عارف علوی

تیزی سے ترقی کرتی دنیا کا مقابلہ کرنے کیلئے پاکستان میں مصنوعی ذہانت کو فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے’ عارف علوی

لاہور( گلف آن لائن)صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی نے کہا ہے کہ تیزی سے ترقی کرتی ہوئی دنیا کا مقابلہ کرنے کیلئے پاکستان میں مصنوعی ذہانت کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے،تعلیم کے بغیر ترقی کا سفر ناممکن ہے، جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے کیلئے زیرک قیادت کی ضرورت ہے،عصر ی تقاضوں سے ہم آ ہنگ تعلیم و تربیت ناگزیر ہے۔ان خیالات اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں صحت کے شعبے میں مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ کے استعمال سے متعلق کانفرنس”انسٹا کیئر فیوچر ہیلتھ فورم ”سے خطاب کرتے ہو ئے کیا۔

اس موقع پر خاتون اول بیگم ثمینہ علوی ، نگران صوبائی وزیرصحت و سوشل ویلفیئر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم،سی ای او انسٹا کیئر فیوچر ہیلتھ فورم بلال امجد اور شعبہ صحت سے وابستہ ماہرین کی کثیر تعداد موجود تھی ۔ صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی نے کہا کہ ہمسایہ ممالک میں شرح خواندگی سو فیصد ہے،ان پڑھ افراد کو معاشرے اور ملک کیلئے کارآمد بنانا ہو گا،پاکستان کے نوجوانوں میں صلاحیت کی کمی نہیں ہے،متعدد شعبوں میں پاکستانی دیگر ممالک میں نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیوں کی اجارہ داری ختم ہو رہی ہے،مصنوعی ذہانت کیلئے پیسے اور نہ ہی یوایس ایڈ کی ضرورت ہے،جس نے ترقی کو جتنی جلدی پہچانا اس نے اسے حاصل کر لیا۔

انہوں نے کہا کہ اسلام تو انسانوں کو سیدھا راستہ دکھانے کے لئے آیا،ایک دوسرے کی بات کو برداشت کرنا سیکھیں اور دوسروں کی مدد اور ان کی خدمت کو اپنا شعا ر بنائیں،ان اوصاف کو لوگ اپنا لیں تو مجھے پورا یقین ہے کہ پاکستان آنے والے وقت میں ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہو گا ،اس مقصد کو پورا کرنا پڑھے لکھے نوجوان طبقے کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان کا مستقبل روشن ہے،صرف سمت درست کرنے کی ضرورت ہے۔ تعلیم کے حوالے سے صدر مملکت کا کہنا تھا کہ پاکستان علم کے میدان میں خطے کے دیگر ممالک سے پیچھے ہے، دو کروڑ 70 لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں جبکہ بھارت، بنگلہ دیش اور سری لنکا میں سکول جانے والے بچوں کی تعداد پاکستان سے زیادہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ریسرچ اور ڈیٹا کی بنیاد پر تمام چیلنجز کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے ،کورونا وبا کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈیٹا موجود ہونے کی وجہ سے پاکستان نے اس وبا پر قابو پانے میں نمایاں کامیابیاں حاصل کیں لیکن جن ممالک میں ڈیٹا موجود نہیں تھا وہاں اس وبا کو کنٹرول کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج کی کانفرنس کی بنیاد ڈیٹا سے ہی شروع ہوتی ہے،جہاں ڈیٹا سیل نہیں ہو گا وہاں متعدد مسائل جنم لیتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اسلام کی بنیاد ایک دوسرے کی مدد کرنے میں رکھی گئی ہے،ملک کو مشکلات سے نکالنے کے لیے کمیونٹی ویلفیئر بہت ضروری ہے ،جس معاشرہ میں کمیونٹی کی فلاح و بہبود کا خیال نہیں رکھا جاتا وہاں اللہ کی برکتیں نازل ہونا بند ہو جاتی ہیں۔صدر مملکت نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کے بغیر کوئی بھی قوم آگے نہیں بڑھ سکتی،صحت کے شعبہ میں بھی مصنوعی ذہانت بہت بڑی امید کی کرن ہے۔انہوں نے کہا کہ ہر ڈاکٹر کے پاس ڈیٹا سیل ایک جیسا موجود ہے لیکن اس ڈیٹا سیل کے ساتھ جو صحیح سوال کرے گا وہی آگے بڑھ سکے گا۔انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت میں جدت آ چکی ہے،مستقبل میں یہ پتہ لگایا جاسکے گا کہ آئندہ پندرہ دنوں میں کون کون ہسپتال جائے گا۔صدر مملکت نے انگلینڈ میں ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ڈگری والوں سے کہیں زیادہ نان ڈگری والے پیسہ کما رہے ہیں،اب ڈگری کی بجائے آئیڈیاز سے کامیابی ممکن ہے،آئیڈیا ز کے لیے پیسوں کی ضرورت نہیں پاکستان میں مینٹل ہیلتھ ،ویمن ایمپاور منٹ سمیت کئی ایشوز ہیں جن پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل روشن ہے،یہاں کے نوجوانوں میں بہت پوٹینشنل ہے، اگر لوگ لڑائی جھگڑا بند کردیں، ایک دوسرے کو برداشت کر لیں تو پاکستان کو ترقی کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔قبل ازیں نگران صوبائی وزیر صحت و سوشل ویلفیئر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ صوبہ کے ہسپتالوںمیں روزانہ لاکھوں کی تعداد میں مریض علاج معالجہ کیلئے آتے ہیں اور چالیس فیصد مریض ایسے ہیں جو بار بار آتے ہیں۔انہوںنے کہا کہ ٹیکنالوجی کے بغیر ہیلتھ کیئر کا سوچ بھی نہیں سکتے،بیماریوں کی بھر مار ہے،اگر کسی ہسپتال کو پیپر لیس کرنے کے لیے کام شروع کیا جائے تو سٹاف کی جانب سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

نے کہا کہ ہمیں ہیلتھ انفارمیٹو کی فیکلٹی کو فروغ دینے کی ضرورت ہے ،ہماری کوشش ہے کہ سو بیڈ سے زیادہ والے ہسپتال میں ہیلتھ انفارمیٹو کا شعبہ قائم کیا جائے۔انہوں نے انسٹا کیئر فیوچر ہیلتھ فورم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ شعبہ صحت میں بہت اچھا کام کر رہا ہے، چیئرٹی کی سہولیات میں یہ حکومت کی بھر پور مدد کر رہا ہے ۔کانفرنس کے آخر میں صدر مملکت نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں میں ایوارڈز تقسیم کیے ،ایوارڈز حاصل کرنے والوں میں ڈاکٹر یاسر نیازی ،ڈاکٹر عمر چغتائی ،امبر بشیر ،تیمور ضیا،خورشید انور ،ڈاکٹر ابصارعا رف ،بلال امجد،محمد احمد ،عائشہ صدیق،ڈاکٹر شہلا جاوید ،وقاص الحسن ،ڈاکٹر عاطف الرحمن و دیگر شامل تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں