عبد الامیر الشمری

عراق میں منشیات ایران اور شام سے آتی ہے، عبد الامیر الشمری

بغداد( گلف آن لائن)عراق کے وزیر داخلہ لیفٹیننٹ جنرل عبدالامیر الشمری نے کہا ہے کہ منشیات ایران اور شام سے ایک دوسرے سے جڑے نیٹ ورکس کے ذریعے عراق آتی ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل عبدالامیر الشمری نے عرب ٹی وی کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں مزید کہا کہ منشیات سے نمٹنے کے لیے ہمسایہ ممالک کے ساتھ ہم آہنگی ہونی چاہیے۔

آنے والے وقت میں ہمارے پاس ایسی کارروائیاں ہیں جو منشیات فروشوں کو بہت زیادہ متاثر کریں گی۔انہوں نے مزید کہا کہ کچھ دن قبل ہم نے ایک بین الاقوامی سمگلر کو مار ڈالا اور اس کی رہنمائی کے ذریعے ہم ملک کے جنوب میں منشیات کی تیاری کے پلانٹ تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے۔

عراقی وزیر داخلہ الشمری نے کہا کہ منشیات کی جنگ ایک کھلی جنگ ہے اور یہ طویل ہو جائے گی کیونکہ اس میں بڑے مفادات اور منافع ہیں۔ اس سال منشیات کی ضبطی اور منشیات کے استعمال کرنے والوں اور سمگلروں کی گرفتاری میں اضافہ ہوا ہے۔لیفٹیننٹ جنرل عبدالامیر الشمری نے ایران کے ساتھ سرحد کے بارے میں بھی بات کی کہا کہ ہم نے ایران کے ساتھ سرحد پر سلیمانیہ میں چوکیوں کی تعمیر کے لیے 10 ارب دینار مختص کرنے کے لیے وزرا کونسل سے منظوری حاصل کر لی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران کے ساتھ ہماری سرحدیں واسط ، دیالی اور میسان میں ہیں۔ ہم نے وہاں ٹاورز کی تعمیر مکمل کر لی ہے ۔ ہمارا طریقہ کار اچھا ثابت ہوا ہے۔ انہوں نے ایرانی وزیر داخلہ کے ساتھ دو مرتبہ اپنی ملاقات اور دونوں ملکوں کے درمیان سرحد کو کنٹرول کرنے کے معاہدے کا حوالہ بھی دیا۔عراقی وزیر داخلہ نے کہا عراق اور شام کی سرحد 620 کلومیٹر لمبی ہے ۔ اس میں کھڑی کی گئی رکاوٹیں بہتر ثابت ہوسکتی ہیں۔ ہم کنکریٹ کی دیواریں لگا رہے ہیں اور 70 کلومیٹر تک پہنچ چکے ہیں۔

اب اس سلسلے کو مزید آگے بڑھایا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ترکیہ کے ساتھ سرحدی پٹی پر 15 چوکیاں بنانا شروع کردی ہیں۔ اگلے دو ماہ کے دوران سرحدی محافظ دستوں کو بڑی تعداد میں مزید نفری بھی فراہم کردی جائے گی۔سکیورٹی صورتحال سے متعلق بات کرتے ہوئے عراقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ملک میں سیکورٹی انڈیکس میں اضافہ ہوا ہے اور یہ بڑی پیشرفت میں ہے۔

ہتھیاروں کو صرف ریاست کے تسلط میں رکھنے کی پابندی کے لیے سپریم کمیٹی اپنا طریقہ کار جاری رکھے ہوئے ہے۔ سیکورٹی فورسز کے ہتھیاروں کو ایک علامت کے ساتھ نشان زد کیا جائے گا تاکہ عام شہریوں کی طرف ان کا رخ موڑنے اور غیر ڈیوٹی مقاصد کے لیے ان کے استعمال کو روکا جا سکے۔انہوں نے مزید بتایا کہ دہشتگرد تنظیم داعش نے عراق میں اپنی تمام پناہ گاہیں کھو دی ہیں ۔ تنظیم داعش تمام عراقیوں کے مفادات اور جانوں کو خطرے میں ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں