pic 1

ہم مشترکہ طور پر خوراک کے بحران اور دہشت گردی سے نمٹ سکتے ہیں، چینی صدر

بیجنگ (گلف آن لائن)چین کے شہر چھنگ دو میں 31 ویں سمر ورلڈ یونیورسٹی گیمز کا آغاز ہوا۔

چین کے صدرشی جن پھنگ نے افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔
اس تقریب میں 113 ممالک و خطوں سے 6500کھلاڑی شریک ہوئے۔ اسی روز منعقدہ استقبالیہ ضیافت میں شی جن پھنگ نے کھیلوں کے

ذریعے اتحاد کو فروغ دینے، عالمی برادری کے لیے مثبت توانائی کو یکجا کرنے اور عالمی چیلنجوں کا مشترکہ جواب دینے پر زور دیا۔اتوار کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق

کھیل لوگوں کے درمیان باہمی افہام و تفہیم اور دوستی کو بڑھانے کے لیے ایک اہم پل ہے۔ 62 سال قبل انٹرنیشنل یونیورسٹی اسپورٹس فیڈریشن کے بانی پال شلیمر نے ورلڈ یونیورسٹی گیمز ڈیکلریشن جاری کرتے ہوئے اسے “دوستی کا عظیم اجتماع” قرار دیا تھا اور بعد میں ان گیمز کا مقصد “دوستی، بھائی چارہ، انصاف، استقامت، سالمیت، تعاون، جدوجہد” رہا ہے۔

شی جن پھنگ کے نزدیک یہ گیمز نہ صرف عالمی سطح پر کھیلوں کے لیے روحانی روشن خیالی فراہم کرتے ہیں بلکہ عہد حاضر، زمانے اور تاریخ میں رونما ہونے والی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے مفید حوالہ بھی فراہم کرتے ہیں۔

شی جن پھنگ نے استقبالیہ ضیافت سے اپنے خطاب میں واضح کیا کہ اتحاد کے ساتھ، ہم مشترکہ طور پر عالمی چیلنجوں جیسے کہ موسمیاتی تبدیلی، خوراک کے بحران اور دہشت گردی سے نمٹ سکتے ہیں، لہذا ایک بہتر مستقبل کی تشکیل کے لیے تعاون کیا جائے۔چینی صدر کی جانب سے بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج کی تعمیر کا تصور بھی انسانی معاشرے کی مشترکہ اقدار کی نمائندگی کرتا ہے۔

یونیورسٹی گیمز دنیا کے نوجوانوں کے لیے ایک عظیم الشان کھیلوں کا ایونٹ ہو گا۔

شی جن پھنگ کی دنیا کے نوجوانوں سے بڑی امیدیں وابستہ ہیں، وہ امید کرتے ہیں کہ نوجوان رنگین دنیا اور متنوع تہذیبوں کو مساوات، رواداری اور دوستی کے نقطہ نظر سے دیکھ سکتے ہیں، مختلف ثقافتوں کے درمیان باہمی احترام اور باہمی سیکھنے کے رویے کو فروغ دیتے ہوئے عالمی امن اور ترقی میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں