میاں زاہد حسین

اصلاحات کے بغیر معیشت چلنے کے قابل نہیں رہی ہے،میاں زاہد حسین

کراچی ( گلف آن لائن)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے عالمی ادارے پاکستان کے ٹیکس اورتوانائی کے نظام میں اصلاحات کا مطالبہ کررہے ہیں۔

عالمی ادارے ناکام سرکاری ادارے جو سالانہ 800 ارب روپے چوس جاتے ہیں، ان میں اصلاحات یا انھیں فروخت کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں مگر ہربارانھیں چکمہ دے دیا جاتا ہے مگر اس دفعہ یہ ممکن نہیں ہوگا۔

سیاسی نقصان سے بچنے کے لئے اصلاحات کو پس پشت ڈال کر وقت گزارنے کے نتیجے میں ملکی معیشت قرضوں کے بغیر چلنے کے قابل نہیں رہی اوراگر سخت اقدامات نہ کئے گئے تو چند سال میں معیشت قرضے لے کر بھی چلنے کے قابل نہیں رہے گی۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سابق حکومت نے شرح نموچھ فیصد تک پہنچانے کیلئے 60 ارب ڈالر کی آمدن کے مقابل 80 ارب ڈالر کی درامدات کر ڈالیں اور 20 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کرکے معیشت سے وہ کھلواڑ کیا گیا جس کے اثرات پاکستان اوراسکے عوام کم از کم دس سال تک بھگتیں گے۔ سستی شہرت کے لئے اس کھلواڑ نے ملک کو بھکاری بنا ڈالا ہے۔

مصنوعی ترقی کا دھوکہ دینے کے نتیجے میں زرمبادلہ کے زخائرکم ہوئے اور مہنگائی بڑھ گئی جس کے بعد ٹیکسوں اور شرح سود میں اضافہ اور کرنسی کی قدرمیں کمی مجبوری بن گئی۔ جبکہ ترقیاتی اخراجات میں کمی بھی کرنا پڑی اور ڈی فالٹ سے بچنے کے لیے ملکی وغیرملکی زرائع سے قرضے لینے کا سلسلہ شروع ہو گیا اور ان قرضوں کا سود اب ہماری قومی آمدنی سے بھی بڑھ گیا ہے۔

میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ پاکستان میں حقیقی تبدیلی کی ضرورت ہے ایمنسٹی سکیموں اور پیکیجوں والے شارٹ کٹس اب بند کرنے ہوں گے شارٹ کٹس والی پالیسیوں، پیداواری لاگت میں روز افزوں اضافوں، محدود ٹیکس بیس کی وجہ سے پاکستان پیداواراور برآمدات کو بہتر نہیں بنا سکا ہے۔ نئی منتخب حکومت کو اقتدار سنبھالنے کے بعد سب سے پہلے تباہ شدہ معیشت کو درست کرنے کے لییموثر اصلاحات کرنی ہوں گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں