خواجہ آصف

چیئرمین پی ٹی آئی مریم نواز سے متعلق بیان پر معافی مانگیں میں بھی معذرت کر لونگا،خواجہ آصف

اسلام آباد (گلف آن لائن)وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین نے جو مریم نواز کے بارے میں کہا اس پر معافی مانگیں تو میں بھی اپنے بیان پر معافی مانگ لونگا، صنفی بنیادوں پرکوئی ریمارکس نہیں دئیے، تقریر کو سیاق وسباق سے ہٹ کرپیش کیا جارہاہے، پی ٹی آئی کی خواتین ارکان کو مریم نواز اورفریال تالپور کیلئے اپنے لیڈر کی گندی گفتگو اورریمارکس پرمعذرت کرنا چاہیے جبکہ وفاقی وزیر برائے آبی وسائل سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ متاثرہ ملازمین کی بحالی کے حوالے سے ایوان کی قرارداد اور متاثرہ ملازمین بحالی کمیٹی کے احکامات پر عمل نہ کرنے والی وزارتوں کے اعلیٰ حکام سے جواب طلبی کی جائے، امید ہے آنے والی اسمبلی میں قانون سازی کو زیادہ سنجیدہ لیا جائے گا،بطور وزیر احتجاج کرتا ہوں پارلیمنٹ کو عزت دلوائی جائے،ان وزارتوں کے سیکرٹریز کے خلاف ایکشن لیں جنہوں نے پارلیمان کے احکامات نہیں مانے۔

جمعرات کو سینیٹ اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ دنیا بھر میں مرد ارکانِ اسمبلی کے خلاف بھی بات ہوتی ہے تاہم اعتراض نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ ان کے قائد نے مریم نواز سے متعلق تقریر میں جو کہا ان کا ضمیر کیوں نہیں جاگا تھا، یہ اس کی معافی مانگیں میں بھی مانگ لیتا ہوں۔

خواجہ آصف نے کہاکہ میرے فقرے کی کوئی مخصوص صنف بات نہیں تھی، میرا مخصوص صنف سے متعلق ریمارکس نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ ایوان میں آدمیوں کے حوالے سے بھی بات ہوتی ہے، مخصوص صنف کی بات کرتے ہیں تو ان باتوں پر بھی اس کا اطلاق کریں۔بعد ازاں قومی اسمبلی میں اپنے وضاحتی بیان میں وزیردفاع نے کہاکہ سینیٹ میں قانون سازی کے دوران پی ٹی آئی کے خصوصاً خواتین اور مرد حضرات اوراتحادی جماعتوں کے اراکین نے میری قومی اسمبلی میں تقریر پراعتراض کیا، میں نے دودفعہ اس کی وضاحت کی۔

انہوں نے کہاکہ میری تقریر کاسیاق وسباق دیکھا جائے تو بات قانون سازی کو بلڈوز کرنے کی ہورہی تھی۔ انہوںنے کہاکہ میں نے طعنہ دیا کہ اس ایوان میں ایک منٹ میں 50، 50 قوانین پاس ہوئے ہیں، میں نے کہاکہ الزام وہ لگائے جن کا اپنا دامن صاف ہوں، میرے ریمارکس صنفی بنیادوں پرقطعی طورپرنہیں تھے۔

وزیردفاع نے کہاکہ انہوں نے خواتین کیلئے کوئی توہین آمیز ریمارکس استعمال نہیں کئے تھے،میں صرف بیرسٹر علی ظفر کو یاد دلارہاتھا کہ ہائوس کا ریکارڈموجود ہے کہ ایک منٹ میں قانون سازی کی گئی ہے۔

وزیردفاع نے کہاکہ جو خواتین قومی اسمبلی اورسینیٹ میں احتجاج کررہی تھیں ان سے میرا سوال ہے کہ کیا بیٹی مریم نواز اوربہن فریال تالپورخواتین نہیں تھی، ان کا لیڈر مریم بی بی اورفریال تالپور کیلئے عوامی جلسوں میں گندی زبان استعمال کرتا رہا ، انہوں نے جن لوگوں کی تربیت کی ہے وہ سب کے سامنے ہیں۔

ہمارے لیڈرنے ہماری جو تربیت کی ہے اس کے مطابق ہم نواز شریف کی طرح ثابت قدم ہیں، بھٹو اوران کی بیٹی نے شہادت قبول کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ صنفی بنیادوں پرگفتگو ان کا لیڈر کرتا رہاہے۔

انہوںنے کہاکہ میں نے خواتین کے حوالے سے کوئی گفتگو نہیں کی ہے۔وزیردفاع نے کہاکہ پی ٹی آئی کی خواتین ارکان اپنے لیڈر کی تقریر پرمعذرت کریں تو میں بھی معذرت کروں گا، پی ٹی آئی کی خواتین اورمرد حضرات اپنے لیڈر کی گفتگو سے کیوں صرف نظر کررہے ہیں، کیا ان کافرض نہیں کہ جن خواتین کے حوالہ سے صنفی بنیادوں پران کا لیڈر گفتگو کرتا ہے، اس پراحتجاج کریں۔

ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارلیمان کا احترام نہ کئے جانے کا سلسلہ کافی عرصہ سے چل رہا ہے، یہ ہماری کمزوری ہے کہ ہم اس پر عملدرآمد نہیں کرا سکے، اہم قانون سازی اور وقفہ سوالات کے دوران بیورو کریسی کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس ایوان میں آ کر بیٹھے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے تین دن قبل متاثرہ ملازمین بحالی کمیٹی کے حوالے سے جواب مانگا تھا لیکن تین دن میں کوئی جواب نہیں آیا، میں نے یہ تجویز دی کہ ان وزارتوں کے سیکرٹریوں کو بلا کر ان سے پوچھا جائے کہ وہ کیوں پارلیمان کی قرارداد اور احکامات پر عمل نہیں کر رہے، ای او بی آئی کے متاثرہ ملازمین کی بحالی کے لئے وزارت قانون سے رائے مانگی تھی جس پر انہوں نے ان کی بحالی پر اتفاق کیا تھا، اس پر توجہ نہیں دی گئی۔

انہوں نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمان کا احترام کرایا جانا چاہیے، یہ سپیکر، ڈپٹی سپیکر اور سیکرٹری اسمبلی کی بھی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے سپیکر سے کہا کہ وہ ان کے خلاف کارروائی کریں۔ انہوں نے کہا کہ 2010 سے 2012 کے دوران ہم نے دو لاکھ دس ہزار ملازمین کو ریگولر کیا۔

اجلاس کے دور ان خیر پور اقتصادی زون کو گیس کی عدم فراہمی سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس پیش کرتے ہوئے نفیسہ شاہ نے کہاکہ خیر پور سے پورے ملک میں گیس گئی تاہم ہمیں کیا مل رہا ہے ،یہ ملک کیلئے بہترین پراجیکٹ ہے اس کو گیس فراہم کریں۔ نفیسہ شاہ نے کہاکہ یہاں پر کوئی وزیر نہیں ہے کیا توہین پارلیمنٹ صرف افسران پر لاگو ہوگا ،حکومت کے پاس کوئی روڈ میپ نہیں ۔

پارلیمانی سیکرٹری سعد وسیم نے کہاکہ گیس جب میسر ہوگی تو مہیا کی جائے گی ،جتنی گیس میسر ہے اس کو ایک فارمولے کے تحت تقسیم کیا جاتا ہے ،کل کو حالات بہتر ہونگے تو گیس مہیا کی جائے گی۔

چیئر مین پبلک اکائونٹس کمیٹی نور عالم خان نے کہاکہ آپ کی تعلیم کا معیار کیا ہے اور یونیورسٹی پر یونیورسٹی بنا رہے ہیں،آپ نے تعلیم کا معیار دیکھا ہے اور بچوں کو کیا تعلیم دے رہے ہیں؟۔

انہوںنے کہاکہ بجلی مہنگی کررہے ہیں ،مہنگائی کی کوئی بات نہیں کررہے،دس دس روپے روزانہ بجلی مہنگی کررہے ہیں،بجلی مہنگی ہوگی تو کیا بجلی چوری نہیں ہوگی؟۔ انہوںنے کہاکہ مہنگائی ہے اور مہنگی بجلی سے مشکل سے گزارا ہورہا ہے،مزدور اور زمیندار کیا کرے گا؟ ایم این اے کیا کرے گا؟۔

اپنا تبصرہ بھیجیں