brics

دنیا کے بیشتر ممالک برکس دروازہ کھلنے کی امید میں ہیں ، چینی میڈ یا

بیجنگ (گلف آن لائن)خبروں کے مطابق 40 سے زائد ممالک نے برکس میں شمولیت کی خواہش کا اظہار کیا ہے اور 20 سے زائد ممالک نے باضابطہ طور پر درخواستیں دی ہیں۔

چائنا میڈیا گروپ کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں، برکس امور پر جنوبی افریقہ کے خصوصی ایلچی سوکلر نے نشاندہی کی کہ بہت سے ممالک کو برکس خاندان کا رکن بننے کی امید ہے، جو عالمی مسائل کے حل میں برکس ممالک کی قیادت پر عالمی برادری کے اعتماد کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ تو سوال یہ ہے کہ یہ اعتماد کہاں سے آتا ہے؟

جنوبی افریقی حکام کے مطابق جوہانسبرگ سربراہی اجلاس میں رکن ممالک کے درمیان مقامی کرنسی کے تصفیے کو مستحکم کرنے پر بات چیت کی جائے گی جس میں ایک مشترکہ ادائیگی کا نظام بھی ہے۔ اگر یہ نظام لاگو ہوتا ہے، تو یہ برکس ممالک کے اقتصادی، تجارتی اور مالیاتی تعاون کے لیے “ایکسلیٹر بٹن” ثابت ہو گا۔

امریکہ میں فرانس کے سابق سفیر جیرارڈ ایرو نے حال ہی میں ایک مضمون میں لکھا ہے کہ برکس ممالک کی اقتصادی قوت عالمی معیشت پر وسیع اثرات مرتب کرے گی۔ برازیل کے میڈیا نے نشاندہی کی ہےکہ برکس تعاون کے میکانزم کے قیام کے بعد حاصل ہونے والی کامیابیوں نے ان ممالک کے اعتماد میں اضافہ کیا ہے جو آزادی کو برقرار رکھتے ہوئے اپنی ترقی کو تیز کرنا چاہتے ہیں۔

ایک نئی قسم کے تعاون کے میکانزم کی حیثیت سے، برکس ایک اہم قوت بن گیا ہے جو جنوب-جنوب تعاون کی قیادت کر رہا ہے اور عالمی حکمرانی کو فروغ دے رہا ہے۔ سیاسی لحاظ سے، برکس ممالک ایک دوسرے کے اقتدار اعلی، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کا احترام کرتے ہیں اور طاقت کی سیاست، سرد جنگ کی سوچ اور گروہی تصادم کی مخالفت کرتے ہیں۔

اقتصادی لحاظ سے، 2022 میں عالمی بینک میں پانچ برکس ممالک کی ووٹنگ کی طاقت 14.06 فیصدہوگئی ہے ، اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ میں کل حصہ 14.15 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ صحت عامہ کے شعبے میں، برکس ویکسین ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ سینٹر قائم کیا گیا ہے، اور وبا سے لڑنے کے لیے “برکس لائن آف ڈیفنس” مشترکہ طور پر تعمیر کیا گیا ہے۔

وسیع مشاورت، مشترکہ شراکت اور مشترکہ فوائد پر عمل کرتے ہوئے، برکس ممالک نے کثیرالجہتی کا تحفظ کرنے اور عالمی حکمرانی کے نظام میں اصلاحات کو فروغ دینے کے لیے مشترکہ آواز بلند کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تمام بین الاقوامی میڈیا کا ماننا ہے کہ برکس ممالک مغربی تسلط والے بین الاقوامی نظام سے باہر سوچنے کا ایک نیا طریقہ اور اہم روشن خیالی فراہم کرتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں