہیں ہو سکتا کہ میں وزیر اعظم ہوں تو سب ٹھیک ہے میں وزیر اعظم نہیں ہوں تو سب برباد ہو جائے ،

نواز شریف سے ایک سے زیادہ مرتبہ اقتدار چھینا گیا ،ملک بدر کیا گیا ، کئی سال دیار وطن میں رہنے پر مجبور کیا گیا لیکن انہوںنے ملک کی عظمت اوروقار کے خلاف کسی قسم کے سازش تو دور کی بات اس کے بارے میں سوچا تک نہیں ، وہ شخص جس کو دھکے کے ساتھ ،فراڈ کے ساتھ اقتدار میں بٹھایا گیا اور وزیر اعظم بنایا گیا وہ چار سال دن رات چور ،ڈاکو کی گردان کرتا رہا لیکن ایک اینٹ نہیں لگائی ،عوام نے ہمارے ادوار کے اقدامات بھی دیکھے ہیں اور گزشتہ چار سال کے حقائق بھی سامنے ہیں ، فیصلہ عوام نے کرنا ہے کہ انہوں نے کسے ووٹ دینا ہے سر تسلیم خم ہم نے کرنا ہے،اگر آپ نے نواز شریف کو موقع دیا تو مل کر پاکستان کا نقشہ بدل دیں گے اور پاکستان کو ترقی اور خوشحالی کے دور میں لے کر جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے گورنر ہائوس لاہور میں وزیر اعظم یوتھ بزنس اینڈ ایگریکلچر لون کی تقریب میں قرضوں کے چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر گورنرپنجاب محمد بلیغ الرحمن، وفاقی وزراء ،اراکین قومی اسمبلی، سابق اراکین پنجاب اسمبلی اور اعلیٰ سرکاری حکام بھی موجود تھے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ کل رات کو وزیر خزانہ نے تیل اور پیٹرول کی قیمتوں میں ساڑھے 7روپے اور 9روپے کمی کی ہے ، یہ کوئی جادو منتر سے نہیں ہوا ،عالمی منڈیوں میں تو کروڈ آئل کی قیمتیں اوپر جارہی ہیں ،یہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر بہتر ہونے پر ممکن ہوئی ہے ،اللہ نے موقع دیا جب روپیہ ڈالر کے مقابلے میں بہتر ہوا تو قو م کو ریلیف دیا ۔انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف کے پروگرام کا مثبت پہلو ہے کہ روپیہ اور ڈالر اب دن رات بالکل آسمان پر اورزمین پر نہیں جارہے بلکہ استحکام آرہا ہے ،اگر یہ پروگرام نہ ہوا ہوتا تو میں بلا خوف تردید کہہ سکتا ہوں کہ روپیہ کہاں ہوتا اورڈالر کہاں ہوتا اور ہماری معاشی صورتحال مشکل کا شکار ہوتی ۔

انہوںنے کہاکہ جن لوگوں نے شیطانی چرخہ چلایا اور جو ملک کے خلا ف سازش میں ملوث تھے ان کی سازشوں کو اللہ تعالیٰ نے دفن کر د یا ہے ،ان کی کاوشوں کے تانے پانے سمندر پار ہیں ، چند دن پہلے اسرائیل کا پاکستان کے خلاف بیان آیا تھا ،میں اس کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتا لیکن اللہ نے سازشوں کو نیست و نابود کر دیا ۔ انہوں نے کہاکہ جو چیلنجز ہیں میں وہ تواتر سے بتا رہا ہوں ، آئی ایم ایف کا پروگرام ہمارے لئے کوئی حلوہ یا لڈو پیڑے نہیں ، یہ بہت چیلنجنگ پروگرام ہے ،اگر ہم ہمت کے ساتھ استحکامت کے ساتھ اس پروگرام کے اوپر عمل پیرا ہوتے ہوئے اپنی معیشت کے لئے انقلابی اقدامات اٹھا کر اور جراتمندانہ فیصلوں کے عزم کے ساتھ آگے بڑھے تو ان شا اللہ معاشی ترقی پاکستان کے قدم چومے گی ، اس کے لئے شرط یہ ہے کہ ہم نے ایثار قربانی اور مسلسل محنت کا فیصلہ کرنا ہے اور اپنی قوم سے وعدہ کرنا ہے ،اس فیصلے کی سب سے بڑی ذمہ داری حکومت وقت کے اوپر ہے ،میرے اوپر ہے ،

اشرافیہ کے اوپر ہے اہل ثروت افراد کے اوپر ہے ،پبلک سرونٹس پر ہے ،سیاستدانوںکے اوپر ہے سب نے مل کر یہ فیصلہ کر لیا کہ ہم نے پاکستان کی قسمت بدلنی تو کوئی ہمارا راستہ نہیںر وک سکتا۔ شہباز شریف نے کہا کہ سارے پروگرامز2008سے شرو ع ہوئے ،نواز سریف کی قیادت میں جو پروگرام شروع ہوئے ان کا محور کون ہے ، اس کا محور پاکستان کے نوجوان ہیں ،قوم کی بیٹیاں ہیں، جنہوں نے میرٹ کی بنیاد پر اربوں روپے سے پچاس ہزار گاڑیاں دی گئیں ، میرٹ کے سوا اس کا کوئی اس کا دوسرا کوئی معیار نہیں تھا، اس سکیم میں 99فیصد قرضے بینکوںکو واپس ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ دور حکومت میں صرف باتیں ہوئیںعملی کام نواز شریف کی قیادت میں ہوا ، نوز شریف کو اقتدر سے کیوں محروم کیا گیا یہ کوئی راز کی بات نہیں ہے ، نواز شریف کو اس لئے اقتدار سے باہر کیا گیا کیونکہ انہوںنے بیس ،بیس گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ختم کی ،

نوجوانوں کے ہاتھوں میں کلاشنکوف اور کوکین نہیں بلکہ لیپ ٹاپ دئیے ،روزگار کے لئے قرضے دئیے ، نواز شریف کو کیوں اقتدار سے محروم کیا گیا کیونکہ نواز شریف 2015میں سی پیک لے کر آیا تھا اور بجلی کے منصوبوں کا جال بچھایا ، سڑکوں اور پلوں کا جال بچھایا اورنج لائن بنی ، عمران خان کیوں اس وقت چلا چلا کر تمام اداروں کے سربراہوں سے کہا تھا کہ شہباز شریف کو جیل میں ڈالو اور سزا دلوائو، اور دس سال پابند سلاسل رہے کیونکہ میں نواز شریف کا ادنی کارکن ہوں ،میں نے ان کی لیڈر شپ میں خدمات سر انجام دیں تو وہ عمران نیازی کو منظور نہیں تھیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف کو تو احتساب عدالت کے جج بلا ناغہ دن رات حاضری کا حکم دیتے تھے لیکن عمران نیازی کو دن رات ضمانتیں دیتے ہیں یہ فرق ہے ، یہ پاکستان ہم سب کا ہے ،22کروڑ عوام کا ہے ، ایسا نہیں ہو سکتا کہ میں وزیر اعظم ہوں تو سب ٹھیک ہے میں وزیر اعظم نہیں ہوں تو سب برباد ہو جائے ۔

نواز شریف سے ایک سے زیادہ مرتبہ اقتدار چھینا گیا ،ملک بدر کیا گیا ، کئی سال دیار وطن میں رہنے پر مجبور کیا گیا لیکن انہوںنے پاکستان کی محبت میں اپنے ملک کی عظمت اوروقار کے خلاف کسی قسم کی سازش تو دور کی بات اس کے بارے میں سوچا تک نہیں ، بلکہ ان لوگوں کی زبانوں کو تالے لگائے جو پاکستان کے خلاف بات کرتے تھے۔ انہوںنے کہا کہ وہ شخص جس کو دھکے کے ساتھ ،فراڈ کے ساتھ اقتدار میں بٹھایا گیا اور وزیر اعظم بنایا گیا وہ چار سال دن رات چور ،ڈاکو کی گردان کرتا رہا لیکن ایک اینٹ نہیں لگائی ،اس کے دور میں کیا کیا سکینڈل منظر عام پر آئے ۔جب اسے آئینی طریقے سے اقتدار سے ہٹایا گیا تو اس نے اس دن سے لے کر آج تک ہمیں تو نشانہ بنایا ہی تھا اداروںکے خلاف کیا غلیظ ترین زبان استعمال کی ۔ ایک شخص جو وزیر اعظم ہائوس میں کام کرتا ہے اس نے مجھے کہا کہ میں ایک بات بتانا چاہتا ہوں ،

اسی کمرے میں میں اپنے کانوں سے سنتا تھا کہ عمران نیازی دن میں چھ ،چھ مرتبہ متعلقہ لوگوں کو کہتا تھاکہ شہباز شریف کو اندر کیوں نہیں کیا ، نواز شریف اور شہباز شریف ا ور ان کے ساتھیوں کو جیل بھجوا ئو۔شہباز شریف نے کہا کہ آپ کا فیصلہ ہے کہ انتخابات میں آپ نے نے کس کو ووٹ دینا ہے لیکن فیصلہ آپ نے حقائق کو دیکھ کر کرنا ہے ،یہ فیصلے پاکستان کو بہت آگے لے کر جائیں گے، میں یہ نہیںکہہ رہا مجھے یا نواز شریف کو ووٹ دیں ،آپ نے یہاں پر ویڈیوز کے ذریعے حقائق پر مبنی تصویر نامہ دیکھا ہے اور گزشتہ چار سالہ دور میں جو تباہی ہوئی ہے اس کو بھی سامنے رکھیں ۔ چینی ،گندم کا سکینڈل میرے زمانے میں تو نہیں آیا بلکہ یہ سابقہ دور حکومت میں آیا، بی آر ٹی کا اربوں کھربوں سکینڈل ہمارے در میں نہیں ہوا ،مالم جبہ کا سکینڈل ہمارے دور میں نہیں ہوا ،

خانہ کعبہ کی تصویر والی گھڑی کا سکینڈل ہمار ے زمانے میں نہیں ہوا، 190ملین پائونڈ کا تاریخ کا سب سے بڑا فراڈ جو 50سے60ارب روپے بنتے ہیں وہ فراڈ کس کے دور میں ہوا ، کابینہ سے جو دھوکہ کیا گیا وہ نواز شریف کے زمانے میں تو نہیں ہوا ،یہ باتیں حقائق ہیں اور کوئی گیا گزرا شخص بھی ان کو جھٹلا نہیںسکتا، انہی حقائق پر آپ نے فیصلہ کرنا ہے اور جو بھی فیصلہ کریں گے ہم اس کو دل و جان سے مانیںگے ، آپ جس کو بھی آگے لے کر آئیں گے تسلیم کریں گے ۔ اگر آپ نے نواز شریف کو موقع دیا تو میں بڑی انکساری اور انتہائی درد مندی سے عرض کرتا ہوں اوروعدہ کرتا ہوں نواز شریف اور ان کی ٹیم مل کر پاکستان کا نقشہ بدل دیں گے اور پاکستان کو ترقی اور خوشحالی کے دور میں لے کر جائیں گے۔ شہباز شریف نے کہا کہ جب میں نوجوانوں کو لیپ ٹاپ دے رہا تھا تو کہا گیا یہ لیپ ٹاپ نہیں رشوت دے رہا ہے ، ہم نے اربوں روپے مالیت کے دس لاکھ لیپ ٹاپ دئیے ،

یہ وہی لیپ ٹاپ ہیں جب پاکستان کے اندر کورونا کی وباء آئی تو ہزاروں نہیں لاکھوں بچوں اور بچیوں کی تدریس کا سلسلہ منقطع نہیں ہوا اور بچے لیپ ٹاپ سے تعلیم حاصل کرتے تھے ، یہ وہی لیپ ٹاپ تھے جس سے ملک کے اندر آئی ٹی ایم کا انقلاب برپا ہوا ،جس نے لاکھوں بچوں کو فری لانسر بنایا اوروہ عزت سے روزی کما رہے ہیں اور اپنے ماں باپ کا سہارا بنے ہیں، جو شخص اس کو رشوت کہتا ہے اس کی دماغی حالت کا خود اندازہ لگالیں،دنیا میں لیپ ٹاپ ایسا آلہ بن گیا ہے جس سے پوری دنیا میں تعلیم کی ر وشنی کی شعاعیں پھوٹ رہی ہیں ، ایسا نہیں ہوا کہ لیپ ٹاپ کسی مسلمان ہندون عیسائی کو جا رہا ہے بلکہ اس کا ایک ہی معیا میرٹ اور محنت تھا ، کوئی سفارش نہیں مانی گئی ، وفاق اور پنجاب میں لاکھوں لیپ ٹاپس نواز شریف کی قیادت میں تقسیم کئے گئے ،

میں بلا خوف تردید کہہ سکتا ہوں کہ ایک بھی لیپ ٹاپ سفارش پر ملا ہو تو میں جوابدہ ہوں میںقوم سے معافی مانگوں گا کیونکہ یہ قومی وسائل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سابقہ دور حکومت میں میرٹ کی دھجیاں اڑائیں گئیں ، جب عمران نیازی آیا تو اس نے کہا کہ گزشتہ حکومتوں نے جو قرضے لئے ہیں میں ان کی تحقیقات کے لئے کمیشن بنا رہا ہوں ، اس میں تمام اداروں کے افسران کو شامل کیا گیا لیکن وہ کمیشن کہا ں گیا اس کی رپورٹ کہاں ہے ، اس نے صرف قوم کو دھوکے دئیے اور وقت کا ضیاع کیا ،الزامات کی بوچھاڑ ،ذہنوں کو کوفٹ پہنچائی اور ذہنوں کو بدلا اور اس سے بڑھ کر ملک دشمنی ہو نہیں سکتی ۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ گزشتہ حکومت کے دور میں 3ارب ڈالر کے انتہائی سستے قرضے کھربوں میں پلنے والے گھرانوں کو دئیے گئے ، اربوں کھربوں کا کاروبار اچھی بات ہے ،آپ روزگار کمائیں اپنی پیدا بڑھائیں ایکسپورٹ کریں اس سے کسی کو کوئی اختلاف نہیں لیکن یہ 3ارب ڈالر کے قرضے بڑے بڑے خاندانوں اور گھرانوں کو صرف 4فیصد کی شرح پر دئیے گئے ، یہ پاکستانی روپوں میں 800 سے 900ارب روپے بنتے ہیں ،یہاں نوجوان بیٹھے ہیں آپ کو کیوں نہیں ملا ،ہم نے تو اپنا ریکارڈ پیش کر دیا ہے ، آپ نے نوجوانوں کو کاروبار کیوں نہیں کرایا ، سمال اینڈ میڈیم انڈسٹریز کو کیوں قرضہ نہیں دیا ، یہ بڑوںکوملا جو 4فیصد پر لے کر بینکوں کو 10فیصد پر دے کر 6فیصد اپنی جیبوں میں ڈال لیں،قومیں اس طرح نہیں بنتیں بلکہ تباہ ہوتی ہیں ،آپ 200ارب کے قرضے نوجوانوں اور بیٹیوں کو دے دیتے تو آج پاکستان کی معاشی ترقی آسمانوں سے بات کر رہی ہوتی ،

عمران نیازی کے دور میں سکینڈلز بنتے رہے اور اپنی تجوریاں بھری جاتی رہیں،یہ دلخراش داستان آپ سب نے اپنی آنکھوں سے دیکھی اور کانوں سے سنی ہے ، اب انشاللہ وہ وقت اب قصہ پارینہ ہے ،ماضی میں میں چلا گیا۔ انہوںنے کہا کہ میری اور نواز شریف کی عمر میں پونے دو سال کا فرق ہے لیکن وہ میرے لئے باپ کی جگہ ہیں، وہ میرے لیڈر کی طرح ہیں ، میں ان کو فالو کرتا ہوں ، جرات کے ساتھ فالو کرتا ہوں۔ ، اگر اللہ کو منظو ر ہوا تو میں شریف کی طرف سے پوری قوم سے وعدہ کرتا ہوں ہم نے 40سال اس دشت میں بسر کی ہے ،اڑان بھی دیکھی ہے اور کھائی بھی دیکھی ہے ،جیلیں بھی کاٹی ہیں ، ہتھکڑیاں بھی لگیں لیکن وطن کی خاطر ہر چیز کوبھول گئے ،وطن آگے ہے اس کو ہم نے بنانا ہے پاکستان کو عظیم بنانا ہے ۔ شہباز شریف نے کہا کہ نیب کی وجہ سے سول سرونٹس سست پڑ گئے ہیں ،ان کے ساتھ جو کچھ ہوا یہ کیوں نہ پڑیں، ان کے والدین کے ساتھ جو کچھ ہوا ،ان کے رشتہ داروں کے ساتھ ہو ا جو منہ چھپاتے پھرتے رہے ۔ ایک پراپیگنڈے کے تحت جھوٹے الزامات میں بند کر دیا گیا ،

جب بچے جیلوں میں ملنے آتے تھے تو وہ سوال کرتے تھے ابا آپ نے یہ کیا کر دیا ،ہمیںسکول میں طعنے ملتے ہیں، کیا اس طرح قومیں بنتی ہیں، اگر الزام صحیح تھے عمران نیازی کے زمانے میں انہیں عدالتوں سے میرٹ پر ضمانتیں کیوں ملتی رہیں،اگر آپ نے انصاف کی بنیاد پر احتساب کرنا تھا تو بی آر ٹی پر حکم امتناعی کیوں لیا ، ایف آئی اے کو کیوں روک دیا کہ انکوائری نہیں کرنی ، مالم جبہ کو اپنے دور میں کلین چٹ کیسے دیدی ، اپنی بہن محترمہ کو کلین چٹ کیسے دیدی جن کی لندن امریکہ اور دبئی میں گھر تھے جو ڈیکلئر نہیں تھے،اپنی اہلیہ کو کیسے حفاطت دی جنہوں نے انتہائی مہنگے مہنگے تحائف لئے اور بیچے ، یہ آپ کی انصاف پسندی اور انصاف پر مبنی احتساب تھا، یہ احتساب نہیں بلکہ احتساب کے نام پر آپ کی اپوزیشن سے بد ترین نفرت تھی ، پبلک سرونٹس سے انتقام تھا کہ انہوںنے کیوں نواز شریف کے دور میں ترقی کے لئے محنت کی ۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ مجھے ہوا میں بات کرنے کی عادت نہیں ،لاہور کی میٹرو بس 30ارب روپے میں گیارہ مہینوں میں بنی لیکن یہ پراپیگنڈا گیا کہ اس پر 70ارب روپے لگے ہیں،

میں اس وقت بھی کہتا تھا اگر اس پر 30ارب سے زیادہ لگے ہوں تو میں قوم سے معافی مانگ لوں گا اوراستعفے دی کر چلا ئوں گا، یہ کہا گیا کہ اس کے لئے اتفا ق فائونڈری سے جنگلہ آیا حالابنکہ وہ پندرہ سال سے بند پڑی تھی ، ہم نے اسے فروخت کر کے جو ہمارے اوپر بینکوں کا6ارب کا قرضہ بنا دیا گیا وہ ادا کیا ، ہم نے اسے فروخت کر کے بینکوں کی ایک ایک پائی اتاری اور کوئی رعایت نہیں لی ۔ہمارا یہ ماننا ہے کہ اپنی ذات سے بڑھ کر قوم کی خدمت کریں اور قربانی دیں جس طرح عمران نیازی کے دور میں ہوا قومیں اس طرح نہیں بنتیں۔انہوں نے کہا کہ قوم ایک ایماندار کے پیچھے لگتی ہیں ، نواز شریف کو پانامہ کے مقابلے میں اقامہ میں سزا دی گئیں ،نواز شریف کی کہیں شنوائی نہیں ہوئی ۔نواز شریف کا پانامہ میں نام نہیں تھا ، یہ الزام لگایا کہ بیٹے سے دس ہزار درہم تنخواہ نہیں لی ،

جس نواز شریف نے بیس ،بیس گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ختم کی ،سی پیک کے 30ارب ڈالر کے منصوبے لگوا دئیے ، ملک کو ایٹمی قوت بنا یا ، ملک کے اندر سڑکوں کا جال بچھایا آپ اسے پانامہ میں پکڑتے ہیں اور اقامہ میں سزا دیتے ہیں ۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہٹلر اور عمران نیاز می میں کیا فرق ہے ،ہٹلر نے جرمنی کو اپنے ہاتھوں سے بنایا ، صنعت کو بے پناہ ترقی دی اور پھر اپنے ہاتھوں سے تباہ کر دیا لیکن عمران نیازی نے ایک اینٹ نہیں لگائی تھی لیکن ملک کی اینٹ سے اینٹ بجا دی ۔اب فیصلہ آپ نے کرم نا ہے سر تسلیم خم ہم نے کرنا ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں