صدر مملکت

کربلا کی جنگ سے ہمیں بے لوثی اور عظیم تر بھلائی کیلئے قربانی کی اہمیت کا درس ملتا ہے،صدر مملکت

اسلام آباد (گلف آن لائن) صدر مملکت عارف علوی نے کہا ہے کہ کربلا کی جنگ سے ہمیں بے لوثی اور عظیم تر بھلائی کیلئے قربانی کی اہمیت کا درس ملتا ہے، امام حسین نے طاقت اور تعداد کم ہونے کے باوجود اسلام کے اصولوں اور اقدار سے دستبردار ہونے سے انکار کردیا،تمام پاکستانی متحد ہو کر اور اپنے اختلافات کو پس پشت ڈال کر یکجان قوم بن کر ملک ِپاکستان کی ترقی کیلئے کام کریں۔ یوم عاشورہ 10 محرم الحرام 1445ھ کے موقع پر قوم کے نام اپنے پیغام میں صدر مملکت نے کہاکہ عاشورہ کا مقدس دن اسلامی تاریخ میں بہت اہمیت رکھتا ہے۔

اس دن کربلا کے میدان میں حق وباطل کی لڑائی میں اسلامی اقدار کے تحفظ کی خاطر نواسہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ نے عظیم قربانی پیش کی۔ انہوںنے کہاکہ یہ معرکہ اسلام کی سربلندی کی خاطر ایک جدوجہد تھی جو امام حسین ۖکے اصولی مؤقف ، غیر متزلزل بہادری اور قربانی سے عبارت ہے۔

انہوںنے کہاکہ امام حسین رضی اللہ عنہ کا اپنے وقت کے ظالم حکمران یزید کے خلاف موقف طاقت یا انتقام کی وجہ سے نہیں تھا بلکہ انصاف، اسلامی اقدار کے تحفظ ، بدعنوانی اور ظلم سے اسلامی معاشرے کی حفاظت کیلئے ایک اصولی موقف تھا۔

انہوںنے کہاکہ اس جرات مندانہ عمل سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہمیں ظلم اور غلط کام کے سامنے نہیں جھکنا چاہیے اور ناانصافی اور ظلم کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے، چاہے اس کے لیے کتنی ہی قیمت کیوں نہ ادا کرنی پڑے۔

انہوںنے کہاکہ امام حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھی جو اس پرآشوب دن میں ان کے شانہ بشانہ کھڑے تھے، ہمیں وفاداری، راست بازی اور حق و انصاف کیلئے جدوجہد کرنے والوں کا ساتھ دینے کی اہمیت سکھاتے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ کربلا کی جنگ سے ہمیں بے لوثی اور عظیم تر بھلائی کیلئے قربانی کی اہمیت کا درس ملتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ امام حسین نے طاقت اور تعداد کم ہونے کے باوجود اسلام کے اصولوں اور اقدار سے دستبردار ہونے سے انکار کردیا۔

انہوں نے اسلام کی حقیقی تعلیمات کے تحفظ کیلئے اپنے خاندان اور ساتھیوں سمیت اپنی جان قربان کردی،یہ ایک یاد دہانی ہے کہ ہمیں معاشرے کی عظیم تر بھلائی اور انسانیت کی بہتری کیلئے ذاتی آسائشوں اور خواہشات کو ترک کر دینا چاہیے،آج امام حسین کا پیغام پوری دنیا کے مسلمانوں میں گونج رہا ہے۔

انہوںنے کہاکہ عاشورہ کے موقع پر ہمیں مختلف مکاتب ِفکر کے درمیان مکالمے اور افہام و تفہیم کی اہمیت کو بھی یاد رکھنا چاہیے، آئیں ہم اسلام کے بنیادی اصولوں ہمدردی، رواداری ، مشاورت اور سماجی انصاف کے فروغ کیلئے اپنے عزم کی تجدید کریں۔

آئیے ، ہم امام حسین کی تعلیمات کو اپنائیں اور ان کی جرات اور استقامت کو اپنی زندگیوں میں نقل کرنے کی کوشش کریں۔انہوںنے کہاکہ میں تمام پاکستانیوں سے اپیل کرتا ہوں کہ ہم متحد ہو کر اور اپنے اختلافات کو پس پشت ڈال کر یکجان قوم بن کر ملک ِپاکستان کی ترقی کیلئے کام کریں۔

آئیے ہم ایک بن کر کھڑے ہوں، ان اقدار کو برقرار رکھیں جن کی امام حسین کی قربانی نمائندگی کرتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ اللہ تعالی ہمیں امام حسین کی قربانیوں سے سبق حاصل کرنے اور ہمت، استقامت اور دلیری کے ساتھ آگے بڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!

اپنا تبصرہ بھیجیں